رواں ماہ بتاریخ ١١ فروری سنہ ٢٠٢٢ بعد صلاۃِ عشاء فیسبک کھولتے ہی اچانک اِس افسوس ناک خبر پر نظر ٹِکی رہ گئی کہ استاذ محترم حافظ عبداللطیف اثری صاحب کا ان کے آبائی گاؤں شنکر نگر میں انتقال ہوگیا ہے، یقین ہی نہیں ہو رہا تھا، دل مضطرب اور طبیعت بے چین سی ہوگئی، فورا کلاس ساتھی اور دوست حافظ ساجد رفیق شنکر نگری کو کال کیا، خیر خیریت کے بعد انھوں نے بھی شیخ کے انتقال کی خبر دی، اور بتایا کہ شیخ الحمدللہ بالکل ٹھیک تھے، گاؤں کی ایک مسجد میں آپ ہی کی صدارت میں بچوں کا کچھ پروگرام تھا، شرکت کی غرض سے جا رہے تھے کہ راستے میں یکایک سر چکرا گیا اور آپ گر پڑے، ہاسپٹل لے جایا گیا کہ علاج و معالجہ سے قبل ہی موت نے اپنی آغوش میں لے لیا، آہ! استاذ محترم کا یوں اچانک دارِ فانی سے کوچ کر جانا ہمیں بڑا قلق دے گیا۔ اللہ تعالی آپ کی مغفرت فرمائے۔
استاذ محترم حافظ عبداللطیف اثری رحمہ اللہ کا نام اور ذکر اسی وقت سنا تھا جب میں عربی درجات کا مبتدی طالب علم تھا، مولانا عبدالمتین میمن جوناگڑھی رحمہ اللہ کی مشہور و معروف کتاب “حدیث خیر و شر” جب مطالعہ میں آئی اور اس پر مولانا حافظ عبداللطیف اثری حفظہ اللہ۔ استاذ:حدیث و فقہ جامعہ عالیہ عربیہ مئو لکھا دیکھا تو معلوم ہوا کہ شیخ ماشاءاللہ جماعت کے قدیم ترین ادارہ میں استاذ ہیں۔
مادر علمی مدرسہ زید بن ثابت سانتھا میں ثانویہ مکمل کرنے کے بعد بالاتفاق جامعہ عالیہ عربیہ مئو ہی کا قصد کیا، اور عالمیت اول میں داخلہ کے لیے فارم پُر کیا۔ الحمدللہ اول مرحلہ ہی میں استاذ محترم حافظ عبداللطیف اثری رحمہ اللہ سے سابقہ پڑا، ہمارے ممتحن وہی ٹھہرے، شیخ رحمہ اللہ نے مشکوٰۃ شریف سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مشہور حدیث “لایؤمن احدکم حتی اکونَ احبَّ الیہ من والدہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔” کا اعراب پڑھنے اور ترجمہ کرنے کو کہا۔ جیسے ہی ترجمہ پورا کیا، شیخ نے سوال کیا۔ اکونَ پر نصب کیوں ہے، اور فعل مضارع میں واحد متکلم کا صیغہ اَفعَلُ کے وزن پر مرفوع ہوتا ہے، پھر احبَّ منصوب کیوں پڑھا..؟؟ الحمدللہ میں نے درست اور صحیح جواب دیا، شیخ بہت خوش ہوئے اور کہا بے فکر رہو ان شاءاللہ داخلہ ہو جائے گا۔۔۔۔ جب آپ ہم طلبہ کی حاضری لیتے تو بالترتیب یکے بعد دیگرے نام نہ پکارتے بلکہ درمیان سے یا جہاں سے طبیعت چاہی آٹھ دس بچوں کا نام لیا اور رجسٹر بند کر دیا۔ کبھی یوں کہتے “الحق” والے کہاں ہیں؟ آج اُن کی حاضری۔۔
