ٹھٹھک گئی تھی ہوا آگ کو بڑھاتے ہوئے

ابوالمرجان فیضی شعروسخن

زمیں بناتے ہوئے آسمان چھاتے ہوئے

میں آگیا ہوں نئی اک فضا بناتے ہوئے


ہیں مسجدوں کے جو پتھر انھیں خدا کرلو

جو تھک گئے ہو بتوں کو خدا بتاتے ہوئے


ہمارے نام کا کیا! رکھ لو اپنے نام کی لاج

جدید نام ہے قصبہ نیا بساتے ہوئے


سزائیں طے تھیں تبھی میں نے یہ گناہ کیے

مزاج یار کو انصاف ور بتاتے ہوئے


ہمارے گھر سے بڑھے گی تمھارے گھر کی طرف

ٹھٹھک گئی تھی ہوا آگ کو بڑھاتے ہوئے


بھلا امید کیا رکھیں طبیب سے ثاقب

جو چل بسے ہیں شفا کی دوا بناتے ہوئے

آپ کے تبصرے

3000