میگھالیہ کے وہ غریب مزدور

ڈاکٹر عبدالکریم سلفی علیگ

تقریبا پچیس دن سے کوئلے کی کان میں پھنسے ١٥ مزدوروں پر سرکار کی اس انداز کی بے توجہی قابل غور ہے۔
ادھر مزودر کوئلے کی کان میں پھنسے ہوئے تھے ادھر ہمارے پردھان سیوک برج کا ادھگھاٹن کر رہے تھے، مخالف پارٹی سے ٹوئٹ بھی ہوا کہ ذرا ان مزدوروں کی خیر خبر لے لیں یا صرف تصویریں ہی کھنچواتے رہیں گے۔
١٣ دسمبر کو یہ حادثہ پیش آیا لیکن تب سے آج تک وہ توجہ اور فکر ان غریب لاچار مزدوروں کے متعلق نظر نہیں آئی جو آنی چاہیے،
یہ حادثہ east gentia hill and west garo hill جو کہ ضلع میگھالیہ میں واقع ہے پیش آیا، یہ کان اوپر پہاڑی پر واقع ہے جس کے نیچے ندی بہتی ہے، جہاں سے پانی کے رساؤ کے خطرات بہت زیادہ ہیں،
وہاں کوئلہ Rat Hole تکنیک کے ذریعہ نکالا جاتا ہے، اس تکنیک پر ٢٠١٤ میں ہی نیشنل گرین ٹربیونل کے ذریعہ پابندی لگائی جا چکی ہے، لیکن اس کے باوجود حکومت اس طرح کے مافیاؤں پر لگام کسنے کو تیار نہیں جو غیر قانونی طریقے سے کوئلہ نکالتے ہیں۔
نتیجتا خمیازہ غریب مزدوروں کو بھگتنا پڑتا ہے، وہ بھی بے چارے غریب اپنے گھر اہل و عیال کو ایک وقت کی روٹی مہیا کرانے کے لیے جان تک کی بازی لگا بیٹھتے ہیں۔ آخر کریں تو کریں کیا، غربت اس قدر بڑھ چکی ہے کہ بے پناہ، اگر ملکی پیمانے پر غور کیا جائے تو حکومتی اسکیمیں ایسی نہیں کہ جن سے ڈائرکٹ غرباء و مساکین فائدہ اٹھا سکیں اور اس سے ان کی تاریک زندگیاں روشنی سے منور ہو سکیں۔
مسلم سماج میں بھی صدقات و خیرات غرباء تک نہیں پہنچتے حالانکہ یہ انہی کا حق و حصہ تھا جس سے آج وہ کسی نہ کسی حد تک محروم کر دیے گئے، بلکہ اس کے استعمال کے نئے نئے طریقے ڈھونڈھ نکالے گئے ہیں۔ نہ جانے کتنے بیچارے بھوک پیاس برداشت کرتے کرتے جان جان آفریں کے حوالے کر دیتے ہیں، قوم کے وہ رہنما جو دینیات اور اسلام سے کسی نہ کسی حد تک واقف ہیں انھیں اس پر سنجیدگی سے سوچنے کی وقت کی سخت ضرورت ہے۔
اس Rat Hole تکنیک میں اوپر سے نیچے گہرائی میں مزدور کو ایک سامان لے جانے والی لفٹ سے لے جایا جاتا ہے اور ایک مقام پر پہنچ کر ہوریزنٹلی سوراخ ہوتا ہے چاروں طرف جس سوراخ میں صرف ایک ہی مزودر داخل ہو سکتا ہے، اور پھر وہ کوئلہ نکال نکال کر اسے ایک تسلے میں رکھتا ہے جسے اوپر کو کھینچ لیا جاتا ہے۔
یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شاید کوئی ہول پنکچر ہوگیا اور پانی اس کے ذریعہ اندر سوراخوں میں داخل ہو گیا، جس کی وجہ سے مزدور نکلنے میں کامیاب نہیں ہو پائے۔
١٣ دسمبر کو یہ حادثہ پیش آیا اور چار دن بعد وہاں کے وزیر اعلی نے بیان جاری کیا کہ بہت افسوس ناک حادثہ ہے۔
١٨ دسمبر کو زبردست بارش ہوئی جس کی وجہ سے پانی کی سطح اور زیادہ بڑھ گئی، مزودر اب بھی اندر پھنسے ہوئے ہیں ان کے نکالنے کا کوئی جتن اب تک نہیں ہوا۔
٢٠ دسمبر یعنی حادثے کے ایک ہفتے بعد ١٠٠ لوگوں کی ایک ٹیم ریسیکیو آپریشن کے لیے آئی۔ جسونت گل سنگھ جو کہ کوئلے کی کان سے متعدد حادثے سے مزدوروں کو باہر نکالنے میں کامیاب ہو چکے ہیں جنھیں نیشنل ایوارڈ بھی اس پر مل چکا ہے، انھوں نے مشورہ دیا کہ حکومت سے اس پر مدد لی جائے، یعنی ایک ہفتے بعد یہ مشورہ نکلا کہ انڈین کول سے مدد لی جائے۔
