خودکشی کا شرعی حکم

عبدالرحمن شہاب الدین شادی افتاء

خود کشی ایک ایسی بیماری ہے جس کا کوئی علاج نہیں، خودکشی کے بارے میں آپ نے بہت سنا ہوگا کہ خودکشی کرنے والا جہنمی ہے، اس کا گناہ کبھی معاف نہیں ہوگا، وہ ہمیشہ ہمیش جہنم میں رہے گا۔
تو کیا حقیقت میں خودکشی کی سزا اتنی زیادہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے مرتکب کو کبھی معاف نہیں کرے گا؟ وہ ہمیشہ کے لیے جہنم رسید ہوگا؟
زیر نظر تحریر اسی سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ کتاب وسنت میں اس کی کیا سزا متعین ہے؟ اہل سنت والجماعت کا اس سلسلے میں کیا عقیدہ ہے؟
اس میں کوئی شک نہیں کہ خود کشی بہت بڑا جرم ہے، دنیوی اور اخروی دونوں اعتبار سے اس کا انجام خطرناک ہے، شرعی ناحیہ سے دیکھیں تو وہ اکبر الکبائر کے ضمن میں آتا ہے، اگر ایک انسان کا دوسرے انسان کو قتل کرنا گناہ کبیرہ ہے تو اپنے آپ کو قتل کرنا بدرجہ اولی کبیرہ گناہ ہے، اس لیے وہ بغیر کسی حق کے نفس کو قتل کرنے کے مترادف ہے، اللہ تعالی نے فرمایا:
ولا تقتلوا النفس التی حرم اللہ الا بالحق (ناحق کسی جان کو قتل مت کرو جس کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے)
اور اس لیے بھی کہ خودکشی اللہ تعالیٰ کی قدرت کا ایک طرح سے انکار ہے۔
اللہ تعالیٰ انسان پر کتنا رحیم اور لطیف ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس نے کسی کو بھی یہ حق نہیں دیا کہ وہ اپنے آپ کو قتل کرے، اللہ تعالٰی نے فرمایا:
ولا تقتلوا أنفسكم إن الله كان بكم رحيما (اپنے آپ کو قتل مت کرو، اللہ تعالیٰ تمھارے لیے نہایت مہربان ہے)
یہی وجہ ہے کہ اس کی سزا جہنم متعین کی گئی ہے:
ومن يفعل ذلك عدونا وظلما، فسوف نصليه نارا
خود کشی کے حرام اور گناہ کبیرہ ہونے میں کوئی شک نہیں ہے، کتاب وسنت میں اس کی بہت سی دلیلیں ہیں، جن میں سے چند گزر چکی ہیں اور چند درج ذیل ہیں:
١- اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ولا تلقوا بأيديكم إلى التهلكة (تم اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو)
٢- ومن يقتل مؤمنا معمدا فجزاءه جهنم خالدا فيها، وغضب الله عليه ولعنه واعد له عذابا عظيما (جو جان بوجھ کر کسی مومن کو قتل کرے گا اس کا بدلہ جہنم ہے وہ اس میں ہمیشہ ہمیش رہے گا، اس پر اللہ کا غضب اور لعنت نازل ہوگی، اور اس کے لیے عظیم عذاب ہے)
٣- وعن ثابت الضحاك أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من قتل نفسه بشيء في الدنيا عذب به يوم القيامة (جس نے کسی چیز کے ذریعہ اپنے آپ کو قتل کیا اسے اسی چیز کے ذریعہ قیامت کو عذاب دیا جائے گا)
٤- من تردي من جبل فقتل نفسه، فهو في نار جهنم يتردى فيه خالدا مخلدا فيها أبدا، ومن تحسى سما سما، فقتل نفسه فسمه في يده يتحساه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها أبدا، ومن قتل نفسه بحديدة فحديدته في يده يجاء بها في بطنه في جهنم خالدا مخلدا فيها أبدا (جس نے کسی پہاڑ سے لڑھک کر خود کشی کی وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ لڑھکتا رہے گا، اور جس نے زہر پی کر اپنے آپ کو قتل کیا تو اس کا زہر اس کے ہاتھ میں ہوگا اور وہ ہمیشہ ہمیش جہنم میں زہر پیتا رہے گا۔ جس نے کسی لوہے کے ذریعہ اپنے کو ہلاک کیا تو اس کے ہاتھ میں بھی لوہا ہوگا، جس کے ذریعہ اپنے پیٹ کو زخمی کرتا رہے گا اور ایسا وہ ہمیشہ ہمیش کرے گا)
٥- قال النبي صلى الله عليه وسلم: كان فيمن كان قبلكم رجل به جرح، فجزع، فأخذ سكينا فحز بها يده، فما رقأ الدم حتى مات، قال الله تعالى: بادرني عبدي بنفسه حرمت عليه الجنة (تم سے پہلے ایک آدمی تھا جو زخمی ہوگیا، وہ صبر نہ کر سکا، چاقو لیا اور اس سے اپنے ہاتھ کو کاٹ دیا، پھر خون بہتا رہا یہاں تک کہ وہ مر گیا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرے بندہ نے اپنے نفس پر جلد بازی کی اور اپنے آپ کو ہلاک کر لیا اسی لیے میں نے اس پر جنت حرام کردی)
ابن الجوزی کشف المشکل میں فرماتے ہیں:
