حدیث فہمی کے بنیادی اصول: اردو میں اصول حدیث پر ایک معتبر کتاب

ابو تحریر تعارف و تبصرہ

کتاب:فہم حدیث کے بنیادی اصول

مصنف:ڈاکٹرعبدالصبور ابو بکر

سن اشاعت:2023

صفحات:344

قیمت:430 روپے

ناشر:ادارۃ البحوث الاسلامیۃ،جامعہ سلفیہ بنارس


’’حدیث فہمی کے منضبط اصول پر اردو میں ایک سنجیدہ علمی کتاب‘‘

(پیش لفظ، محمد ابوالقاسم فاروقی ص:12)


رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول، فعل اور تقریر کو حدیث کہتے ہیں اورحدیث اسلامی شریعت کا بنیادی ماخذ ہے، لیکن ایک طبقہ حدیث کی تشریعی حیثیت اور اس کی حجیت کے بارے میں تذبذب کا شکار رہا ہے اور اسی رویے نے اس کو انکار حدیث تک پہنچادیا، جواسلامی تاریخ کا ایک نامسعود باب ہے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ مذکورہ طبقے کے اس غیر علمی رویے کا علما نے بر وقت نوٹس لیا اور اس طبقے نے فن حدیث کے ارد گرد تشکیک و تذبذب کا جو جالا بننے کی کوشش کی تھی، اس کو صاف کیا۔ ان کی مسلسل کوشش نے بہت سارے سوالات کے جوابات دینے کے ساتھ اعتراضات اور اشکالات کو بھی دور کیا جس سے بہتوں کو تسلی اور اطمینان کی دولت بے بہا ملی، لیکن ظلمت پسند طبائع کا اپنا ایک ایجنڈا تھا، سو اسلاف کرام کی جہود مخلصہ ان کے کچھ کام نہ آسکیں۔

یہ اسی کی دین ہے جسے پروردگار دے

ہندستان بھی اس فتنے سے محفوظ نہیں رہ سکا، برطانوی استعمار کے عہد میں جدید تعلیم اور تہذیب نوکے ’ثمرات وبرکات‘سے مسلمانوں کا ایک طبقہ کچھ ایسا مسحور بلکہ مرعوب ہوگیا تھا کہ اس نے اپنے دینی سرمایے کو دہلیز فرنگ پرقربان کر دینے ہی کو وجہ افتخار اور کلید کامیابی تصور کرلیا تھا۔ اس نے مرعوبانہ ذہنیت سے کتاب و سنت کی ایسی تفسیر، تشریح اور تاویل کی کہ ’’خامہ انگشت بدندان اور ناطقہ سربگریباں‘‘ کی کیفیت پیدا ہوگئی۔ اس قبیلے میں سرسید احمد خان مرحوم اور ان کے کئی ایک نامور رفقا اور معاصرین کا نام سرفہرست ہے، جن کے یہاں انکار سنت سے لے کراستخفاف سنت کی ایک خطرناک اور زیریں لہر موجود ہے۔ علامہ محمد اسماعیل سلفی گوجرانوالہ کے متعدد مقالات میں ایسے ’روشن خیال طبقے‘ کے اعتراضات کا تسلی بخش اور علمی جواب دیکھا جاسکتا ہے۔ ہند-اسلامی دانش روانہ روایت کی تاریخ کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس گروہ نے نوآبادیاتی ہندستان میں الگ الگ عنوان سے حدیث کا انکار کیا اور آج بھی اس کی نسل (محدود پیمانے پر ہی سہی) ان کے مشن کو آگے بڑھانے میں مصروف ہے۔ دوسرے گروہ کے یہاں عظمت حدیث کا پاس ہے، اس کی حجیت کا اعتراف ہے اور حدیث کی تعلیم کا اہتمام بھی ہے اور بھی کئی ایسے جھمیلے پائے جاتے ہیں جن سے حدیث کے تئیں ان کے شغف کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، لیکن ساری تگ و تازکے اندرون میں حدیث کو اپنے مسلک کی تائید کے لیے استعمال کرنے کا جذبہ پوشیدہ ہے۔ اگر کسی کو ایسا لگے کہ ہم غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں، یا غلط فہمی پیدا کررہے ہیں تو ان سے دست بستہ گزارش ہے کہ مسلک کی حمایت میں احادیث سے چھیڑ چھاڑ کے بارے میں مفتی محمد شفیع دیوبندی اورعلامہ انور شاہ کشمیری کا( اعترافات کا) مطالعہ کرلیں۔

(تفصیل کے لیے دیکھیں:اللمحات الی فی انوارالباری من الظلمات (محمد رئیس ندوی) اور جھود مخلصۃ فی خدمۃ السنۃ المطھرۃ (ڈاکٹر عبد الرحمان الفریوائی)

