صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین وہ بزرگ ہستیاں تھیں جن کو رب العالمین نے اپنے نبی کی صحبت کے لئے چن لیا ، ان کی آنکھوں نے نبی کو دیکھا ، انہوں نے نبی سے سیکھا ، اسلام کے لئے انہوں نے بڑی قربانیاں دیں ، اسلام کے لئے سب کچھ چھوڑا ، ان کا جینا اور مرنا اللہ ہی کے لئے تھا:” محيايَ ومماتِي لله رب العالمين ” كى وہ اچھی اور سچی تصویر تھے . قرآن انہوں نے یاد کیا ، ضبط صدر بھی کیا اور ضبط کتاب بھی . حدیثوں کو یاد کیا اور ہم تک پہنچایا . دین کے لئے سب کچھ قربان کیا پھر ہم تک اسلام پہنچا . وہ رہبان بالليل تھے ، اور فرسان بالنهار بھی . ان کی عظمت کی گواہی زمین بھی دے رہی ہے اور آسمان بھی . ان کی فضیلت کے گن آفتاب بھی گارہا ہے اور ماہتاب بھی . اللہ کا کلمہ بلند کرنے کے لئے ان نفوس قدسیہ نے سمندر میں بھی گھوڑے دوڑائے اور جب فارسی مجوسیوں نے یہ منظر دیکھا تو ” دیو آمدند دیو آمدند ” کہتے ہوئے بھاگے .
دشت تو دشت ہیں دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے
بحر ظلمات میں دوڑا دئے گھوڑے ہم نے
قرآن کے اولین مخاطب وہی تھے .
وہ اپنوں پر نرم تھے تو غیروں پر گرم:
” أشداء على الكفار ، رحماء بينهم”
قرآن نے تو انہیں کو کہا ہے .
انہیں کے ایمان کو قرآن نے معیار ومیزان قرار دیا .
انہیں کو “يؤثرون على أنفسهم ولو كان بهم خصاصة” كے وصف سے متصف کیا ، وہ خود نہیں کھاتے تھے دوسروں کو کھلادیتے تھے ، ان کے یہ کارنامے دیکھ رب العالمين بھی خوش ہوتا تھا .
ان کا زمانہ ” خير القرون ” اور وہ ” خير أمة ” قرار پائے .
ان کے فکر و فہم اور طرز عمل ، طریق حیات سے اعراض كرنے والوں کو قرآن نے ” سفهاء ” کہا ہے .
ان کے کارناموں سے ان کا رب راضى ہوا اور وہ بھی اپنے رب سے راضی ہوئے .
ہم مسلمان ہیں انہیں کے طفیل .
ہم تک اسلام آیا انہیں کے طفیل .
قرآن پڑھتے ہیں انہیں کے طفیل .
حدیثیں پڑھتے ہیں انہیں کے طفیل .
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ” بشر” تھے مگر وہ “خیر البشر” کے تربیت یافتہ تھے . وہ اسی دنیا میں تھے مگر ان کا زمانہ “خیر القرون” تھا اور وہ “خیر امت” تھے . انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن سیکھا اور دنیا والوں کو سکھایا . قرآن ان کی عظمت کے گن گاتا ہے . ان کے بعد آنے والے لوگ ان کی خاکِ پا کے برابر بھی نہیں ہوسکتے . ہم پہاڑ کے برابر خرچ کرکے ان کے معمولی خرچ کو بھی نہیں پہنچ سکتے .
ان میں سے کتنوں کو نبی کی زبان سے جنت کی بشارت ملی .
کوئی “صدیق” ہے ، “یار غار” ہے ، سفر وحضر میں آپ کا “رفیق” ہے ، سفر ہجرت میں “ہم سفر” ہے ۔
کسی کو دیکھ کر شیطان بھاگتا ہے ، اور ان کی تائید وموافقت ميں قرآن کی آیتیں نازل ہوتی ہیں .
کوئی “ذی النورین” اور “شرم وحیا کا پیکر” ہے ۔
کوئی ” حیدر ” اور ” فاتح خیبر” ہے .
کوئی “امینِ امت” ہے .
کوئی “حواري رسول” ہے ، اور نبي ان كو اپنی زبان پاک سے “فداك ابي و أمي” کہہ رہے ہیں .
كوئی “حِب رسول” ہے .
کوئی “مصلح بین الفئتین” ہے .
کوئی “ریحانة الرسول” ہے .
کوئی “سیف من سیوف اللہ” ہے .
کوئی “فقیہ” ہے .
کسی کو جبریل سلام کہہ رہے ہیں .
کسی کی مہمان نوازی رب کو اتنی پسند آتی ہے کہ وہ ہنسنے لگتا ہے اور ان کی مدح میں قرآن کی آیت نازل ہوتی ہے .
کسی کی موت پر رحمن کا عرش حرکت میں آجاتا ہے .
کوئی نبی کا “رازداں” ہے ……
اور بھی بے شمار اوصاف حسنہ سے وہ نفوس قدسیہ متصف تھیں جن کی تفصیلات کتب احادیث کے “کتاب المناقب” میں مرقوم ہیں ۔ رضی اللہ عنہم اجمعین .
کسی بھی صحابی کو سب و شتم کرنا ، ہدف تنقید بنانا حرام ہے
حدیث رسول:
عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال : قال النبي صلى الله عليه وسلم: “لا تسبوا أصحابي، فلو أن أحدكم أنفق مثل أحد ذهبا ما بلغ مد أحدهم ولا نصيفه”.
