فیس بک اور واٹس ایپ کے ذریعے یہ خبر پڑھی کہ میرے رفیق درس حافظ محمد الیاس باڑوی نے ریاض کے کنگ سلمان ہاسپیٹل میں ٩-١٠ فروری کی درمیانی شب عالم آخرت کو سدھار گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
اس خبر وحشت اثر سے دل ملول ہوگیا اور ان کا سراپا ذہنی اسکرین پر آگیا۔ ساتھ ساتھ ان کی خوش اخلاقی و خیر پسندی یاد آنے لگی۔
١٩٧٤ء میں میں نے جامعہ سلفیہ کی عالمیت ثالث میں داخلہ لیا تو ان کی رفاقت نصیب ہوئی۔ وہ بڑے ذہین، مستعد خوبرو، پاکیزہ ذوق اور نستعلیق طالب علم تھے۔ پڑھنے میں محنت تو کرتے ہی تھے ساتھیوں کے ساتھ خوش کلامی خوش اخلاقی کے ساتھ پیش آتے تھے۔
عالمیت مکمل کرنے کے بعد خرابی صحت کی بنا پر میں ایک سال تعلیم سے محروم ہوگیا پھر احساس محرومی کے تحت میں نے اگلے سال فضیلت اول میں داخلہ لیا۔ اس طرح میں ایک سال پیچھے ہوگیا۔ اسی سال جب میرے وہ احباب فارغ ہونے لگے تو حافظ صاحب نے رفقاء کے سامنے یہ تجویز رکھی کہ شیخ خورشید احمد کو بھی جشن فراغت یعنی اساتذہ کو دی جانے والی ٹی پارٹی میں شامل رکھا جائے تاکہ وہ پژمردگی کے شکار نہ ہوں اور ان سے رقم نہ لی جائے۔ تمام احباب نے تجویز منظور کیا اور اس پرتکلف شاندار ٹی پارٹی میں میں بھی شریک ہوا۔ جس میں اس وقت کے تمام ماہرین علم و فن اساتذہ بشمول شیخ الجامعہ مولانا عبدالوحید صاحب رحمانی، شیخ الحدیث مولانا شمس الحق سلفی اور مولانا محمد ادریس آزاد رحمانی نے فارغین کو اپنی تشریف آوری اور دعاؤں سے نوازا۔
شیخ صفی الرحمن مبارکپوری رحمه الله کی تصنیف “الرحیق المختوم” (عالمی مقابلہ سیرة نگاری میں پہلی انعام کی مستحق قرار یافتہ) کی تیاری و تسوید میں کسی نہ کسی درجہ میں ان کا بھی تعاون شامل رہا۔ ان کا ایک بڑا کارنامہ سنن دارمی کا اردو ترجمہ ہے جو مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند سے مطبوع ہے۔
انھیں ایک بڑی فضیلت یہ بھی حاصل تھی کہ فقیہ امت علامہ شیخ ابن باز رحمه الله کی مسجد کے وہ امام تھے، بعد نماز عصر وہ صحیح مسلم کی حدیثیں پڑھتے اور شیخ ابن باز رحمه الله درس دیتے تھے۔
اب جبکہ حافظ صاحب اُس دنیا میں چلے گئے جہاں سے کوئی لوٹ کر نہیں آتا ہے تو ان کی یادیں اور محبتوں کی خوشبو باقی رہے گی۔
رب العالمین سے دعا ہے کہ ان کے درجات بلند فرمائے اور ان کی بیوہ اور صاحبزادگان و صاحبزادیوں نیز جملہ پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق بخشے۔ آمین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ، امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے ان شاءاللہ تعالیٰ۔ محترم میں شیخ زائد اسلامک سینٹر، جامعہ کراچی، پاکستان میں بی ایس تھرڈ ائیر کا طلبعلم ہوں۔ عرض یہ ہے کہ حدیث کے استاذ نے ایسایمنٹ کے طور پر سنن دارمی کو تحقیق کیلئے دیا ہے (تحقیق میں مصنف کا تعارف، شارح کا تعارف، کتاب کا منہج، شرح کی خصوصیات شامل ہیں)۔ محمد الیاس عبد القادر صاحب کی شرح کا انتخاب کیا ہے۔ محترم رحمہ اللہ کا تفصیلی تعارف درکار ہے۔ تاکہ تحقیق میں لکھا جاسکے۔ آپ کے جواب کا منتظر، عمر فاروق شیخ… Read more »