الیکشن کا بخار

بیلن بلرامپوری

اس وقت الیکشن کا دور دورہ ہے، ہر طرف نیتا بننے کی ایک ہوڑ سی لگی ہوئی ہے۔ غیر مسلم محلوں میں گرچہ اتنی ہلچل نظر نہیں آرہی ہے لیکن مسلم محلوں اور علاقوں میں یہ رونق قابل دید ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں نیتاؤں کی کوئی کمی نہیں ہے برساتی مینڈک کی طرح ہر محلے اور گلی میں کوئی نہ کوئی نیتا ٹرٹر کی آواز لگاتے ہوئے نظر آجاتا ہے۔ ککرمتے کی طرح یہ گلی اور محلے میں کب اگ آتے ہیں پتہ ہی نہیں چلتا ہے۔
ہمارے یہاں نیتا بننے میں کافی سہولت بھی ہے۔ علاقے کے کسی ایم ایل اے یا ایم پی کے ساتھ دوچار فوٹو نکالنے میں اگر آپ کامیاب ہوگئے تو سمجھ لیجیے کہ آپ آدھا نیتا بن چکے ہیں لیکن اگر کہیں دو چار ہزار خرچ کرکے بینر کی شکل میں آپ وہی فوٹو مخلتف چوراہوں اور شاہراہوں پر چسپاں کرنے میں کامیاب ہوگئے تو پھر سمجھ لیں کہ مکمل نیتا بننے کی ڈگر پر آپ چل پڑے ہیں۔ اس کے بعد بس آپ صرف ایک کام کریں کہ محلے کے چند چرسیوں اور چور اچکوں کو دو پانچ سو روپیہ دے کر ان کے ہاتھوں اپنی ہی خریدی ہوئی پھول کی مالاؤں کو اپنے گلے میں لٹکواتے ہوئے ایک بار پھر کیمرے میں قید کرکے نکڑوں اور چوراہوں پر بینر یا ہورڈنگ کی شکل میں آویزاں کردیں۔ اس طرح آپ راتوں رات نیتا بن سکتے ہیں۔ اگر اس کے بعد بھی اپنے اندر نیتا بننے کی فیلنگ محسوس نہ ہو تو اپنے گرگوں سمیت علاقے کے کچھ لوگوں کو اس بات پر قائل کرلیں کہ وہ آپ کو جہاں دیکھیں بآواز بلند سلام ٹھونکتے ہوئے یہ ضرور پوچھیں کہ اور نیتا جی کیا حال ہے؟؟
میرے بغل میں ایک صاحب پچھلے ہفتے سے کھادی کرتے پائجامے میں گھوم رہے ہیں۔ آج صبح میری ان سے ملاقات ہوئی تو وہ کچھ بیزار نظر آئے! بعد میں کچھ لوگوں سے جب وجہ دریافت کی تب جاکر پتا چلا کہ جناب نیتا جی نہ کہنے کی وجہ سے مجھ سے نالاں ہیں۔ در اصل اس میں میری غلطی ہے بھی، ابھی پچھلے ہفتے ہی میں نے انھیں لب روڈ پانی پوڑی بیچتے ہوئے دیکھا تھا اور اس درمیان غم روزگار نے اس قدر مصروف رکھا کہ مجھے ان کے نیتا بننے کی بھنک بھی نہیں لگ سکی۔ بہرحال میں نے اپنی اس غلطی کا کفارہ دعوت کی شکل میں ادا کیا اور وہیں چند لوگوں کی موجودگی میں اسّی روپئے کا ایک بیش قیمتی شال اور مزار سے چرائی ہوئی پھولوں کی ایک مالا ان کے گلے میں ڈال کر ان کے گلے شکوے دور کردیے۔
نیتا گیری بھی چشم آشوب کی طرح ایک متعدی بیماری ہے۔ سیاست کا یہ کیڑا کب خفیہ طور سے کسی کے اندر سرایت کرجائے پتہ ہی نہیں چلتا! یہ کاٹتا بھی بہت خطرناک ہے اور اس وقت تک کاٹتا رہتا ہے جب تک آپ الیکشن کے میدان میں خم ٹھونک کر کود نہ پڑیں، مجھے یہ جان کر بڑی حیرت ہوئی کہ برخوردار حافظ ریحان کے اندر بھی یہ جراثیم موجود ہیں! یہ جرثومے کب اور کیسے ان کے جسم میں سرایت کرگئے، گھر کے کسی فرد کو پتہ ہی نہیں چل سکا! آج شام کے کھانے پہ جب انھوں نے کہا کہ میں بھی ایک دن الیکشن لڑوں گا تو حیرت سے ہم سب کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں! مجھے فورا اپنی غلطی کا احساس ہوگیا اور پچھلے دو دن پہلے علاقے کے نیتا کو شال پہنانے پر پچھتاوا بھی ہوا۔