وفي رواية مسلم: “لا تسبوا أحدا من أصحابي…”.
[البخاري: كتاب فضائل أصحاب النبي. رقم الحديث ٣٦٧٣ ومسلم: كتاب فضائل الصحابة. باب تحريم سب الصحابة. رقم الحديث ٢٥٤١].
حدیث کا مفہوم: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ” میرے کسی بھی صحابی کو سب و شتم نہ کرو ، ان کو برا بھلا نہ کہو ، کیونکہ اگر تم احد پہاڑ کے برابر بھی اللہ کی راہ میں خرچ کروگے تو بھی ان کے معمولی خرچ کو نہیں پہنچ سکتے ” .
فائدة: حديث کی تفصیل کے لئے حافظ ابن حجر کا “جزء في طُرق حديث لا تسبوا أصحابي ” کا مطالعہ کریں جو علامہ البانی کے شاگرد مشہور حسن سلمان کی تحقیق سے مطبوع ہے ۔ یہ رسالہ مشہور حسن سلمان کی سائٹ پر دستیاب ہے ۔
حدیث رسول:
عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ” من سب أصحابي فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجعين ، لا يقبل الله منه صرفا ولا عدلا ” . [الشريعة . رقم الحديث ١٩٩٤ – ١٩٩٥ . والصحيحة برقم ٢٣٤٠]
حدیث کا مفہوم: “جس نے میرے صحابہ کو سب و شتم کیا اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو ، اللہ اس کے نفل وفرض کو قبول نہیں فرمائے گا”.
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا قول:
“لاتسبوا أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم فإن الله عز وجل أمرَنا بالاستغفار لهم وهو يعلم أنهم سيقتتلون”. [الشريعة. رقم الحديث ١٩٦٩. واللالكائي في اصوله. رقم الحديث ٢٣٣٩ و ٢٣٥٣]
ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: “صحابہ کرام کو سب وشتم نہ کرو ، کیونکہ اللہ نے ہم کو ان کے لئے مغفرت طلب کرنے کا حکم دیا ہے ، حالانکہ اللہ رب العزت بخوبی جانتا ہے کہ وہ باہم قتال کریں گے”.
ایوب سختیانی کا قول:
قال أيوب السختياني : ” ….من أحسن الثناء على أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فقد برئ من النفاق ، ومن ينتقص أحدا منهم أو بغضه لشئ كان منه فهو مبتدع ، مخالف للسنة والسلف الصالح . والخوف عليه أن لايرفع له عمل إلى السماء حتى يحبهم جميعا ، ويكون قلبه لهم سليما ” . [أصول السنة لابن أبي زمنين . رقم الحديث ١٨٩ . ص ٢٦٨ . واللالكائي في أصوله مختصرا . رقم الحديث ٢٣٣٣]
ایوب سختیانی کہتے ہیں : ” جس نے صحابہ کرام کی مدح و ثناء کی وہ نفاق سے بری ہوگیا ، اور جس نے کسی بھی صحابی کی تنقیص کی یا ان سے بغض رکھا وہ بدعتی ہے ، سنت اور سلف صالحین کا مخالف ہے ، اس بات کا خوف ہے کہ اس کا کوئی بھی عمل قبول نہ ہو یہاں تک کہ وہ تمام صحابہ کرام سے محبت کرے ، اور اس کا دل صحابہ کرام کے لئے صحیح و سالم ہو ” .
امام نووی شارح مسلم کا قول:
قال النووي رحمه الله : “واعلم أن سب الصحابة رضي الله عنهم حرام من فواحش المحرمات ، سواء من لابس الفتن منهم وغيره ، لأنهم مجتهدون في تلك الحروب ، متأولون”. [شرح النووی : كتاب فضائل الصحابة . باب تحريم سب الصحابة . رقم الحديث ٢٥٤١].
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: “جان لو کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سب و شتم کرنا فحش محرمات میں سے ہے ، خواہ وہ صحابہ ہی کیوں نہ ہوں جن کی باہم لڑائی ہوئی ، کیونکہ اس لڑائی کے بارے ميں ان کا اجتہاد تھا اور وہ مجتہد تھے (اور معلوم ہے کہ مجتہد خطا کرجائے تو بھی اس کو ایک اجر ملتا ہے ) ” .
امام طحاوی حنفی کا قول:
قال الإمام الطحاوي الحنفي رحمه الله : “ونحب أصحاب رسول الله – صلى الله عليه وسلم – ولا نفرط في حب أحد منهم، ولا نتبرأ من أحد منهم. ونبغض من يبغضهم، وبغير الحق يذكرهم. ولا نذكرهم إلا بخير. وحبهم دين وإيمان وإحسان، وبغضهم كفر ونفاق وطغيان”. [العقيدة الطحاوية مع شرحه لابن أبي العز الحنفي. تخريج الأحاديث: الألباني. طبع: المكتب الإسلامي. ص ٤٦٧]
امام طحاوی حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: “ہم تمام صحابہ کرام سے محبت کرتے ہیں، کسی صحابی کی شان میں غلو نہیں کرتے، کسی صحابی سے براءت نہیں کرتے. جو صحابہ سے بغض رکھے اور ان کے لئے نامناسب الفاظ استعمال کرے ہم اس سے بغض رکھتے ہیں، ہم صحابہ کرام کو خیر کے ساتھ ہی یاد کرتے ہیں. صحابہ کی محبت دین ہے، ایمان ہے، احسان ہے، اور ان سے بغض رکھنا کفر ہے، نفاق ہے، طغیان ہے”.