٢٢ دسمبر کو درخواست بھیجی گئی کہ Coal India سے پانی کا بڑا پمپ بھیجا جائے۔
٢٤ کو جو ایک دکھاوے کا ریسیکیو آپریشن چل رہا تھا اسے بھی روک دیا گیا کیونکہ بھاری پمپ بھی کامیاب نہ ہو سکا،
اب تک مزدوروں کے رشتے دار اپنوں کی زندگی سے مایوس ہو چکے تھے۔
٢٨ دسمبر کو انڈین ائیر فورس کا پلین heavy equipment کے ساتھ لینڈ کرتا ہے لیکن وہ بھی اس مقام تک وقت پر نہیں پہنچ پاتا۔
٣٠ دسمبر کو غوطہ خوروں کی ایک چھ رکنی ٹیم کو اس میں اتارا جاتا ہے لیکن وہ اس مقام تک نہیں پہنچ پاتے جہاں وہ سوراخ تھے جس میں مزودر پھنسے ہوئے ہیں۔
٣ جنوری ٢٠١٩ کو سپریم کورٹ میں یہ معاملہ پہنچتا ہے اور یہ حکم صادر ہوتا ہے کہ جمعہ تک اس پورے مسئلے پر جواب چاہیے۔ سپریم کورٹ نے بے اطمینانی ظاہر کرتے ہوئے سخت رویہ اپناتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس ریسیکیو آپریشن سے مطمئن نہیں ہیں، ان تمام مزدوروں کو زندہ یا مردہ باہر نکالا جائے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پندرہ مزدوروں کا اس طرح کوئلے کی کان میں پھنس جانا اور اس پر حکومت کی بے توجہی، اس سے ملک کی جنتا کیا مراد لے؟ کیا ان کی جانوں کی اہمیت نہیں رہی؟ کیا ان کے بال بچے یا والدین ان کے لیے بے چین نہیں ہیں؟
حالانکہ جب کیدار ناتھ میں لوگ پھنسے تھے تو اس موقع پر حکومت نے کیا کیا تھا؟ کیا زبردست محنت اور کوشش کرکے لوگوں کو موت کے منہ سے نہیں نکالا گیا تھا؟ پورے ملک میں تہلکہ مچ گیا تھا چاروں طرف ہاہاکار، مدد مدد بس مدد لیکن یہاں میگھالیہ کے غریب مزدوروں کے لیے اس پیمانے پر مدد کیوں نہیں کی گئی؟
ان مزدوروں میں چند کے نام یہ ہیں: عمور علی، مزمل الاسلام، مومن الاسلام، عامر حسین، رضی الاسلام، مدیرالاسلام، شمس الحق عبدالحق وغیرہ
ناموں کی فہرست سے جو بات سمجھ میں آتی ہے وہ یہ کہ چونکہ یہ سب مسلمان تھے اس لیے اس پیمانے پر ان کو بچانے کی کوشش نہیں کی گئی۔
ہم مسلمانوں کو اپنے اوپر بھی تھوڑی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے ہم اپنے آپ کو پہچانیں کہ ہم کون ہیں اور اس وقت کہاں پر ہیں، حالات نے ہم کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا۔ دوسری بات یہ کہ مزودر بیداری پروگرام آرگنائز کیے جائیں جس میں مزدور طبقہ کی کاؤنسلنگ ہوسکے، کہ کن کن کاموں کو کیا جائے اور کن سے بچا جائے، اس سے مزدور طبقہ میں بیداری آ سکے گی۔ ہم دیکھتے ہیں کہ کتنے مزدور اپنا ہاتھ اپنا پیر اپنی زندگی تک گنوا بیٹھتے ہیں، مختلف طرح کی مشینوں کے درمیان کام کرنا کہ جس سے ہر پل جان کا خطرہ لگا رہتا ہے ایسے عالم میں ان پروگراموں سے وہ تمیز کرسکیں گے کہ ان کے جان و مال کے لیے کس طرح کے کام مناسب ہیں اور کیسے اپنے تحفظ کے ساتھ کام انجام دیا جائے۔ آپ ذرا اندازہ کریں کہ اس حادثے میں جس مشین کے ذریعہ یہ سارے مزودر کوئلہ نکال رہے تھے اس میں چوہے جیسے بل میں داخل ہونا، ایک سوراخ میں صرف ایک مزدور، تصور سے ہی دم گھٹنے لگتا ہے اور وہ بیچارے اس میں داخل ہو کر مزدوری کرتے ہیں، نہ جانے کتنے مزدور خطرناک قسم کے کیمیکل کی وجہ سے بھیانک بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں اور یہ سب انجانے میں ہوتا ہے۔

