لفظ تقویٰ، جس کے معنی ہیں:پرہیزگاری، ڈرنا اور بچنا۔ تقویٰ دل کی اس کیفیت کا نام ہے جس کے حصول کے بعد بندہ گناہوں سے جھجک محسوس کرنے لگتا ہے اور نیک کاموں میں سبقت لے جانے کی تگ ودو میں لگ جاتا ہے۔
بہر حال تقویٰ سے مراد ڈرنا ہے ۔ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے:
یَا اَیُّھَا الَّزِیْنَ اٰمَنُوۡا اتَّقُوا اللہ (اے ایمان والوں!اللہ سے ڈرو)[ سورۃ البقرہ:۲۷۸]
اور دوسری آیت میں فرماتا ہے:
وَٱتَّقُواْ يَوْمًا لَّا تَجْزِى نَفْسٌ عَن نَّفْسٍۢ شَيْـًٔا (اور اس دن سے ڈرو جس دن کوئی نفس کسی نفس کی طرف سے بدلہ نہ دے گا) [سورة البقرة:۴۸]
البتہ قرآن کی ان آیتوں کے ذریعے ہمیں تقویٰ کے معنی کا اندازہ ہو گیا۔ لہذا تقویٰ اللہ کی وصیت ہے اور اس کی حقیقت یہ ہے کہ اگر بندہ اپنے اور ان چیزوں کے درمیان جن سے وہ ڈرتا ہے ایک ڈھال بنا لے تو کوئی شبہ نہیں کہ وہ متقی و پرہیز گار ہے۔
تقویٰ کی اہمیت:
تقویٰ انسانی زندگی کا بیش قیمتی زیور ہے، اگر انسان بڑے ہی حیثیت و وقار کا مالک بن جائے لیکن اللہ کی وحدانیت کا انکار کرتا ہے تو اس کی حیثیت اور باوقار زندگی دنیوی زندگی تک ہی محدود ہوگی مگر بعد کی زندگی میں وہ ذلیل و خوار ہوگا، بالکل اسی طرح اگر ایک انسان اللہ کی وحدانیت کا اقرار تو کرتا ہے لیکن تقویٰ سے خالی ہے اور اس کے من میں خدا ترسی کا جذبہ نہیں تو ایسا شخص بھی آخرت میں رسوا ہوگا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ جس مسلمان کے اندر تقویٰ نہیں وہ فقط نام کا مسلمان ہے کام کا نہیں،یہ ایسا اس لیے ہے کیونکہ آدم علیہ السلام سے لے کر ہمارے آخری نبی محمد ﷺ تک جتنے بھی انبیاء و رسل آئے ان سب نے تمام انسانوں کو تقویٰ اختیار کر کے اپنی زندگی منور کرنے کا پیغام دیا، اور اللہ تعالیٰ نے قرآن میں بے شمار مقامات پر اس کی تاکید کی۔ اور ایمان کے ساتھ ساتھ تقویٰ اختیار کرنے کا بھی حکم دیا۔
تقویٰ کے فوائد قرآن کی روشنی میں:
(۱)ہدایت:
’’یہ کتاب ایسی ہے جس میں کوئی شبہ نہیں، راہ بتلانے والی ہے ان لوگوں کو جو خدا سے ڈرتے ہیں۔‘‘(سورة البقرة:۲)
(۲)آسانی:
’’اور جو شخص اللہ سے ڈرے گا اللہ تعالیٰ اس کے ہر کام میں آسانی پیدا کر دے گا۔‘‘(سورة الطلاق:۴)
(۳)اللہ کی محبت:
’’اور جو لوگ اللہ سے ڈرتے ہیں، بے شک اللہ تعالیٰ محبوب رکھتے ہیں ایسے بندوں کو۔‘‘(سورة اٰل عمران)
(۴)غیبی آسانی:
’’اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے مضرتوں سے نجات کی شکل نکال دیتا ہے اور اس کو ایسی جگہ سے رزق پہنچا تا ہے جہاں اس کا گمان بھی نہیں ہوتا۔‘‘(سورة الطلاق:۲)
(۵)عمل کی قبولیت:
’’اور آپ ان اہل کتاب کو آدم کے دو بیٹوں کا قصہ صحیح طور پر سنا دیجیے جبکہ دونوں نے ایک ایک نیاز پیش کی اور ان میں سے ایک تو مقبول ہو گئی لیکن دوسرے کی نہ ہوئی، پہلے نے کہا کہ میں تجھ کو ضرور قتل کر دوں گا تو دوسرے نے کہا کہ خدا تعالیٰ متقیوں کا ہی عمل قبول کرتا ہے۔‘‘(سورة المائدہ:۲۷)
(۶)دوزخ سے نجات:
’’اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم پورے کامیاب ہو جاؤ۔‘‘(سورة النساء:۲۰۰)
ہم نے تقویٰ کے معنی، اہمیت اور فوائد جان لیے کہ کیوں اللہ بار بار ریمائنڈ کراتا ہے اپنے بندوں کو۔ اب تقویٰ حاصل کیسے کریں؟ اس کے لیے ہمیں اللہ کی پکار پر لبیک کہنا ہوگا اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنا ہوگا، اور اس کی وحدانیت کے اقرار کے ساتھ ساتھ اس سے ڈر کر اس کے سارے احکامات بجا لانے ہوں گے، چونکہ ہم اللہ کو دیکھ نہیں سکتے اور نہ اپنے حواس سے محسوس کر سکتے ہیں لیکن پھر بھی اس کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رہنا ہی ایمان کی دلیل ہے اور آخرت کی سبیل۔
,Masha Allah behtreen tehreer
وَاتَّقُوا يَوْمًا لا تَجْزِي نَفْسٌ عَنْ نَفْسٍ شَيْئًا
مذکورہ آیت پر نظر ثانی ضرور کر لی جائے
شکراً
جزاکم اللہ خیرا