امام ابوزرعہ رازی کا قول:
قال الإمام أبو زرعة رحمه الله: “إذا رأيتَ الرجل يتنقص أحدا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فاعلم أنه زنديق، وذلك أن الرسول صلى الله عليه وسلم عندنا حق، والقرآن حق ، وإنما أدَّى إلينا هذا القرآنَ والسننَ أصحابُ رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإنما يريدون أن يجرحوا شهودَنا، ليبطلوا الكتابَ والسنةَ، والجرحُ بهم أولى، وهم زنادقة”. [الكفاية في معرفة أصول علم الرواية. باب ما جاء في تعديل الله ورسوله للصحابة، وأنه لايحتاج للسؤال عنهم، وإنما يجب ذلك فيمن دونهم. رقم الحديث ١٠٤]
امام ابوزرعہ فرماتے ہیں: “جب آپ دیکھیں کہ آدمی کسی بھی صحابی کی تنقیص کر رہا ہے تو سمجھ جائیں کہ وہ زندیق ہے، کیونکہ رسول حق ہیں، قرآن حق ہے، اور قرآن وحدیث ہم کو صحابہ کرام نے پہنچایا ہے، اور وہ لوگ (صحابہ کی تنقیص کرنے والے) ہمارے گواہ (صحابہ) کو مجروح کرنا چاہتے ہیں، تاکہ کتاب وسنت کو ہی باطل کردیں، لہذا ان پر جرح کرنا بہتر ہے، یہ لوگ زندیق ہیں”.
امام مالک کا قول:
قال الإمام مالك رحمه الله: “من سب أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فليس له في الفيء حق”. [اللالكائي في أصوله . رقم الحديث ٢٤٠٩ . واللفظ له . وابن أبي زمنين في أصوله. رقم الحديث ١٩٠. ص ٢٦٩]
امام مالک فرماتے ہیں: “جس نے صحابہ کو سب وشتم کیا مال فَی میں اس کا حصہ نہیں ” .
امام احمد كا قول:
قال الإمام أحمد رحمه الله : “إذا رايتَ أحدًا يذكُرُ أصحابَ رسولِ الله بسُوءٍ فاتَّهمْه علَى الإسلامِ “. [اللالكائي في اصوله . رقم الحديث ٢٣٥٩]
امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: “جب آپ دیکھو کہ کوئی صحابہ کرام کو برے الفاظ سے یاد کرتا ہے تو اس کے اسلام کی خیر مناؤ ” .
آجری کا قول:
قال محمد بن الحسين رحمه الله: “لقد خاب وخسر من سبَّ أصحابَ رسولِ الله صلى الله عليه وسلم لأنه خالفَ اللهَ ورسولَه ، ولحقتْه اللعنةُ من اللهِ عز وجل، ومن رسولِه، ومن الملائكةِ، ومن جميعِ المؤمنين، ولا يقبل اللهُ منه صرفًا ولا عدلا، لا فريضة ولا تطوعًا، وهو ذليلٌ في الدنيا، وَضِيْعُ القدرِ، كثَّر الله بهم القبورَ، وأخلَى منهم الدُّورَ”. [الشريعة 5 / 2507 – 2508]
آجری فرماتے ہیں: “جس نے بھی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر سب وشتم کیا وہ خسارہ میں رہا، کیونکہ اس نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی۔ اس پر اللہ کی لعنت، رسول کی لعنت، فرشتوں کی لعنت اور تمام مومنین کی لعنت ہے۔ اس کی فرض ونفل کوئی بھی عبادت قبول نہیں ہوگی ۔ وہ دنیا میں ذلیل ہے۔ اللہ ان کی قبروں میں اضافہ کرے اور ان کے گھروں کو ان سے خالی کردے” ۔
عمر بن عبدالعزیز کا قول:
قال عمر بن عبد العزيز: “تلك دماء كفَّ الله عنها يدي ، لا أريد أن ألطخ بها لساني”. [جامع بيان العلم وفضله لابن عبد البر تحقيق: ابو الأشبال الزهيري رقم الحديث 1778]
حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: “اس خون سے اللہ نے میرے ہاتھ کو پاک وصاف رکھا ہے، میں اپنی زبان اس سے آلوده نہیں کرنا چاہتا”.