تقلید، تعصب اور تصوف کی تثلیث نے فن حدیث اور محدثین پر جو ظلم ڈھایا ہے اس کی داستان بڑی جاں گسل اور زہرہ گداز ہے۔ اسلامی شریعت کے اس عظیم سرمایے کی نگہبانی کے لیے اللہ تعالی نے جماعت اہل حدیث کو بیدار اور تیار کیا جس نے صنم کدہ ہند میں توحید خالص، اصلاح معاشرہ اور ردبدعات کے میدان میں قابل قدر کارنامے انجام دینے کے ساتھ فن حدیث کی تعلیم، ترویج کے ساتھ انکار سنت کے فتنے کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اللہ کی مدد سے اس میں کام یاب بھی ہوئے۔ جس کا اعتراف اپنوں کے ساتھ اغیار نے بھی کیا ہے۔ انھوں نے اس موضوع پرجو لٹریچر تیار کیا وہ آج بھی منارہ نوراور شعلہ ہدایت ہے۔ آزادی کے بعد بھی اس جماعت کے علما نے بدلتے ماحول اور منظر نامے میں حدیث کی تعلیم اور نشرواشاعت کا کام جاری رکھا اور اس باب میں جامعہ سلفیہ، بنارس اور فضلائے جامعہ کی خدمات غیر معمولی اہمیت کی حامل ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب کے مولف بھی اسی ادارے سے تعلق رکھتے ہیں جس کے بارے میں کبھی فضا ابن فیضی نے کہا تھا:

سراغ جادہ عمل حدیث مصطفی ہمیں

اسی کا حرف حرف ہے نشاط ماجرا ہمیں

نہیں قبول اب کوئی پیام دوسرا ہمیں

ادا شناس عظمت حدیث مصطفی ہمیں

کہ گلشن رسول کے طیور خوش نوا ہیں ہم

ڈاکٹر عبد الصبور ابوبکر (نائب شیخ الجامعۃ جامعہ سلفیہ بنارس) کی کتاب حجم کے لحاظ سے ایک متوسط درجے کی کتاب ہے، لیکن اس میں موضوع کی تفصیل اورمسائل کی تنقیح خوب ہے۔ فاضل مولف نے مباحث کو سلیقے سے پیش کیا ہے۔ ہم سب کے کرم فرما مولانا محمد ابوالقاسم فاروقی صاحب نے کتاب کے پیش لفظ میں جس انداز سے کتاب کے مشتملات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے، وہ کتاب کو سمجھنے اور سمجھانے کے لیے کافی ہے، لیکن مصنف کی خواہش کے ساتھ اپنا بھی خیال ہے کہ گنہ گار بھی خود کو اس سعادت سے محروم کیوں رکھے؟ بلا شبہ موضوع پر میری معلومات اور مطالعہ محدود ہے لیکن موضوع اجنبی نہیں ہے اور جہاں سے کتاب شائع ہوئی ہے، وہاں سے بھی ایک تعلق رہاہے، چاہوں تو غالب کی زبان میں کہہ سکتا ہوں کہ

کعبے سے ان بتوں کو بھی نسبت ہے دور کی

گو واں، نہیں پہ واں کے نکالے ہوئے تو ہیں

آمدم برسر مطلب، یہ کتاب (عرض ناشر اور پیش لفظ کے علاوہ)مقدمہ، دو فصل اور خاتمے پرمشتمل ہے۔ مقدمے میں سبب تالیف اور طریقہ تالیف کی وضاحت ہے اور عربی کی تین کتابوں کا ذکر ہے، جس سے اس کتاب کی تیاری میں مدد لی گئی ہے۔ پہلی فصل (فہم کے معانی اور اس کی اہمیت و ضرورت) میں کلیدی الفاظ جیسے فہم، علم اور فقہ کے معنی اور مدلول پر علمائے لغت اور حدیث کی مستند کتابوں کی مدد سے تفصیلی بحث ہے اور اس ضمن میں فہم علم اور فقہ میں فرق کو دلائل کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ کتاب کا موضوع حدیث فہمی کے بنیادی اسباب ہے، سو ’حدیث میں غلط فہمی کے اسباب‘ کے ذیلی عنوان سے گیارہ اسباب (ہوا پرستی، عربی زبان سے ناواقفیت، تقلید جامد، غلو، تعصب، مقاصد شریعت سے رو گردانی، منہج سلف سے اعراض، نقل پر عقل کو مقدم کرنا، علمائے حق سے دوری، ظاہریت، حدیث فہمی کے اصول و ضوابط سے اعراض) کا ذکرکیا ہے اور کہیں تفصیل اور کہیں اختصار کے ساتھ بحث کی ہے اوریہ پوری بحث مدلل اور مربوط ہے۔

دوسری فصل میں حدیث فہمی کے بیس قواعد کے بارے میں مدلل اور مبسوط بحث کی ہے۔ یہ قواعد علماے سلف کی کتابوں کے مطالعے کا حاصل ہیں، مصنف کے ذہن کی اپج نہیں ہیں بلکہ انھوں نے ان کتابوں کا مطالعہ کیا ہے، ان کے افکار کو تحقیق کی خراد پر چڑھا یا ہے اور مرتب انداز میں پیش کیا ہے۔

