مرے شعور کی تعمیر سے پریشاں ہیں

ثناء اللہ صادق تیمی شعروسخن

مرے شعور کی تعمیر سے پریشاں ہیں

غریب ذہن کی زنجیر سے پریشاں ہیں


سویرے جب ملے تو خواب سے پریشاں تھے

ہوئی ہے شام تو تعبیر سے پریشاں ہیں


تمہیں جو دیکھ لیں تو ہوش ہی نہ کھوبیٹھیں

یہ لوگ جو تری تصویر سے پریشاں ہیں


ہمارے عہد کے اربابِ دانش و بینش

خود اپنے ہاتھ کی تحریر سے پریشاں ہیں


خطا معاف !مگر سچ یہی ہے شیخ کہ ہم

حضورِ والا کی تقریر سے پریشاں ہیں


کھلا یہ راز کہ تدبیر ہی رہی کوتاہ

سمجھتے ہم رہے تقدیر سے پریشاں ہیں


ہماری قوم میں بھکتی کی جڑ ہے اندر تک

تمام لوگ ہی تاثیر سے پریشاں ہیں


تمام اپنی ہی خصلت کے لوگ ہیں ساگر

تمام لوگ ہی تاخیر سے پریشاں ہیں

2
آپ کے تبصرے

3000
2 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
2 Comment authors
newest oldest most voted
فوزیہ ردا اختر

بہت خوب اشعار۔۔ واہ!

Moinul Haque

ماشاء اللہ کیا کلام ہے, انمول تخلیق