إمام ابن أبي داؤد کا قول:
وقُلْ خيرَ قولٍ في الصحابةِ كلِّهم
ولا تكُ طعَّانا تَعيبُ وتَجرحُ
فقد نطقَ الوحيُ المبينُ بفَضلِهم
وفي الفتحِ آيٌ للصحابةِ تَمدحُ
[لوائح الأنوار السَّنية ولواقح الأفكار السُنية شرح قصيدة ابن أبي داؤد الحائية للسفاريني 1/ 92 و 2 / 89 – 104 . والعلو للذهبي 2 / 1222 . والشريعة للآجري 5 / 2564 – وبه أنهى الآجري كتابه]
شعر کا مفہوم: امام ابن ابی داؤد حائیہ میں فرماتے ہیں: “تمام صحابہ کرام کے بارے میں بھلی بات کہو، ان کی عیب جوئی اور ان پر جرح نہ کرو ۔ قرآن ان کی فضیلت پر شاہد ہے، سورت فتح میں ان کی فضیلت میں آیتیں مذکور ہیں” ۔
توضیح: امام ابن ابی داود نے جو ” في الفتح ” (سورہ فتح میں صحابہ کے فضائل مرقوم ہیں) کہا ہے وہ بطور حصر نہیں ہے ، کیونکہ سورہ فتح کے علاوہ دیگر سورتوں میں بھی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے فضائل ومناقب موجود ہیں ۔ حافظ حکمی کہتے ہیں :
وَأَهْلُ بَيْتِ الْمُصْطَفَى الْأَطْهَارُ
وَتَابِعِيهِ السَّادَةُ الْأَخْيَارُ
فَكُلُّهُمْ فِي مُحْكَمِ الْقُرْآنِ
أَثْنَى عَلَيْهِمْ خَالِقُ الْأَكْوَانِ
فِي الْفَتْحِ وَالْحَدِيدِ وَالْقِتَالِ
وَغَيْرِهَا بِأَكْمَلِ الْخِصَالِ
كَذَاكَ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ
صِفَاتُهُمْ مَعْلُومَةُ التَّفْصِيلِ
وَذِكْرُهُمْ فِي سُنَّةِ الْمُخْتَارِ
قَدْ سَارَ سَيْرَ الشَّمْسِ فِي الْأَقْطَارِ
[معارج القبول بشرح سلم الوصول للحكمي 3 / 1386 – 1387]
شعر کا مفہوم : حافظ حکمی کہتے ہیں : صحابہ کرام کے فضائل ومناقب سورہ فتح ، سورہ حدید ، سورہ قتال – محمد – میں ، نبی کی حدیثوں میں اور توریت وانجیل میں بھی موجود ہیں ۔
حاصل کلام : صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مدح وثنا اور فضیلت ومنقبت میں بے شمار آیات ، احادیث ، علماء سلف کے اقوال ، محدثین وفقہاء کے کلام اور عربی اشعار وارد ہیں جن کا احاطہ مشکل ہے ۔ علامہ سفارینی اسی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں :
وقد أتَى فِي مُحكَمِ التنزيلِ
مِنْ فَضلِهِم مَا يَشفِي للغَليلِ
وفِي الأحاديثِ وفِي الآثارِ
وفِي كَلامِ القَومِ والأشعارِ
مَا قد رَبا مِن أن يُحيطَ نَظمِي
عَنْ بَعضِه فاقنَعْ وخُذْ عن عِلمِ
واحذَرْ عنِ الخَوضِ الَّذِي قَد يُزرِيْ
بِفَضلِهم مِمَّا جَرَى لَو تَدْرِيْ
فإنَّه عَن اجتِهادٍ قَد صَدَرْ
فاسْلَم أذَلَّ اللهُ مَنْ لَهم هَجَرْ
[شرح العقيدة السفارينية لابن مانع ص 318 – 320]
فائده : شیخ الاسلام نے ” الصارم المسلول ” کے آخر میں شتم صحابہ کے مسئلہ پر گفتگو کی ہے جو لائق مطالعہ ہے ۔ شاتم رسول کی بحث کے خاتمے میں آپ فرماتے ہیں :
“وإذا قد ذكرنا حكم الساب للرسول عليه الصلاة والسلام فنُردِفُه بما هو مِن جنسِه مما قد تقدَّم في الأدلة المذكورة بأصلِ حُكمِه ، فإن ذلك مِن تمامِ الكلامِ في هذه المسألة على مالا يخفَى ، ونُفصِّله فُصولا ” . [الصارم المسلول بتحقيق محي الدين عبد الحميد ص 545]
یعنی شاتم رسول کے احکام ذکر کرنے کے بعد اب ہم اس سے متعلق دیگر مسائل کو چند فصلوں میں بیان کرتے ہیں ۔
پھر آپ نے چار اہم فصلوں میں گفتگو کی ہے :
1 – اللہ پر سب وشتم کرنے کا حکم ۔
2 – کسی نبی پر سب وشتم کرنے کا حکم ۔
3 – ازواج مطہرات پر سب وشتم کرنے کا حکم ۔
4 – صحابہ پر سب وشتم کرنے کا حکم ۔
صحابہ کرام کی حیات وخدمات ، فضائل ومناقب پر کچھ عربی کتابیں
صحابہ کرام کے فضائل ومناقب پر عربی میں بیشمار کتابیں لکھی گئی ہیں . یہاں پر 50 / کتابیں زمنی ترتیب پر ذکر کی جارہی ہیں ۔ کتابیں حروف تہجی کی بجائے مؤلفین کے سال وفات پر ترتیب دی گئی ہیں . عموماً انہیں کتابوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جو مطبوع ہیں اور ان کی لنکس مل سکی ہیں ۔ جن کتابوں کے اردو ترجمہ کا علم ہوسکا ہے ان کی نشاندہی بھی کی گئی ہے تاہم اس سلسلے میں اہل علم کے افادات کا انتظار رہے گا ۔
1 – الطبقات الكبرى . ابن سعد ت ٢٣٠ هـ
2 – كتاب الطبقات . خليفة بن خياط ت 240 هـ .
3 – فضائل الصحابة . إمام أحمد بن حنبل ت ٢٤١ هـ .
