Credibility…. in the backdrop of #MeToo
ٹائمز آف انڈیا (11 اکتوبر، 2018) میں سب سے پہلی خبر یہ ہے کہ اداکارہ پریتی زنٹا نے نیس واڈیا پر 2014 میں جنسی ہراسانی کا جو الزام لگایا تھا اب اسے باہمی تفاہم سے دونوں نے ختم کر دیا ہے۔ یعنی دونوں میں اس بابت تصفیہ ہو گیا ہے۔
2014 میں زنٹا نے الزام لگایا تھا کہ وانکھیڈے اسٹیڈیم میں ایک میچ کے دوران واڈیا نے انھیں بُرا (بھلا) کہا تھا اور ‘ہاتھ پکڑ کر’ ان کی عزتِ نفس کی سرحد کو پار کرنے کی کوشش کی تھی۔2014میں وہ اتفاقا اسٹیڈیم میں نہیں مل گئے تھے۔ بلکہ کئی سالوں سے ان کا معاشقہ چل رہا تھا جس کا انکشاف خود زنٹا نے اس واقعہ ‘ہراسانی’ سے 9 سال قبل فروری 2005 میں کیا تھا۔ یہ بات اس وقت بھی آئی تھی کہ ایک پڑھی لکھی، زمانے کے اتار چڑھاؤ سے واقف، ‘ایمپاورڈ’ عورت کسی ایسے شخص پر جنسی ہراسانی کا الزام کیسے لگا سکتی ہے جس کے ساتھ اس کا (کم از کم) 9 سال سے معاشقہ چل رہا ہے؟؟ لیکن چونکہ یہ کوئی “اعتراض” فلم تو تھی نہیں، کہ اس نکتہ پر غور کیا جاتا اور ملزم کے خلاف کیس خارج کر دیا جاتا۔۔۔ یہ ان فلمی ہستیوں کی حقیقی دنیا تھی۔۔۔ اس لیے اس نکتہ کو پردے کے پیچھے ڈال دیا گیا۔اب جب الزام کے 4 سال بعد دونوں میں سیٹلمنٹ ہو گیا ہے تو کسی کو کیا “اعتراض” ہو سکتا ہے۔لیکن ایک سوال ہنوز جواب طلب ہے کہ اس طرح کے الزام لگانا اور پھر سیٹلمنٹ کر لینا۔۔۔ دلِ بیکل رہ رہ کر اس طرف خیال لے جاتا ہے کہ ایسے سیٹلمنٹ میں جانے کس کی کیا مجبوری رہی ہوگی؟؟
اسی سے ملتی جلتی ایک اور بات ہے جس نے کئی دنوں تک ہمارے ذہن کو پریشان کر رکھا تھا۔ وہ تھا: شادی کا ‘وعدہ’ کر کے جسمانی تعلقات بنانے والا مرد اگر اپنے شادی کے وعدہ سے ‘مکر’ جائے تو اس پر عصمت دری کا کیس بنے گا۔ ہمارا معصوم ذہن لگاتار ہمارے دل کو سمجھاتا رہا کہ یہاں کیس دھوکہ کا بنتا ہے، عصمت دری کا نہیں۔ پر کیا کرتے، ہمارا دل اُن بیگمات جیسا ہے جو اپنے شوہروں کی بات نہیں مانتیں حتی کہ خارجی طور پر اس کی ‘تصدیق’ نہ ہو جائے۔ اسی طرح ہمارا دل بھی مسلسل ہمارے ذہن کے افہام کو نظر انداز کرتا رہا۔ حتی کہ اس تک (خارجی تصدیق کے طور پر) بمبئی ہائی کورٹ کا یہ آبزرویشن پہنچا:
“اگر ایک عورت تعلیم یافتہ اور بالغ ہونے کے باوجود جسمانی تعلق سے انکار نہیں کرتی ہے تو وہ معاشقہ ختم ہونے پر عصمت دری کا الزام نہیں لگا سکتی” حوالہ کا لنک
یہ خیال ایک اور خیال کی طرف لے جاتا ہے کہ کیا ہوگا اگر کوئی عورت جھوٹا الزام لگانے پر آ جائے؟؟
