وقت کی اہمیت اور اس کا صحیح استعمال

شکیب الرحمن سلفی

انسان پر اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت وقت کی نعمت ہے جو بغیر کسی تفریق کے ہرفرد بشر کو حاصل ہے،جوشخص وقت کی اہمیت کو سمجھتا ہے اور اس نعمت کی قدر کرتا ہے وقت بھی اس کی قدر کرتا ہے لیکن جوشخص وقت کی ناقدری کرتا ہے،اسے ضائع وبرباد کرتا ہے وقت بھی اسے طاق نسیان پر رکھ دیتا ہے۔
شریعت اسلامیہ نے اپنے پیروکاروں کو مختلف انداز میں وقت کی قدر کرنے،اس سے استفادہ اوروقت کے تعلق سے منصوبہ بندی کی رہنمائی فرمائی ہے۔ وقت کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے زمانہ،لیل ونہار اور دن ورات کے مختلف اجزاء کی قسم کھائی ہے جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے:

(وَالْعَصْرِ (1) إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ (2) إِلَّا الَّذِیْنَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ (3))(سورۃ العصر)

ترجمہ: زمانے کی قسم٭بے شک انسان سراسر نقصان میں ہے٭سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے اور انہوں نے آپس میں حق کی وصیت کی اور ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کی٭

(وَاللَّیْْلِ إِذَا یَغْشَی (1) وَالنَّہَارِ إِذَا تَجَلَّی (2))(سورۃ اللیل)

قسم ہے رات کی جب چھا جائے٭اور قسم ہے دن کی جب روشن ہو٭

(وَالْفَجْرِ (1) وَلَیَالٍ عَشْرٍ (2) وَالشَّفْعِ وَالْوَتْرِ (3) وَاللَّیْْلِ إِذَا یَسْرِ)(سورۃ الفجر)

قسم ہے فجر کی٭اور دس راتوں کی٭اور جفت وطاق کی٭اور رات کی جب وہ چلنے لگے٭

(وَالشَّمْسِ وَضُحَاہَا (1) وَالْقَمَرِ إِذَا تَلَاہَا (2) وَالنَّہَارِ إِذَا جَلَّاہَا (3) وَاللَّیْْلِ إِذَا یَغْشَاہَا)(سورۃ الشمس)

قسم ہے سورج کی اور اس کی دھوپ کی٭اور چاند کی جب وہ اس کے پیچھے آئے٭اور دن کی سب سورج کونمایاں کرے٭اور رات کی جب اسے ڈھانپ لے٭

(وَالضُّحَی (1) وَاللَّیْْلِ إِذَا سَجَی)(سورۃ الضحیٰ)

قسم ہے چاشت کے وقت کی٭اور قسم ہے رات کی جب چھاجائے٭
اللہ کے نبی ﷺ نے اوقاتِ زندگی اور اس کے مختلف مراحل کو غنیمت سمجھنے اور اس سے فائدہ اٹھانے کی تاکید فرمائی ہے:

”عَنِ ابنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ: اغتَنِم خَمسًا قَبلَ خَمسٍ، حَیَاتَکَ قَبلَ مَوتِکَ، وَصِحَّتَکَ قَبلَ سَقَمِکَ، وَفَرَاغَکَ قَبلَ شُغُلِکَ، وَشَبَابَکَ قَبلَ ھَرَمِکَ،وَغِنَاکَ قَبلَ فَقرِکَ“(صحیح الجامع الصغیر:۵۰۲۱)

”عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو۔ اپنی زندگی کو موت سے پہلے،اور صحت کو بیماری سے پہلے، اپنے فرصت کے اوقات کو مشغولیت سے پہلے،اور اپنی جوانی کو بوڑھاپے سے پہلے اور اپنی مالداری کو محتاجگی سے پہلے“
ایک حدیث میں اللہ کے نبی ﷺ نے صحت وتندرستی اور فرصت کے اوقات کو عظیم نعمت قرار دیا ہے جیسا کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:

”نِعمَتَانِ مَغبُونٌ فِیھِمَا کَثِیرٌ مِنَ النَّاسِ:الصِّحَّۃُ وَالفَرَاغُ“(صحیح البخاری:۲۱۴۶)

دونعمتیں ہیں جن میں اکثر لوگ دھوکہ کھائے ہوئے ہیں،صحت اور فراغت (فرصت کے اوقات)
صحت وفراغت اللہ تعالیٰ کی دوعظیم نعمتیں ہیں ایک مسلمان کو اس کی قدر کرنی ضروری ہے سب سے پہلے وہ انہیں دینی فائدہ کے حصول میں صرف کرے پھر جائز دنیاوی فائدہ میں اس کا استعمال کرے،صحت وفرصت کے لمحات کو ہرگز ضائع نہ کرے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

”إِنِّي لَأَمَقتُ الرَّجُلَ أَن أَرَاہُ فَارِغًا:لَیسَ فِي شَییئٍ مِن عَمَلِ الدُّنیَا وَلَا عَمَلِ الآخِرَۃ(ابن ابی شیبۃ:۲۶۵۴۳)