یہ کتاب دکتور وصی اللہ کی تحقیق سے ام القری یونیورسٹی مکہ مکرمہ اور دار ابن الجوزی سے مطبوع ہے ۔
امام احمد کی فضائل صحابہ کا اردو ترجمہ حافظ فیض اللہ ناصر نے کیا ہے . دوسرا ترجمہ : نويد احمد بشار نے کیا ہے .
عربی کتاب درج ذیل لنک پر دستیاب ہے ۔
4 – فضائل الصحابة . إمام نسائي (صاحب السنن) ت ٣٠٣ هـ .
5 – معجم الصحابة . بغوي ت 317 هـ .
فائدہ : اس کتاب کی تحقیق محمد امین جکنی نے کی ہے ، کتاب کویت سے بعض محسنین کے خرچ پر چھپی ہے ۔ محقق کے بقول اس کتاب سے ابن عبد البر نے استیعاب میں اور ابن حجر نے اصابہ اور فتح الباری میں استفادہ کیا ہے ۔
6 – معرفة الصحابة . طبراني ت 360 هـ .
اس کتاب کا تذکرہ ذہبی نے سیر اعلام النبلاء میں کیا ہے ۔ یہ لنک ملاحظہ فرمائیں ۔
7 – أسماء من يعرف بكنيته من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم . محمد بن الحسين الأزدي الموصلي ت 374 هـ .
یہ کتاب ڈاکٹر اقبال بسکوہری (استاد جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاؤں) کی تحقیق سے الدار السلفیہ ممبئی سے چھپی ہے ۔
8 – معرفة الصحابة . محمد بن إسحاق بن محمد بن يحيى بن منده ت 395 هـ ۔ المحقق : عامر حسن صبري .
9 – معرفة الصحابة . أبو نعيم الأصبهاني (صاحب دلائل النبوة) ت ٤٣٠ هـ ۔
10 – فضائل الخلفاء الأربعة وغيرهم . ابو نعيم الأصبهاني(صاحب دلائل النبوة) ت ٤٣٠ هـ ۔
11 – حلية الأولياء وطبقات الأصفياء . أبو نعيم الأصبهاني(صاحب دلائل النبوة) ت ٤٣٠ هـ ۔
فائدة : ابو نعیم اصبہانی نے اس کتاب میں صحابہ کرام کے ساتھ ساتھ تابعین اور دیگر عباد وزہاد کا بھی تذکرہ کیا ہے ۔
12 – معرفة الصحابة . الحافظ المستغفري (أبو العباس جعفر بن محمد المستغفري) 432 هـ .
فائدہ : مجھے یہ کتاب نہیں ملی ، البتہ ذہبی نے سیر اعلام النبلاء میں مستغفری کے ترجمہ میں اس کتاب کو ذکر کیا ہے ۔ ذہبی کہتے ہیں ” مؤلف كتاب ” معرفة الصحابة ” ، وكتاب ” الدعوات ” ، وكتاب ” دلائل النبوة ” ، وكتاب ” فضائل القرآن ” ، وكتاب ” الشمائل ” وكتاب ” خطب النبي صلى الله عليه وسلم ” ، وكتاب ” تاريخ نسف ” ، وكتاب ” الطب ” وكتاب ” تاريخ كش ” ، وغير ذلك ” . انتهى كلام الذهبي .
ذہبی کا کلام درج ذیل لنک پر ملاحظہ فرمائیں ۔
13 – الاستيعاب في معرفة الأصحاب . ابن عبد البر ت ٤٦٣ هـ
14 – من عاش مائة وعشرين سنة من الصحابة . يحيى بن عبد الوهاب بن منده الأصبهاني ت 511 هـ . المحقق : مجدي السيد إبراهيم .
** جزء فيه من عاش مئة وعشرين سنة من الصحابة . ابن منده ت 511 هـ . تحقيق : مشهور حسن سلمان . ابن مندہ کی یہ کتاب مشہور حسن سلمان کی سائٹ پر دستیاب ہے ۔
15 – سير السلف الصالحين . قوام السنة الأصبهاني ت 535 هـ (إسماعيل بن محمد بن الفضل التميمي الأصبهاني قوام السنة أبو القاسم صاحب الحجة في بيان المحجة)
فائدہ : اس کتاب میں قوام السنہ نے صحابہ کرام کے ساتھ ساتھ تابعین ، اتباع تابعین کو بھی ذکر کیا ہے ۔
16 – مختصر سيرة النبي وسيرة أصحابه العشرة . عبد الغني المقدسي ت 600 هـ . تحقيق : خالد بن عبد الرحمن بن حمد الشايع .
اس کتاب میں سیرت رسول اور عشرہ مبشرہ پر گفتگو ہے ۔
17 – مناقب النساء الصحابيات . عبد الغني المقدسي ت 600 هـ .
فائدہ : اس کتاب میں صحابیات کے فضائل ومناقب بیان کئے گئے ہیں ۔
18 – أسد الغابة في معرفة الصحابة . ابن الأثير الجزري ت ٦٣٠ هـ
فائدہ : عبد الشكور فاروقي صاحب نے أسد الغابة کا اردو ترجمہ کیا ہے ۔
19 – معرفة الصحابة والتابعين . أبو الربيع سليمان بن موسى الكلاعي الأندلسي (محدث الأندلس وبليغها) ت 634 هـ .
فائدہ : زرکلی نے اعلام میں اس کا تذکرہ کیا ۔
20 – النهي عن سب الأصحاب وما فيه من الإثم والعقاب . ضياء الدين المقدسي ت 643 هـ .
