پھر کاہے کی شب بھر ماتھا پچّی ہو

کاشف شکیل شعروسخن

پیٹ بھرا ہو اور طبیعت چنگی ہو

پھر سوچوں جاناں! تم کتنی اچھی ہو


وصل میں بھی جب وصل نہ حاصل ہو یارا

پھر کاہے کی شب بھر ماتھا پچّی ہو


چاند پہ تھوکا لوٹ کے آئے گا تم پر

چاہے قد میں تم کتنی ہی اونچی ہو


پختہ ہوتے ہیں گھر رشتوں ناطوں سے

اینٹ کا کیا ہے پکّی ہو یا کچّی ہو


دنیا جنسی ہوس کی ماری ہے سالی

ایک ہی مطلب، بوڑھی ہو یا بچی ہو


ڈھونڈ رہے ہیں شیخ بھی ایسی لڑکی جو

دِکھنے میں اسمارٹ ہو گرچہ لُچّی ہو


رند تھے ہم اور رند ہی رہنا چاہیں گے

ذاتِ کاشف گرچہ اونچی نیچی ہو

1
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
1 Comment authors
newest oldest most voted
Hamidullah

Bahut khoob