شیخ محترم رحمہ اللہ کے سامنے ہم نے دو سال شرف تلمذ تہ کیا ہے، عالمیت اول میں ہم نے حفظ قرآن و تفسیر پڑھی ہے، اور عالمیت آخر میں نورالانوار، تاریخ الامت اور سیرت النبیؐ جیسی اہم کتابیں پڑھنے کی سعادت حاصل کی ہے، استاذ محترم کا اندازِ تدریس شُستہ و سلجھا ہوا تھا، مکتبہ فہیمیہ مئو کے سرپرست ابو اشعر فہیم حفظہ اللہ لکھتے ہیں: “ہم جامعہ عالیہ عربیہ مئو میں جماعت اولیٰ کے طالب علم تھے، حافظ عبد اللطیف اثری حفظہ اللہ (رحمتہ اللہ) ہمیں بڑی محنت سے باکورۃ الادب پڑھاتے اور حفظ کراتے تھے، الفاظ کے ساتھ ان کے معانی سنتے تھے۔
امتحان ہال میں ان سے ہمارے ہم سبق اور ہم ورق اور ہم شفق “راشد اخلاق نے پوچھا:
مولانا “جَرَس ” کا معنیٰ کیا ہوتا ہے، وقت بہت کم تھا، انھوں نے کہا: ابھی “گھنٹہ” لگے گا تو پتہ چل جائے گا، جلدی جلدی لکھو”۔
استاذ محترم عمدہ و نفیس طبیعت کے مالک تھے، طلبہ کے ساتھ شفقت سے پیش آتے، آپ کے امتحانی سوالات ذرا انوکھے اور دیگر اساتذہ سے قدرے جداگانہ ہوتے، ایک بار ششماہی امتحان میں سیرت کے پرچے میں کچھ اس طرح سوال کیا کہ سریہ سیف البحر میں کتنے مسلمان شہید ہوئے اور کافر مارے گئے؟؟ بعض ساتھیوں نے جواب میں آٹھ دس، پندرہ بیس ۔۔ جیسا چاہا لکھا۔
اب شیخ کلاس میں یہ ذکر کرکے خوب ہنستے کہ لڑائی ہی نہیں ہوئی تھی، اور تم سب نے خوب لکھا بیس مارے گئے دس شہید ہوئے۔
شیخ رحمہ اللہ نے غیر معمولی خدمات انجام دی ہیں، مولانا محمد علی جُوناگڑھی رحمہ اللہ کی سلسلہ محمدیات سمیت تقریبا دو درجن سے زائد کتابوں پر تحشیہ، تعلیق، تحقیق، تخریج، جمع و ترتیب، ترجمہ و مراجعہ کا کام کیا ہے۔ جن میں فتاویٰ شیخ الحدیث علامہ عبیداللہ رحمانی مبارکپوری، فتاویٰ مولانا عبداللہ غازی پوری، الروض النضر فی حال الخضر اور منبہات ابن حجر کے اردو ترجمے قابلِ ذکر ہیں، بارہ برس تک آپ سہ ماہی مجلہ افکارِ عالیہ کے مدیر بھی رہے، بے شمار تشنگان علوم نبویہ کو اپنے علم و فضل سے سیراب کیا۔
اللہ سبحانہ و تعالی کی ذات سے امید ہے کہ استاذ محترم رحمہ اللہ کی گرانقدر خدمات ان شاءاللہ ضرور آپ کے لیے صدقہ جاریہ ثابت ہوں گی۔
شیخ کے بارے میں مزید تفصیل اور معلومات مؤرخ اسلام مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی مشہور کتاب “چمنستان حدیث صفحہ 723” اور شیخ رحمہ اللہ ہی کی خود نوشت سوانح مولانا عبدالرؤف خان ندوی کی “کاروانِ سلف حصہ ششم” میں آپ ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
رحمہ اللہ رحمۃ واسعۃ و ادخلہ مدخلا کریما
رحمہ الله رحمۃ واسعۃ”
ماشاءاللہ بارک اللہ
آمین یارب
وجزاکم اللہ خیرا