فائدہ : اس کتاب کا ذکر شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے اپنی کتاب ” الصارم المسلول على شاتم الرسول ” كے آخر میں کیا ہے ۔
21 – در السحابة في بيان مواضع وفيات الصحابة . حسن بن محمد الصغاني (صاحب العباب الزاخر) ت 650 هـ .
22 – الرياض النضرة في مناقب العشرة . محب الدين الطبري ت ٦٩٤ هـ .
23 – ذخائر العقبى في مناقب ذوي القربى . محب الدين الطبري ت ٦٩٤ هـ .
24 – رسالة في فضل الخلفاء الراشدين . شيخ الإسلام ابن تيمية ت 728 هـ .
25 – تجريد أسماء الصحابة . الذهبي ت ٧٤٨ هـ .
26 – الإنابة إلى معرفة المختلف فيهم من الصحابة . علاء الدين مغلطاي ت ٧٦٢ هـ .
27 – غيث السحابة في فضائل الصحابة . يوسف بن محمد العبادي ت 776 هـ .
فائدہ : اس کتاب کا ذکر خیر ” السحب الوابلة على ضرائح الحنابلة ” 3 / 1182 میں ہے ۔
28 – الوفيات (معجم زمني للصحابة وأعلام المحدثين والفقهاء والمؤلفين) . ابن قنفذ . (أبو العباس أحمد بن حسن بن الخطيب الشهير القسنطيني) ت 810 هـ .
فائدہ : اس کتاب میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ ساتھ فقہاء ، محدثین اور دیگر مؤلفين کا بھی تذکرہ ہے ۔
29 – الإصابة في تمييز الصحابة . ابن حجر ت ٨٥٢ هـ ۔
فائدہ 1 : حافظ ابن حجر کی یہ کتاب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی حیات وخدمات کی معرفت کے لئے بڑی اہم ہے ، علماء ، طلباء ، باحثین ، ریسرچ اسکالرز بکثرت اس کی جانب رجوع کرتے ہیں ۔
متبادل لنک
فائدہ 2 – حافظ ابن حجر کی اصابہ اب شيخ عبد الله بن عبد المحسن تركي کی تحقیق سے سولہ (16) جلدوں میں چھپی ہے جو درج ذیل لنک پر موجود ہے ۔
فائدہ 3 – عامر شہزاد علوی نے اصابہ کا اردو ترجمہ بھی کیا ہے ۔
فائدہ 4 – اصابہ نامکمل کتابوں میں سے ایک ہے تفصیل کے لئے میرا عربی مضمون ” كتب لم يكملها اصحابها ” اس لنک پر دیکھیں ۔
30 – نهاية المرام في معرفة من سماه خير الأنام عليه أفضل الصلاة والسلام . ابن عبد الهادي (يوسف بن حسن) ت 909 هـ .
31 – در السحابة فيمن دخل مصر من الصحابة . جلال الدين السيوطي ت 911 هـ .
32 – صبُّ العذاب على من سبَّ الأصحاب . محمود شكري الآلوسي ت 1342 هـ .
33 – الأساليب البديعة في فضل الصحابة وإقناع الشيعة . يوسف النبهاني ت 1350 هـ .
34 – حياة الصحابة . محمد يوسف الكاندهلوي ت 1384 هـ . المحقق : بشار عواد معروف .
فائدہ 1 : یہ کتاب پانچ جلدوں میں ہے ۔
فائدہ 2 : کاندھلوی صاحب کی حیات صحابہ کا اردو ترجمہ شیخ احسان الحق صاحب نے کیا ہے ۔
35 – صور من حياة الصحابة . عبد الرحمن رأفت الباشا ت 1406 هـ .
فائدہ : محمود غضنفر نے اس کا اردو ترجمہ ” حياة صحابہ كے درخشاں پہلو ” کے نام سے کیا ہے .
36 – صور من حياة الصحابيات . عبد الرحمن رأفت الباشا ت 1406 هـ .
37 – الأحاديث الواردة في فضائل الصحابة . سعود بن عيد بن عمير الصاعدي ت 1439 هـ .
فائدہ : یہ کتاب جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے بارہ (12) جلدوں میں شائع ہوئی ہے ۔
38 – عقيدة أهل السنة والجماعة في الصحابة الكرام ۔ ناصر الشيخ .
فائدہ : ناصر شیخ کی کتاب جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ اور مکتبہ رشد ریاض سے چھپی ہے ۔
39 – فضل أهل البيت وعلو مكانتهم عند أهل السنة والجماعة . عبد المحسن العباد .
فائدہ 1 : یہ کتاب در اصل شیخ عبد المحسن عباد کا ایک لیکچر ہے جو آپ نے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں دیا تھا ۔
فائدہ 2 : حافظ محمد امین نے اس کتاب کا اردو ترجمہ ” اہل سنت کے نزدیک اہل بیت کا مقام و مرتبہ ” کے نام سے کیا ہے ۔
40 – الإصابة في الذب عن الصحابة . مازن بن محمد بن عيسى .
41 – تسديد الإصابة فيما شجر بين الصحابة . ذياب بن سعد الغامدي .
42 – الإبانة لما للصحابة من المنزلة والمكانة . حمد بن عبد الله بن إبراهيم الحميدي .
43 – أولئك مبرؤون . (بحث تأصيلي في نقض الشبهات المثارة حول بعض الصحابة) . سائد صبحي قطوم .