کھانے سے فارغ ہونے کے بعد میں نے برخوردار سے کہا کہ تم صرف پڑھائی لکھائی پہ دھیان دو اور نیتاگیری کا خبط سر سے نکال پھینکو! بطور نصیحت مزید کہا کہ بیٹا یہ اتنا آسان نہیں ہے، ایک کامیاب سیاستداں بننے کے لیے ضروری ہے کہ کم از کم لوکل پولیس اسٹیشن میں قتل و غارت گری، لوٹ مار اور اغوا کے درجنوں مقدمات رجسٹرڈ ہوں، ہند و بیرون ہند بڑے بڑے ڈرگ مافیاؤں سے آپ کے تعلقات ہوں، کوکین چرس اور نشیلی اشیاء کے ڈیلروں کے ٹھکانوں کی آپ کو خبر ہو، بیش قیمتی کیمیکل گاڑیوں کو دن کے اجالے میں ڈرائیور سمیت غائب کردینے کا ہنر آتا ہو، سمندری مال بردار جہاز کے لنگر ڈالنے سے قبل اس پر لدے ہوئے آئیل ٹینکروں پر ہاتھ صاف کرنے کا فن معلوم ہو۔ برخوردار کے چہرے کے آو بھاؤ سے مجھے لگا کہ میری باتوں میں ان کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ایک لمحے کو تو مجھے لگا کہ میں دیوار سے بات کر رہا ہوں، اسی درمیان بیگم آگئیں اور بچے کے ہاتھ میں دو سو کا نوٹ تھماتے ہوئے بولیں کہ جاکر نیچے سے ناشتہ لے آؤ۔ برخوردار اسی موقعے کی تلاش میں تھے اور پلک جھپکتے ہی وہ نو دو گیارہ ہوگئے۔
تھوڑی دیر بعد ہی بچوں کے شور شرابے سے سوسائٹی گونج اٹھی، میں نے سوچا کہ شاید کوئی حادثہ ہوگیا ہے اس لیے تیز قدموں کے ساتھ میں بھی نیچے اتر گیا۔ وہاں پہنچ کر میں نے دیکھا کہ برخوردار اپنے دوستوں کے درمیان گھرے ہوئے ہیں اور ان کے ہاتھ میں ایک چوہا ہے جسے انھوں نے مضبوط رسیوں سے جکڑ رکھا ہے۔ چوہے کو دیکھتے ہی مجھے ایسا لگا کہ کسی کسان کے کھیت سے بھاگا ہوا ہے اور پیٹ بھرنے کے چکر میں غلطی سے شہر میں گھس آیا ہے۔ میں نے بلاتاخیر بچے سے رسی چھین کر اسے آزاد کرنا چاہا لیکن تب تک کافی دیر ہوچکی تھی۔
میں نے فورا برخوردار کی گوشمالی کی اور ان کو پکڑ کر سیدھا گھر لایا اور پوچھا کہ ایک معصوم چوہے کو مار کر تم کو کیا ملا؟ برخوردار کافی غصے میں تھے اور اس کی وجہ محض یہ تھی کہ ان کے دوستوں کے سامنے ہم نے ان کی گوشمالی کردی تھی اور شاید یہی وجہ تھی کہ پہلی بار مجھے برخوردار نے پلٹ کر جواب دیا اور مجھ سے پوچھا کہ جانور نہیں تو کیا انسان کو ماروں؟ انسان تو روز مرتے ہیں کبھی ماب لنچنگ کے نام پر کبھی گئو رکشا کے نام پر کبھی چوری کے نام پر کبھی جے شری رام نہ بولنے کے نام پر، کیا کسی تنظیم نے اس پر آواز اٹھائی؟ کیا حکومت نے ان لوگوں کے خلاف کوئی کاروائی کی؟ اور چھوڑیے تنظیموں اور حکومتوں کو کیا کبھی کسی میڈیا نے اس کا کوریج کیا، لیکن اس کے برعکس آپ کسی ہرن یا گائے کو مار کر دیکھ لیں پھر دیکھیں کہ کس طرح فورا حقوق حیواں کی تنظیمیں حرکت میں آتی ہیں، اور جب تک مجرم کو حوالات کے پیچھے نہ پہنچا دیں چین سے نہیں بیٹھتی ہیں۔ میں نے پوچھا کہ برخوردار تمھاری باتیں میرے پلے نہیں پڑ رہی ہیں مجھے تم صرف اتنا بتادو کہ معصوم چوہے کے مڈر کا تمھاری اس تقریر سے کیا تعلق ہے؟؟ فورا بول پڑے کہ یہ میری زندگی کا پہلا قتل ہے اور شروعات ہمیشہ چھوٹی چیزوں سے ہوتی ہے۔ اس کے بعد کسی بلی کو ماروں گا پھر کتے کو اور پھر ایک دن کسی بڑے جانور کو مار کر حوالات کی ہوا کھاؤں گا اور پھر بھارتی میڈیا میری گرفتاری کی لائیو تصویر نشر کرے گی جس سے میں راتوں رات ایک بڑا نیتا بن جاؤں گا۔ ان کا یہ جواب سنتے ہی میرا سر چکرانے لگا اور میں بیہوش ہوگیا۔ ہوش آنے کے بعد بڑی عاجزی سے میں نے کہا: ایک باپ ہونے کے ناطے میرا یہ مشورہ ہے کہ تم اپنے ذہن و دماغ سے سیاستداں بننے کا خیال نکال دو جس پر برخوردار نے فرمایا کہ سیاستداں نہیں مجھے بس نیتا بننا ہے۔
برخوردار کے اس غیر متوقع جواب سے میں چکرا سا گیا اور فرش پر گرتے گرتے بچ گیا۔ خیر کسی طرح خود کو سنبھالا اور ان سے پوچھا کہ سیاستداں اور نیتا میں کوئی فرق ہے؟ جس پر برخوردار نے اثبات میں جواب دیا، میں نے پل بھر ضائع کیے بغیر ان سے کہا کہ ذرا وہ فرق مجھے بھی سمجھادیں اور پھر میں چپ ہوگیا۔ میرے خاموش ہوتے ہی عزیزم نے کہا کہ سیاستداں وہ ہوتا ہے جو موب لنچنگ اور مقتول مسلم قاتلوں کی نہ صرف حفاظت کرتا ہے بلکہ حوالات میں جاکر ان سے ملاقات کرتا ہے، ان کی ضمانت کے بعد ڈھول تاشے اور مالاؤں کے ساتھ ان کا سواگت کرتا ہے۔ سیاستداں وہ ہوتا ہے جو اپنے خلاف لکھنے والے صحافیوں کو زندہ نذر آتش کروادیتا ہے، سیاستدان وہ ہوتا ہے جو خود کو پھنستا دیکھ ججوں کا قتل کروادیتا ہے، سیاستدان وہ ہوتا ہے جو ہزاروں لوگوں کا قتل کرکے بھی ملک کی باگ ڈور سنبھالتا ہے، سیاستدان وہ ہوتا ہے جو ملک کی معیشت کو تباہ کر دیتا ہے مگر اپنے روپیوں کو بیرون ملک کے بینکوں میں محفوظ رکھتا ہے، سیاستدان وہ ہے جو این آر سی کے نام پر پوری کمیونٹی کو خوف و دہشت میں مبتلا رکھتا ہے۔ برخوددار بولتے جارہے تھے اور مجھے خدشہ ہوا کہ کہیں سوامی اسیمانند جیسے شریف سادھوؤں کو یہ اپنی چپیٹ میں نہ لے لیں (جن کے خلاف پولیس کے پاس صرف اسی ویڈیو ہی ہیں جو کہ ثبوت کے لیے ناکافی ہیں) میں نے فورا ہی آگے بڑھ کر ان کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا اور ان سے بولا کہ تم اتنی دور مت جاؤ ورنہ اپنے ساتھ ساتھ مجھے بھی حوالات کا چکر کٹوا دوگے۔ مجھے صرف ممبرا کی حد تک یہ فرق سمجھا دو، میرے اس سوال پر برخوردار نے فرمایا کہ ابو آپ کو پتہ ہے کہ ممبرا حلقے سے کتنے امیدوار میدان میں ہیں؟ میں نے نفی میں جواب دیا تو برخوردار نے کہا میں بتاؤں؟ اور پھر انھوں نے بتایا کہ تیئس امیدواروں نے پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے جس میں سے تین یا چار کنڈیڈیٹ ہی سیاستداں ہیں بقیہ سب نیتا ہیں۔ جو سیاستداں ہیں وہ آخر تک لڑائی کے میدان میں رہیں گے لیکن جو نیتا ہیں وہ اپنے حصے کا مال لے کر خاموشی کے ساتھ ایک ایک کرکے میدان سے پیچھے ہٹتے رہیں گے۔ میں نے پوچھا کہ یہ مال آتا کس بیت المال سے ہے؟؟ تو انھوں نے بتایا کہ لڑائی میں جو سیاستداں ہوتے ہیں وہ ہر آنے والے الیکشن کے لیے دس بیس کروڑ روپئے سائیڈ میں رکھتے ہیں جس میں سے ایک اچھی خاصی رقم ان برساتی نیتاؤں کے لیے مختص ہوتی ہے اور پھر برخوردار نے شرارت بھری مسکراہٹ کے ساتھ کہا کہ ابو اس میں سوسائٹیوں کے صدر اور سکریٹری کے لیے بھی ایک رقم مخصوص ہوتی ہے اور آپ بھی تو اس بلڈنگ کے سکریٹری ہیں۔ میں نے اس کی اس شرارت پر جب ڈانٹا تو برخوردار نے کہا کہ میں نے کون سی غلط بات کہہ دی جو آپ ناراض ہورہے ہیں میری بات مان لو ابو یہی موقع ہے لاکھ پچاس ہزار اینٹھنے کا ورنہ جیتنے کے بعد یہ اپنے ماں باپ کے نہیں ہوتے ہیں آپ کیا چیز ہیں؟؟
میں نے انھیں ڈانٹتے ہوئے کہا کہ سیدھا جاکر قرآن اٹھالو اور بیٹھ کر یاد کرو۔ اس درمیان گھر کے جملہ ممبران نے فیصلہ کیا کہ اگلے سال عزیزم کو کسی ہاسٹل میں ڈال دیا جائے اور جب تک نیتا گیری کا کیڑا اندر ہی اندر مر نہ جائے انھیں گھر کی چہار دیواری سے محروم رکھا جائے!

3
آپ کے تبصرے

3000
3 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
2 Comment authors
newest oldest most voted
نصیرالحق

مزیداار
بڑی خوشی ہورہی ہے کہ
بیوی اور گرہستی سے ہٹ کر آپ نے بہترین انشائیہ لکھا
بے حساااب شکریہ

9113340571

کیا اسلوب نگارش ہے, خوب تخلیقی مزاج ہے

معین الحق محمد اسلام فیضی

کیا اسلوب نگارش ہے, خوب تخلیقی مزاج ہے