6
آپ کے تبصرے

3000
3 Comment threads
3 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
4 Comment authors
newest oldest most voted
Kashif Shakeel

بہت عمدہ بھائی
اسی طرح لکھنے کی ضرورت ہے آج کے ماحول میں
شاید ہماری قوم بیدار ہو جائے

ڈاکٹر عبدالکریم سلفی علیگ

شکرا جزیلا، قیمتی تاثرات اور حوصلہ افزا کلمات کے لئے ممنون ہوں
بارک اللہ فیکم
اللہ آپ کی صحت و تندرستی کو قائم رکھے.. آمین

ابو عفاف

چونکہ اس طرح کی خبریں بہت زیادہ اخباروں کی زینت نہیں بن پاتیں ہیں اس لیے اور بھی زیادہ ضرورت ہے ایسی خبروں پر لکھا جائے اور انہیں عام کیا جائے۔
آپ نے بین السطور میں بڑے اچھے مشوروں سے نوازا۔ بہت ضروری ہیکہ ہم بحیثیت مسلمان اپنی پہچان بنائیں۔ مزدوروں اور بچوں کے حقوق کے تعلقات سے بیداری لائی جائے۔ آخر صرف مدارس و مساجد ہی تو نہیں ہیں۔ اور بھی بے شمار مسائل ہیں جو توجہ چاہتے ہیں۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔

ڈاکٹر عبدالکریم سلفی علیگ

شیخ آپ کے قیمتی تاثرات کے لیے تہ دل سے ممنون ہوں،
جزاک اللہ خیرا
اللہ تعالی ہم کو زمینی سطح پر کام کرنے کا حوصلہ و ہمت عطا کرے….
ان شاء اللہ ایسے پروگرام ضرور کرانے کی کوشش کرونگا جس میں مزدوروں کی صحیح طور پر رہنمائی ہو سکے…
اللہ ہم کو اخلاص و للہیت عطا فرمائے..

ظہیر احمد نیاز احمد السلفی

بہت خوب اللہ آپ کے زبان وقلم میں اور قوت عطا فرمائے آمین

ڈاکٹر عبدالکریم سلفی علیگ

آمین…. اللہ تعالیٰ آپ کو حوصلہ افزائی اور نیک تمناؤں کا بہترین بدلہ عطا کرے.. آمین
قیمتی تاثرات کے لیے تہ دل سے ممنون ہوں