2012میں اندور کی 35 سالہ چنچل نے اپنے مکان مالک روپ کشور اگروال (53 سال) کے خلاف عصمت دری کا کیس درج کرایا تھا۔ کیس کے اختتام پر یہ خلاصہ ہوا کہ چنچل نے کرایہ سے بچنے کے لیے اپنے مکان مالک پر جھوٹا الزام لگایا تھا اور اسے امید تھی کہ الزام لگتے ہی روپ کشور (مکان مالک) ‘سیٹلمنٹ’ کے لیے تیار ہو جائیں گے اور چنچل کو کرایہ سے چھٹی مل جائے گی۔ڈھائی مہینے جیل میں رہنے کے بعد مکان مالک کو گرچہ ضمانت پر رِہا کر دیا گیا تھا، لیکن بدنامی کی تاب نہ لاتے ہوئے انھوں نے خود کشی کرلی۔
کسی کی جان گئی، آپ کی ادا ٹھہری
ایسا نہیں ہے کہ چنچل کو چھوڑ دیا گیا، اسے بھی اس ‘ادا’ کی بڑی سخت سزا دی گئی، اور اسے پورے 4 سال قید میں رکھنے کا حکم جاری ہوا، اور اسی پر بس نہیں، اسے پورے 11000 روپیوں کا جرمانہ بھی ادا کرنا پڑا۔ امید ہے کہ اتنی ‘سخت’ سزا کے بعد اب کوئی عورت اس طرح کا جھوٹا الزام لگانے سے پہلے سو مرتبہ سوچے گی۔
آئیے! اب آتے ہیں اسلامی تعلیمات کی طرف۔
ہم یہاں قرآن کی تین آیتیں مع ترجمہ پیش کر کے اپنی بات ختم کرتے ہیں:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ بِالْقِسْطِ شُهَدَاءَ لِلَّـهِ وَلَوْ عَلَىٰ أَنفُسِكُمْ أَوِ الْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ ۚ إِن يَكُنْ غَنِيًّا أَوْ فَقِيرًا فَاللَّـهُ أَوْلَىٰ بِهِمَا ۖ فَلَا تَتَّبِعُوا الْهَوَىٰ أَن تَعْدِلُوا ۚ وَإِن تَلْوُوا أَوْ تُعْرِضُوا فَإِنَّ اللَّـهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، انصاف کے علمبردار اور خدا واسطے کے گواہ بنو اگرچہ تمھارے انصاف اور تمھاری گواہی کی زد خود تمھاری اپنی ذات پر یا تمھارے والدین اور رشتہ داروں پر ہی کیوں نہ پڑتی ہو فریق معاملہ خواہ مالدار ہو یا غریب، اللہ تم سے زیادہ اُن کا خیر خواہ ہے لہٰذا اپنی خواہش نفس کی پیروی میں عدل سے باز نہ رہو اور اگر تم نے لگی لپٹی بات کہی یا سچائی سے پہلو بچایا تو جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو اس کی خبر ہے۔(سورہ نساء 135)
وَالَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً وَلَا تَقْبَلُوا لَهُمْ شَهَادَةً أَبَدًا ۚ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ
اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگائیں، پھر چار گواہ لے کر نہ آئیں، ان کو اسی کوڑے مارو اور ان کی شہادت کبھی قبول نہ کرو، اور وہ خود ہی فاسق ہیں۔(سورہ نور 24)
وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَىٰ ۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا
زنا کے قریب نہ پھٹکو وہ بہت برا فعل ہے اور بڑا ہی برا راستہ۔(سورہ بنی اسرائیل 32)
آپ کے تبصرے