پیٹ بھرا ہو اور طبیعت چنگی ہو
پھر سوچوں جاناں! تم کتنی اچھی ہو
وصل میں بھی جب وصل نہ حاصل ہو یارا
پھر کاہے کی شب بھر ماتھا پچّی ہو
چاند پہ تھوکا لوٹ کے آئے گا تم پر
چاہے قد میں تم کتنی ہی اونچی ہو
پختہ ہوتے ہیں گھر رشتوں ناطوں سے
اینٹ کا کیا ہے پکّی ہو یا کچّی ہو
دنیا جنسی ہوس کی ماری ہے سالی
ایک ہی مطلب، بوڑھی ہو یا بچی ہو
ڈھونڈ رہے ہیں شیخ بھی ایسی لڑکی جو
دِکھنے میں اسمارٹ ہو گرچہ لُچّی ہو
رند تھے ہم اور رند ہی رہنا چاہیں گے
ذاتِ کاشف گرچہ اونچی نیچی ہو
Bahut khoob