دریدہ دہن، شاتم رسول کملیش تیواری کی لکھنؤ میں گزشتہ دنوں دردناک قتل کے بعد جہاں ایک طرف مقتول کے اہل خانہ شفاف تفتیش کا مطالبہ کررہے ہیں اور اس کے بیٹے ستیم تیواری نے یوپی حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ “مجھے نہیں معلوم پولیس جن کو اس معاملے میں شامل مان رہی ہے وہی اصل مجرم ہیں اور اگر وہی مجرم ہیں تو حادثے کی تفتیش این آئی اے کے حوالے کی جانی چاہیے”۔
کملیش کی والدہ نے یوپی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ “یوگی آدتیہ ناتھ ہندو ہیں اور انھوں نے ہی میرے بیٹے کو مروایا کیونکہ یوگی مودی کی دال نہیں گلی”۔ انھوں نے بی جے پی کارکن شیو کمار گپتا پر الزام لگایا کہ اس کے خلاف پانچ سو سے زیادہ کیس ہیں، وہ مافیا ہے اور زبردستی مندر کا صدر بن گیا۔ انہی لوگوں نے میرے بیٹے کو مروایا ہے۔ جبکہ یوپی پولیس نے گجرات پولیس کےتعاون سے تین ملزمین کو حراست میں لیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔
تاہم دوسری طرف فرقہ پرست عناصر نے ماحول کو بگاڑنے کے لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جمعہ کی دیر رات تک ٹویٹر اور فیس بک پر زہر افشانی شروع کردی۔ اور صبح ہوتے ہوتے ہندوستانی ٹویٹر پر یہ فرسٹ ٹرینڈ بن گیا۔ تاہم اس کے جواب میں مسلم یوزرس نے مثبت طرز عمل اختیار کرتے ہوئے ہیش ٹیگ رسول رحمت:
ProphetofCompassion#
اور
ProphetOfMercy#
,ProphetMuhammad#
چلایا اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر مبنی پیغامات اور احادیث کو انگریزی، ہندی، اردو اور دیگر علاقائی زبانوں میں خوب شیئر کیا جس کی بنا پر یہ اتوار کی صبح تک فرسٹ ٹرینڈ بن گیا۔ وہیں دوسری طرف اس مثبت پیغام کا اثر یہ ہوا کہ دوسرے سیکولر اور غیر مسلم طبقہ میں اس کی خوب پذیرائی ہوئی اور فرقہ پرستوں کو بہترین آئینہ دکھایا۔
ایک ٹویٹر یوزر اندریش نے نماز کی حالت کی تصویر ٹویٹ کی اور اللہ کے رسول ﷺ کی حدیث شیئر کی: ’’کسی گورے کو کسی کالے پر اور کسی کالے کو کسی گورے پر، کسی عجمی کو کسی عربی پر اور کسی عربی کو کسی عجمی پر کوئی فوقیت نہیں، فوقیت صرف تقوی کی بنیاد پر ہے‘‘۔
ایک دوسرے یوزر نکھل نے لکھا: ’’جب پیغمبر اکرم (ﷺ) مکہ سے مدینہ ہجرت کرکے گئے تو آپ نے کافروں اور مسلمانوں میں ایک معاہدہ کروایا اور ہر گروہ کو مساوی شہری اور مذہبی حقوق دیے۔ ہر ایک کو اپنے اپنے مذاہب کا دعوی کرنے اور ان پر عمل کرنے کی پوری آزادی تھی’’۔
ایک اور یوزر ہولیا نے لکھا: ’’محمدﷺدنیا کے سب سے عظیم لیڈر تھے’’۔
ایک اور یوزر جیوتی یادو لکھتی ہیں: “پیغمبر محمد کے بارے میں خراب ٹرینڈ کرانے کے باوجود مسلمانوں کی طرف سے ہندو دیوتاؤں کے بزرے میں کوئی خراب بات ٹرینڈ نہیں کرائی گئی۔ اس کے جواب میں، مسلم سماج پیغمبر کی تعلیمات کوہی ٹوئیٹ کرتا رہا۔ اشتعال انگیزی کے باوجود ، یہ صبر تعریف کے قابل ہے۔”
اسی طرح مسلم یوزرس نے نہایت سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بہت ہی نرمی کے ساتھ اسلام کی تعلیم کو دوسروں تک پہنچایا جس سے دوسرے لوگ متاثر ہوئے اور اسلامی تعلیم کو سراہا اور نبی ﷺ کی مدح میں تعریفی کلمات اور مسلمانوں کے تئیں نفرت بھرے ماحول میں فرقہ پرستوں کو زبردست آئینہ دکھایا۔
آپ کے تبصرے