“تم بھی آباد ہر مکاں آباد
میں نہیں ہو سکا یہاں آباد”
اِنس کی زندگی زمیں سے ہے
اور مرنے پہ آسماں آباد
ہر گلی، راستہ، معطر ہے
تم ہوئے ہو جہاں جہاں آباد
ایک عورت نے صبر و ہمت سے
کر دیا اجڑا سا مکاں آباد
رات پھر چاند چھپ گیا فورا
رخِ جاناں ہوا جہاں، آباد
تم کو سورج سے بھی گلہ ہے مگر
وہ نہ نکلے تو تم کہاں آباد؟
ہے مسلسل دعا یہ اسعد کی
دشمنِ جاں بھی مہرباں آباد
آپ کے تبصرے