حدیث میں اس پر جنت حرام ہونے کی جو بات آئی ہے وہ اس بات پر محمول ہوگی کہ یاتو وہ مشرک تھا اور مشرک کی حالت میں یہ کام کیا، یا اس نے خودکشی کو حلال سمجھ کر کیا، اگر ایسا نہیں ہے یعنی وہ مسلمان ہے تو اس پر جنت کا اعلی درجہ حرام ہوگا یا اول وہلہ میں جنت میں داخلہ ممنوع ہوگا۔ (دیکھیں: کشف المشکل ٢/٤٦)
خودکشی کے تعلق سے اہل سنت والجماعت کا عقیدہ:
اس سلسلے میں اہل سنت والجماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ خودکشی یا اپنے آپ کو قتل کرنا اکبر الکبائر میں سے ہے، اس کی بہت سی دلیلیں ہیں جن میں سے کئی دلیلیں گزر چکی ہیں۔
ان کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ خودکشی کرنے والا ملت اسلامیہ سے خارج نہیں ہوگا، بلکہ اللہ تعالیٰ کی مشیت کے تحت ہوگا، اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو بخش دے گا اور بغیر کسی سزا کے جنت میں داخل کرے گا، اگر چاہے گا تو سزا دے گا، اس کے بعد جنت میں داخل کرے گا۔
اگر چہ خود کشی بہت بڑا جرم ہے بلکہ اکبر الکبائر میں سے ہے، مگر نہ وہ شرک ہے اور نہ ہی شرک کے درجہ میں ہے اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
إن الله لا يغفر أن يشرك به ويغفر ما دون ذلك لمن يشاء
اس آیت سے یہ بالکل واضح ہے کہ شرک کے علاوہ جو بھی گناہ ہوگا وہ اللہ کی مشیت کے تابع ‌ہوگا، اور خودکشی شرک کے علاوہ ہے، جس طرح زنا، چوری اور شراب پینا وغیرہ کا گناہ کبیرہ ہے، اور اس کا مرتکب اللہ تعالیٰ کی مشیت کے تحت ہوگا اسی طرح خودکشی کا معاملہ بھی ہے۔ اس کی دلیل درج ذیل حدیثیں ہیں:
١- من قال لا الہ الا اللہ دخل الجنہ۔
٢- عن المعرور قال سمعت أبا ذر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «أتاني جبريل فبشرني أنه من مات لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة، قلت وان سرق وإن زنى قال وان سرق وان زنى» (ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبریل علیہ السلام میرے پاس آۓ اور مجھے خوشخبری سنائی کہ جو شخص کچھ بھی شرک کیے بغیر اس دنیا سے گزر گیا وہ جنت میں داخل ہوگا، ابو ذر رضی اللہ عنہ نے پوچھا اگرچہ اس نے چوری کی ہے یا زنا کیا ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں اگرچہ اس نے چوری کی ہے یا زنا کیا ہے)
٣- حديث أبي سعيد الخدري رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إذا دخل اهل الجنة الجنة، وأهل النار النار يقول الله تعالى: من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان فأخرجوه فيخرجون قد امتحشوا وعادوا حمما، فيلقون في نهر الحياة فينبتون كما تنبت الحبة في حميل السيل، او قال في حمية السيل (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب جنتی جنت میں داخل ہو جائیں گے اور جہنمی جہنم میں تو اللہ تعالیٰ کہے گا: جس کے دل کے اندر رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان ہے اس کو جہنم سے نکالو، پھر وہ نکالے جائیں گے اس حال میں کہ وہ جل کر کوئلہ کی طرح ہوجائیں گے، پھر انھیں زندگی کے نہر میں ڈالا جائے گا، پھر وہ اسی طرح ہرے بھرے ہو جائیں گے جس طرح سیلاب کے جھاگ میں بیج اگنے کے بعد ہوتا ہے)
مندرجہ بالا حدیثیں اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ خودکشی کرنے والا جنت میں جائے گا اگر چہ سزا کاٹنے کے بعد جائے۔ اس لیے کہ وہ صاحب ایمان ہے اور اس لیے بھی اس کا جرم شرک وکفر جیسا نہیں ہے۔
ایک شبہ اور اس کا ازالہ:
اگر کوئی یہ کہے کہ کتاب وسنت کے بعض نصوص میں خالدا مخلدا یا أبدا کا لفظ وارد ہوا ہے جس کا سیدھا مفہوم یہ ہے کہ وہ ہمیشہ ہمیش جہنم میں رہے گا، تو علماء نے اس کا جواب یہ دیا ہے کہ اس سے مراد وہ شخص ہے جس نے خودکشی کا فعل حلال سمجھ کر انجام دیا ہو، اگر کوئی شخص اسے حرام سمجھتا ہے مگر پھر بھی اس سے یہ فعل سرزد ہوجاتا ہے تو وہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوگا اور اس کی سزا اللہ تعالیٰ کی مشیت پر منحصر ہوگا۔
اللہ تعالیٰ ہم مسلمانوں کو ہر طرح کے شرک سے بچائے اور اسی طرح گناہ کبائر بالخصوص خودکشی جیسے خطرناک گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
وصلی اللہ علی نبینا محمد وعلی آلہ وسلم تسلیما کثیرا۔

آپ کے تبصرے

3000