ترکی کے مایہ ناز مورخ پروفیسر علامہ فواد سزگین ۳۰ جون ۲۰۱۸ کو ہمیں داغ مفارقت دے گئے!!
انا لله وانا اليه راجعون..
ڈاکٹر فواد سزگین Fuat Sezgin کردی النسل اور اسلامی تاریخ کے نامور مورخ ہیں۔ وہ 24 اکتوبر 1924 میں پیدا ہوئے اور 1950 میں استنبول یونیورسٹی سے ایک جرمن مستشرق ہیلمٹ رٹر کے اشراف میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔ عنوان تھا “صحیح بخاری کے مصادر” اس موضوع پر چونکہ مستشرقین عموما جدال کرتے رہتے ہیں اس لیے ان کا رد کرتے ہوئے تحقیقی مواد اکٹھا کرنا اور انہی کے مناقشے پر ان کے روبرو انہی کا بطلان کرنا ایک بہت ہی کٹھن مرحلہ تھا لیکن اللہ کی مدد شامل حال ہو تو پھر ہر مرحلہ آسان ہوجایا کرتا ہے۔ یہ ایک نہایت معلوماتی، منہجی اور تنقیدی تھیسیز ہے جس میں مستشرقین کو چیلنج بھی کیا گیا ہے۔
فواد سزگین نے تقریباً 94 برس کی عمر پائی اور آج استنبول میں ان کے جسد خاکی کو سپرد خاک کردیا جائے گا۔ رحمه الله تعالى
تعلیم سے فراغت کے بعد استنبول یونیورسٹی میں پروفیسر فواد سزگین کی تقرری ہوگئی تھی اور وہاں انھوں نے کچھ عرصہ کام بھی کیا لیکن 1960 میں وہ سیاست کی نذر ہوگئے اور انھیں وہاں سے برطرف کردیا گیا۔ اس کے بعد 1961 میں وہ جرمنی منتقل ہوگئے اور فرانکفرٹ یونیورسٹی میں وزٹنگ پروفیسر کے طور پر مصروف ہوگئے۔ پھر 1965 میں باقاعدہ پروفیسر کی حیثیت سے اسی یونیورسٹی میں ان کا تقرر ہوا۔
عصر حاضر میں پروفیسر فواد سزگین کا نام علوم اسلامیہ کی تاریخ پر دسترس رکھنے والے اہم علماء میں شمار ہوتا ہے۔ اس موضوع پر انھوں نے عمر بھر اس لیے کام کیا تاکہ امت مسلمہ اسلامی کلچر کی عظمت کو پہچان سکے اور کما حقہ اس سے استفادہ کرے۔ وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ اسلامی تہذیب و ثقافت کی عظمت اور اس کی رفعت سے یوروپی اقوام کو سمجھانا آسان ہے لیکن اس کی اہمیت اور افادیت سے مسلمانوں کو روشناس کرانا نہایت دشوار ہے۔
پروفیسر سزگین نے ہمارے لیے ایک بڑا علمی میراث چھوڑا ہے۔ اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اس ورثے سے کتنا فائدہ اٹھا پاتے ہیں۔
“اسلامی ہیریٹیج” پر تصاویر کے ساتھ انھوں نے کئی جلدیں شائع کیں اور متعدد زبانوں میں ان کے ترجمے بھی ہوئے۔ 1947 میں انھوں نے یہ کتاب لکھنی شروع کی اور مختلف مراحل سے گزرنے کے بعد یہ کتاب پندرہ سالوں بعد پایہ تکمیل کو پہنچی۔ اس کتاب میں ڈاکٹر سزگین نے بڑی محنت کی اور اس کی تحقیق میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا۔
پروفیسر سزگین نے 1982 میں فرانکفرٹ کی جون ولفگینگ گوئٹے یونیورسٹی میں عرب ممالک کی مدد سے ‘عرب اسلامی علوم کی تاریخ پر ایک انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ قائم کیا جہاں ایک عرصے تک وہ پروفیسر کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔
Institute of the History of the Arab Islamic Sciences
تعلیمی اور تحقیقی میدان میں آپ کی خدمات کو سراہتے ہوئے جرمن چانسلر نے ‘آرڈر اوف میرٹ’ کے نیشنل ایوارڈ سے آپ کو سرفراز کیا۔ صرف یہی نہیں آپ کی خدمات کو اعزاز بخشتے ہوئے فرانکفرٹ سٹی کا ‘گوئٹے میڈل’ بھی عطا کیا گیا۔
پروفیسر سزگین پہلے شخص ہیں جنھیں سعودی حکومت کی طرف سے 1979 میں اسلامی علوم پر ‘شاہ فیصل عالمی ایوارڈ’ سے نوازا گیا۔
اسلامی تراث پہ پروفیسر سزگین نے جو کتاب لکھی وہ کافی تفصیلی اور کئی جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں علوم قرآن، علم حدیث، تدوین کی تاریخ، فقہ، عقائد، تصوف، عربی شاعری، عربی زبان، نحو، بلاغت، فنی نثر، عروض، ادب، فلسفہ، منطق، علم النفس، اخلاقیات، سیاسیات، سماجیات، طب، کیمیاء، علم نباتات، زراعت، فلکیات، نجومیات اور آثار وغیرہ مختلف موضوعات پہ سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔
یہ کتاب جرمن زبان میں لکھی گئی اور پہلی بار 1967 میں زیور طباعت سے آراستہ ہوئی پھر مصر میں اس کتاب کا عربی زبان میں ترجمہ ہوا اور 1978 میں دو حصوں میں چھاپی گئی۔ اس ترجمے کا کام ڈاکٹر محمود فہمی حجازی اور ڈاکٹر فہمی ابوالفضل نے شروع کیا پھر کچھ وجوہات کی بنا پر یہ سلسلہ رک گیا۔
بعد میں اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے سعودی کی دو یونیورسٹیوں محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی اور شاہ سعود یونیورسٹی نے بیڑا اٹھایا جس میں کئی بڑے اساتذہ نے کام کیا اور 1982 سے نشر ہونا شروع ہوا۔
یہ کتاب ایک انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے جو اسلامی علوم کے ہر گوشے پر محیط ہے۔
ڈاکٹر سزگین کی موت پر پورا عالم اسلام خاص طور پر علمی طبقہ جو ان سے متعارف ہے نہایت سوگوار ہے، اور کیوں نہ ہو وہ اکیلے ہی ایک مستقل ادارہ تھے اور اپنے آپ میں اسلامی علوم کا گنجینہ گرانمایہ تھے جو اب ہماری نظروں سے اوجھل ہوگئے۔
خدا بخشے بڑی ہی خوبیاں تھیں مرنے والے میں!
ماشااللہ ہم بھی اختلافی مسائل پر قول فیصل کتابوں کا انبار نہ لگاتے ہوے ۔۔اصلاحی تحقیقی اور سب سے ہم دعوتی کاموں کی طرف رخ کریں گے