فائدہ : یہ کتاب وزارت اسلامی امور ، کویت کی جانب سے طبع ہوئی ہے ۔
44 – فرسان النهار من الصحابة الأخيار . سيد حسين العفاني .
فائدہ : یہ کتاب چھ (6) جلدوں میں مطبوع ہے ۔
45 – منزلة الصحابة في القرآن . محمد صلاح محمد الصاوي .
46 – شهداء الصحابة على أرض الأردن المستطابة . نوح الفقير .
47 – زوجات الصحابة . عبد العزيز الشناوي .
48 – أصحاب الرسول ( للأطفال ) . محمود المصري أبوعمار .
49 – معجم ما ألف عن الصحابة وأمهات المؤمنين وآل البيت . محمد بن إبراهيم الشيباني .
فائدہ : اس کتاب میں ان کتابوں کا تذکرہ ہے جو صحابہ کرام کے فضائل ومناقب پر تالیف کی گئی ہیں ۔
50 – قائمة تعريفية بالمؤلفات في فضائل الصحابة والذب عنهم من سنة 200 هـ – 1350 هـ . عمار بن محمد الأركاني .
فائدہ : اس کتاب میں صحابہ کرام کے فضائل ومناقب اور دفاع میں لکھی جانے والی 52 / کتابوں کا تذکرہ ہے ۔ باحث محترم نے 200 ہجری سے 1350 ہجری تک کی کتابوں کا تذکرہ کیا ہے ۔ کتاب پچیس صفحات پر مشتمل ہے ۔
صحابہ کرام کی حیات وخدمات ، فضائل ومناقب پر مستقل کچھ اردو کتابیں
أ – صحابہ کرام کی حیات وخدمات پر مختلف علماء كرام کی کتابیں ۔
ب – صحابہ کرام کی حیات وخدمات پر طالب ہاشمی کی کتابیں ۔
ج – صحابہ کرام کی حیات وخدمات پر محمود غضنفر کی کتابیں ۔
د – سیرت صحابیات پرکتابیں ۔
صحابہ کرام کی حیات وخدمات پر مختلف علماء كرام کی کتابیں
(کتابیں حروف تہجی پر مرتب ہیں)
1 – اصحاب بدر . قاضی سلیمان منصور پوری ۔
2 – اسوہ صحابہ رضی اللہ عنہم . عبد السلام ندوی .
3 – بستان صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین . محمد ادریس بھوجیانی .
4 – تذکرہ شہدائے بدر و احد . سعید مجتبیٰ سعیدی .
5 – تذکرے اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اور فقہاء مدینہ . محمد سعید کلیروی .
6 – خلفاء راشدين كوئز . علی اصغر چوہدری .
7 – خون صحابہ . عبد الرشید حنیف .
8 – دفاع صحابہ وقت كى اہم ترين ضرورت كيوں؟ . محمد عدنان كليانوى .
9 – دو سسر دو داماد . محمد عظیم رائی . (خلفاء راشدین کی سیرت پر غیر منقوط کتاب ہے)
10 – دولت مند صحابہ رضی اللہ عنہم . حکیم عبد المجید سوہدروی ۔
11 – رحماء بینہم (چار جلديں) . محمد نافع .
12 – سلطنت مدینہ کے سفیر صحابہ . تبسم محمود غضنفر .
13 – سیر انصار . سعید انصاری . ناشر : دار المصنفین ، اعظم گڑھ .
14 – سیر الصحابہ رضی اللہ عنہم . شاہ معین الدین احمد ندوی .
15 – شان صحابہ رضی اللہ عنہم بزبان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم . ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی .
16 – شہسوار صحابہ . احمد خلیل جمعہ . اردو ترجمه : محمود غضنفر .
17 – شہادت گہ الفت میں . محمد مسعود عبدہ .
18 – صحابہ اور قرآن . محمد طیب محمدی .
19 – صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی داستان حیات کے روشن ستارے . عبد الوارث ساجد .
20 – صحابہ واہل بیت کرام کے درمیان یگانگت اور محبتیں . عبد الجبار سلفی .
21 – صحابہ کرام اور اہلبیت نبوت کے تعلقات اور رشتہ داریاں . حکیم محمود احمد ظفر .
22 – صحابہ کرام خصوصا حضرات شیخین (ابو بکر وعمر) سے حضرت علی بن ابی طالب اور خانوادہ حسنین کی قریب کی متواتر رشتہ داریاں . نور الحسن راشد کاندھلوی .
23 – صحابہ کرام اور رفاہی کام . پروفیسر امیر الدین مہر ۔
24 – صحابہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہندوستان میں . اکبر علی خان قادری .
25 – صحابہ کرام رضی اللہ عنہم كا شوق عبادت . حافظ محمد ایوب عزام .
26 – صحابہ کرام رضی اللہ عنہم انسائیکلوپیڈیا (سوال – جواب) . ڈاکٹر ذو الفقار کاظم . ناشر : اریب پبلیکیشنز نئی دہلی
27 – صحابہ كرام كوئز . علی اصغر چوہدری .
28 – صفہ اور اصحاب صفہ . مفتی مبشر .
29 – عشرہ مبشرہ . قاضی حبیب الرحمن .
30 – عشرہ مبشرہ . پروفیسر محمد رفیق چودھری .
31 – عظمت صحابہ . عبد المعید مدنی .