مولف نے حدیث فہمی کا ایک قاعدہ بیان کیا ہے کہ احادیث نبویہ کو سلف صالحین کی فہم کے سمجھنا چاہیے۔ انھوں نے سب سے پہلے سلف صالحین کا مفہوم بیان کیا ہے اور فہم سلف کی اہمیت اور ضرورت پر روشنی ڈالی ہے اور اس کے فوائد کا ذکر کیا ہے۔ جس میں صحیح مفہوم تک رسائی، بدعات سے دوری ،گروہ بندی سے حفاظت، اشکالات کا ازالہ، تحریف و تناقض سے سلامتی۔ منہج سلف سے رو گردانی کے سبب فہم حدیث میں غلطی کی مثالیں پیش کی ہیں۔ ہم نے اس قاعدے کا انتخاب اس لیے کیا ہے کہ اس وقت اسلامی تراث پر نظر ثانی کا ایشو اٹھایا جارہا ہے اور یہ کہا جارہا ہے کہ آخر اسلاف کی فہم ہمارے لیے کیوں ضروری ہے؟ ہم آج کے زمانے میں کتاب و سنت کے متن کو سامنے رکھ کر دین کو کیوں نہیں سمجھ سکتے ہیں؟ مولف نے اس ایک قاعدے کی جس انداز سے تشریح کی ہے اور اس کے تمام گوشوں پر جس تحقیقی اور علمی انداز میں روشنی ڈالی ہے ،اس سے کتاب کے موضوع کی تفہیم کے ساتھ اس کتاب کی ضرورت بھی سمجھ میں آجاتی ہے اور سلف صالحین کی حدیث فہمی کا اسلوب بھی۔ اسی قاعدے کے تحت انھوں نے ’بردرس‘ کی ’تبلیغی خدمات‘ کا ذکرکرتے ہوئے ان کے اثرات بد کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔ بات صرف ’بردرس‘ کی نہیں ہے، اب توگلی کوچے میں بھی مٹی کے ایسے محدث اور جرح و تعدیل کے امام نظر آنے لگے ہیں۔مجھے اپنے شہر میں ایک آدھ ایسے لوگوں سے سابقہ پڑا ہے جو سوشل میڈیا کے کچے پکے لیکچر سن کر حدیث کے سرمایے کو مشکوک گرداننے لگے ہیں۔

خاتمے میں کتاب کا خلاصہ چار صفحات میں سمیٹ دیا ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ موضوع پر کتنی گرفت ہے۔

تصنیف و تالیف میں ارتکاز کی اہمیت کا سب کو اعتراف ہے لیکن کم ہی لوگ اس کو برت پاتے ہیں۔ اس کتاب میں مباحث کو غیر ضروری طور پر پھیلانے سے اجتناب کی شعوری کوشش نظر ۤآتی ہے جو قابل تعریف ہے۔ مولف نے قاعدے کی پیش کش میں بھی ایک ترتیب برتی ہے جس سے قارئین کو مباحث کی تفہیم میں آسانی ہوتی ہے اور غیر ضروری الجھن اور ذہنی ورزش کی ضروت پیش نہیں آتی ہے۔ ہر ایک قاعدہ کے لیے جو عنوان سجایا ہے ان میں سے بعض کافی طویل ہوگئے ہیں، ان کو اختصار کے ساتھ پیش کیاجاتا تو اور بہتر ہوتا۔ ایک ذیلی عنوان ہے:حدیث میں غلط فہمی کے اسباب (ص:33)اس کو ’فہم حدیث میں غلطی کے اسباب‘ کردیا جاتا تو زیادہ بہتر ہوتا۔

کتاب کی زبان کافی حد تک صاف ستھری اور سہل ہے عربی متون کے ترجمے میں دیانت ہے۔ مؤلف نے کافی حد تک آزاد ترجمہ پیش کیا ہے لیکن متن کا مفہوم اوجھل نہیں ہونے دیا ہے۔ یہ اپنے موضوع پر ایک مکمل کتاب ہے جس کو عربی کی معتبر کتابوں کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔ کتابیات کے تحت کل 201 کتابیں درج ہیں جن میں دوچار کے علاوہ سب عربی کی ہیں۔ کتاب کے مشتملات سے مصنف کی محنت، وسعت مطالعہ اور موضوع پر گرفت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

اس علمی کتاب کی اشاعت پر مؤلف کو بہت بہت مبارک باد اور دعا کہ یہ تخلیقی سفر جاری رہے۔ عربی مدارس کے ذمے داران اور اساتذہ سے اس کتاب کی طرف خصوصی توجہ دینے کی درخواست ہے تاکہ نئی نسل میں سلف صالحین کے مطابق فہم حدیث پیدا ہو، آمین۔


نوٹ: کتاب حاصل کرنے کے لیے رابطہ کریں: 9990674503

آپ کے تبصرے

3000