دینی دروس میں چسکے کا چکر

ام حبان بہاولپوری سماجیات

کہنے لگیں: آپ اچھا بولی ہیں لیکن اس درس میں دلچسپی نہیں بن سکی۔
ہم نے جواب دیا: کاملیت کا دعویٰ تو نہیں ہے چند الفاظ جوڑے تھے، خیر آپ بتائیے دلچسپی کیسے بنے گی؟
کہنے لگیں: لوگوں کو قبر کا خوف دلائیں، موت کا خوف پیدا کریں ۔ حالانکہ ہم نے پہلے قبر کے سوالات کی تیاری من ربک؟ ما دینک؟ من نبیک؟ پر بات مکمل کرلی تھی اور پھرسورہ بقرہ آیت۱۳۲۔۱۳۳ پڑھ کر بتایا تھا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور یعقوب علیہ السلام نےموت کے وقت وصیت کی تھی اپنے بیٹوں کو کہ مرنا تو مسلمان ہی مرنا۔ قرآن کی یہ خوبی خوب واضح کی تھی کہ یہ خوف بھی پیدا کرتا ہے، خوشخبری بھی سناتا ہے اور یہ بھی کہ انتقال کے وقت اولاد سے سوال میرے بعد کس کی عبادت کرو گے ؟؟؟توحید الوہیت کی ترغیب اور آیت ۱۳۲ میں ایک پیغمبر کا اپنی اولاد کو اس بات سے ڈرانا کہ ساری عمر نیک اعمال کرتا رہے اور وفات سے پہلے کچھ ایسا کردے کہ مسلمان نہ رہے یعنی الله کے ساتھ شرک یا اور کوئی کبیرہ گناہ کیونکہ نبی صلی الله عليہ وسلم کی حدیث بھی ہے انسان کے اعمال کا اعتبار صرف خاتمے پر ہے اور دیگر بھی۔
میت کو صرف صدقہ جاریہ اور مغفرت کی دعائیں فائدہ دیتی ہیں ۔پھر مغفرت کی دعا پڑھ کر بھی بتائی، مروجہ سوا لاکھ کلمہ وغیرہ پڑھ کر میت کو بخشنے کا رد ۔
چھوٹے گناہوں پر دوام آگ تک لے جاتا ہے۔ قرآن سے تعلق جوڑنے اس کے معنی و مطالب پر غور، الله کی مراد تک پہنچنے کی کوشش۔ قرآن کو تلاوت کے ساتھ ساتھ سمجھنے کی دعوت ۔
فرمانے لگیں مگر پھر بھی کشش نہیں بن سکی۔ ڈرانا چاہیے لوگوں کو موقع کی مناسبت سے۔
سمجھ گئے من گھڑت واقعات سنا کر اتنا ڈرا دینا کہ خوف منفیت کی طرف لے جائے اور عمل سے دور کردے اس چیز کا ڈپریشن پیدا ہوجائے کہ الله کا دین پورا کا پورا ہے ہی صرف قبر کے عذاب میں اور اس سے بچنے کا راستہ دن رات الله کی عبادت ہزار گنجی کی نماز اور سو نفل، اور کچھ یوں کہ ایک دن اتنی عبادت کرلی دوسرے دن فرض نماز بھی پڑھنے کا دل نہ کرے۔
پھر فرمانے لگیں آپ نے وہ حدیث نہیں سنائی شوہر کے مرنے پر صبر کرنے والی اور شادی نہ کرنے والی جنت میں نبی صلی الله عليہ وسلم سے آگے ہوگی ۔
تبلیغی جماعت کے لےل جنت میں ایک الگ لائن ہوگی ۔
اعتراضات ہم نے نوٹ کر لےن بعد میں حکمت سے بتائیں گے روایات ضعیف بھی ہوتی ہیں ۔ شوہر کی وفات پر شادی نہ کرنے والی روایت امام البانی رحمہ الله نے سلسلہ ضعیہی رقم ۵۳۷۴ میں ذکر کی ہے۔
اور ضعیف الترغيب رقم۱۵۱۲ میں بھی بہرحال روایت پر کلام ہے اصول حدیث کی روشنی میں بھی اور اس کے مقابلے میں مطلقاً نکاح کی ترغیب سورہ النور میں بھی ہے اور کئی احادیث میں بھی بلکہ ایک روایت میں بیوہ کے الفاظ کے ساتھ اس کو نکاح کرنے کے الفاظ ہیں جسے شیخ زبیر علی زئی نے حسن کہا ہے۔ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اے علی!تین چیزوں میں تاخیر نہ کرنا:
۱۔نماز، جب اس کا وقت ہوجائے۔
۲۔جنازہ، جب تیار ہوجائے۔
۳۔بیوہ، مطلقہ اور کنواری خاتون (کے نکاح میں)جب تمیںے اس کا کفو مل جائے۔
(حسن، سنن الترمذی:۱۷۱، مشکوۃ المصابیح:۶۰۵)
اور کسی بھی صحیح حدیث میں تبلیغی جماعت کا نام لے کر جنت میں لائن کا ذکر نہیں ہے۔ ویسے دین کی دعوت میں امر بالمعروف اورنھی عن المنکر پر زور دیا گیا ہے ۔
من گھڑت و موضوع روایات بیان کرکے آپ بیان میں چس تو پیدا کرسکتے ہیں مگر وہ دین کو مجموعی نقصان زیادہ اس لےو پہارکتے ہیں کہ اس طرح دین سے جڑنے والے علم میں مضبوط نہیں ہوتے، جب تک خود علم میں مضبوط نہیں ہوں گے عمل میں بھی انسان تذبذب کا شکار رہتا ہے ۔
مگر یہ سب میانہ روی و حکمت کے ساتھ ہوتا ہے اچانک سے لوگ نہیں مان لیتے کہ ہر روایت دین میں حجت نہیں ہے۔

1
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
1 Comment authors
newest oldest most voted
مبارک حسین

بیگم تحریر تو بڑی زبردست ہے ،لیکن پروفائل میں آپ کا فوٹو نہ رہے تو زیادہ بہتر ہے ۔