32 – فاتحين اسلام . يوسف عبد الكريم عساني . ناشر : الدار السلفيہ ممبئی ۔
33 – قرآن اور صحابہ رضی اللہ عنہم . ابو القاسم رانا محمد جمیل خاں .
34 – کاتبان وحی . قاری محمد طاہر الرحیمی .
35 – کرامات صحابہ رضی اللہ عنہم . اسعد محمد الطیب .
36 – گلشن رسالت کے تیس پھول . حافظ ثناء اللہ خاں وحافظ سعید الرحمٰن .
37 – مشاجرات صحابہ اور سلف کا موقف ۔ ارشاد الحق اثری ۔
فائدہ : اثری صاحب کی یہ کتاب 120 صفحات پر مشتمل ہے ، جس میں آپ نے حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ سے لیکر شیخ الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ الله تک کے اقوال نقل کئے ہیں ۔ عرب علماء کے اقوال اصل عربی عبارت اور حوالہ کے ساتھ منقول ہیں ، کتاب کو حواشی سے بوجھل نہیں کیا گیا ہے بلکہ اصل کتاب میں ہی حوالہ کو بین القوسین رکھنے کا اہتمام کیا گیا ہے ، ایسا ہی کچھ اسلوب رئیس الاحرار ندوی رحمہ اللہ کا رہا ۔
اس کتاب کی تعریب راشد حسن مبارک پوری نے ” موقف الأسلاف فيما شجر بين الصحابة من الخلاف ” نام سے کی ہے ۔
38 – معيار صحابيت . خالد محمود .
39 – مقام صحابہ ۔ ارشاد الحق اثری ۔
40 – مقام صحابہ ۔ مفتی محمد شفیع ۔
41 – نقوش صحابہ . مولانا عبد الحكيم فيضي مئوي .
صحابہ کرام کی حیات وخدمات پر طالب ہاشمی کی کتابیں
1 – حبیب کبریا کے تین سو اصحاب .
2 – فوز و سعادت كے ايک سو پچاس چراغ . [كتاب حروف تہجی پر مرتب ہے]
3 – رحمت دارين کے سَو شيدائی .
4 – آسمان ہدايت کے سَتر ستارے .
5 – سرور كائنات كے پچاس صحابہ .
6 – خير البشر كے چاليس جاں نثار .
7 – تيس پروانے شمع رسالت کے .
8 – يہ تيرے پر اسرار بندے .
9 – تذكار صحابيات . [امہات المؤمنین سے کتاب کی ابتدا کی گئی ہے ، ان کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے ، پھر عام صحابیات کا تذکرہ ہے] .
10 – تاريخ اسلام كی چار سو باكمال خواتين . [ہجری سال پر مرتب ہے]
صحابہ کرام کی حیات وخدمات پر محمود غضنفر کی کتابیں
1 – جرنيل صحابہ .
2 – حكمران صحابہ .
3 – مبشر صحابہ رضی اللہ عنہم . ناشر: مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی .
4 – حياة صحابہ كے درخشاں پہلو . محمود غضنفر . (دكتور عبد الرحمن باشا كى كتاب ” صور من حياة الصحابة كا اردو ترجمہ ہے )
فائدة : اقبال احمد قاسمی نے اس كا ترجمہ ” نبی کریم ﷺ کے صحابہ رضی اللہ عنہم کی تابناک زندگیاں ” کے نام سے كيا ہے .
5 – حیات صحابیات: داستانیں، عبرتیں اور نصیحتیں. ابو انس ماجد البنکانی . اردو ترجمہ: محمود احمد غضنفر .
6 – علماء صحابہ: احمد خليل جمعہ . اردو ترجمہ: محمود غضنفر . ناشر: مکتبہ الفہیم مئوناتھ بھنجن، یو پی .
سیرت صحابیات پرکتابیں
(کتابیں حروف تہجی پر مرتب ہیں)
1 – ازواج مطہرات و صحابیات انسائیکلوپیڈیا (سوال – جواب). ڈاکٹر ذو الفقار کاظم . ناشر : فرید بک ڈپو، نئی دہلی .
2 – تاریخ اسلام کی نامور خواتین . عبدالقیوم حقانی .
3 – خواتین جنت . مولانا عبد السلام بستوی .
4 – رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکباز بیویاں . محمود احمد غضنفر .
5 – سیرت امھات المؤمنین ۔ اسحاق بھٹی ۔ ناشر: مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی .
6 – سیر الصحابیات مع اسوۂ صحابیات . سعید انصاری
7 – صحابہ کرام اور صحابیات . پروفیسر محمد سلیم .
8 – صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مثالی بیویاں . فواد بن سراج عبد الغفار مجددی فتحی . اردو ترجمه : محمود غضنفر .
9 – صحابیات مبشرات رضی اللہ عنہن . محمود احمد غضنفر .
10 – مظلوم صحابیات رضی اللہ عنہن پر کئے جانے والے ظلم کی نوعیت . ڈاکٹر حافظ شہباز حسن .
سر جی شکریہ گرانقدر معلومات کے لئے. آپ کا مضمون باحثین اور ریسرچرزکے لئے بہت ہی فائدہ مند ہے.
شکریہ سعد بهائى
عظمت صحابه ، سيرت صحابه پر لکھنے والے اسكالرز سلامت رہیں
ماشااللہ بہت شاندار مضمون ہے
اللہ اور برکت دے