میں ایسے فارغ شخص کو دیکھ کر نفرت کرتا ہوں جو کسی دنیاوی یا اخروی عمل میں مشغول نہیں ہے“
اس لئے شریعت نے ہمیں وقت کی تنظیم وترتیب اور اس سے فائدہ اٹھانے کے لئے منصوبہ بندی کی تعلیم دی ہے۔ اسلام میں بہت سے شرائع واحکام کو وقت سے جوڑ دیا گیا ہے جس سے آپ وقت کی تنظیم کا اندازہ لگاسکتے ہیں۔ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن نماز ہے جس کی پنج وقتہ ادائیگی ہرمکلف مسلمان پر فرض ہے شریعت میں جہاں ایک طرف نماز ادا کرنے کی کیفیت بیان کی گئی ہے وہیں اس کے ادا کرنے کا وقت بھی متعین کیا گیا ہے:

(إِنَّ الصَّلاَةَکَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتَاباً مَّوْقُوتاً)(سورۃ النساء:۳۰۱)

یقینا نماز مومنوں پر مقررہ وقتوں پر فرض ہے“ اسلام کے ارکان میں سے ایک رکن روزہ ہے اس کی فرضیت کا بھی ایک خاص مہینہ متعین ہے:

(شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیَ أُنزِلَ فِیْہِ الْقُرْآنُ)(سورۃ البقرۃ:۵۸۱)

ماہ رمضان وہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا“ اسی طرح زکاۃ کی فرضیت کے لئے دیگر شرائط کی تکمیل کے ساتھ حولان حول(سال کا پورا ہونا بھی)ہے، کھیتی باڑی کی زکوٰۃ کے تعلق سے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

(وَآتُواْ حَقَّہُ یَوْمَ حَصَادِہِ)(سورۃ الانعام:۱۴۱)

اوراس میں جو حق واجب ہے وہ اس کے کاٹنے کے دن دیا کرو“احرامِ حج کے لئے بھی مخصوص مہینے اور اس کے ارکان کے ادائیگی کے لئے ایام متعین ہیں:

(الْحَجُّ أَشْہُرٌ مَّعْلُومَاتٌ فَمَن فَرَضَ فِیْہِنَّ الْحَجَّ فَلاَ رَفَثَ وَلاَ فُسُوقَ وَلاَجِدَالَ فِیْ الْحَجِّ)(سورۃ البقرۃ:۷۹۱)

حج کے مہینے مقرر ہیں اس لئے جو شخص ان میں حج لازم کرے وہ اپنی بیوی سے میل ملاپ کرنے، گناہ کرنے اور لڑائی جھگڑے کرنے سے بچتا رہے“ اس کے علاوہ اگر انسان زندگی بھر کلمہ ئتوحید کا منکر ہو اور غرغرہ ونزع کے عالم میں اس کا اقرار کرے تو یہ اقرار اس کو فائدہ نہیں دے گا کیوں کہ زندگی میں ملے مواقع کو اس نے ضائع کردیا“۔
ایک مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ زندگی میں دستیاب مواقع واوقات سے مستفید ہو اس کااستعمال فائدہ مند امور میں کرے اگر ہم اپنے اوقات کا صحیح استعمال کریں گے اور آخرت کی تیاری میں اس کو صرف کریں گے تو جنت میں داخل ہونے کے بعدہم سے کہا جائے:

(کُلُوا وَاشْرَبُوا ہَنِیْئاً بِمَا أَسْلَفْتُمْ فِیْ الْأَیَّامِ الْخَالِیَۃِ)(سورۃ الحاقۃ:۴۲)

مزے سے کھاؤ پیو اپنے ان اعمال کے بدلے جو تم نے گزشتہ زمانے میں کئے“ اور اس کے برعکس جن لوگوں نے اس دنیا کی زندگی کا مقصد نہ سمجھا اور اپنے آپ کو ایمان وعملِ صالح سے آراستہ نہ کیا انہیں جہنم میں داخل کردیا جائے گا اس وقت وہ ایک موقع طلب کریں گے لیکن انہیں موقع نہیں دیا جائے گا:

(وَہُمْ یَصْطَرِخُونَ فِیْہَا رَبَّنَا أَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحاً غَیْْرَ الَّذِیْ کُنَّا نَعْمَلُ أَوَلَمْ نُعَمِّرْکُم مَّا یَتَذَکَّرُ فِیْہِ مَن تَذَکَّرَ وَجَاء کُمُ النَّذِیْرُ فَذُوقُوا فَمَا لِلظَّالِمِیْنَ مِن نَّصِیْرٍ)(سورۃ الفاطر:۷۳)

اور وہ لوگ اس میں چلّائیں گے کہ اے ہمارے رب!ہم کو نکال لے ہم اچھے کام کریں گے برخلاف ان کاموں کے جو کیا کرتے تھے۔(اللہ کہے گا)کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہ دی تھی کہ جس کو سمجھنا ہوتا وہ سمجھ سکتا اور تمہارے پاس ڈرانے والا بھی پہنچا تھا سومزہ چھکو کہ (ایسے)ظالموں کا کوئی مددگار نہیں“اس لئے ہم پر لازم ہے کہ ہم اپنے اوقات کو قدر وقیمت کو پہچانیں،اپنے وقت کی قدر کریں،اس کو ہرگز ضائع وبرباد نہ کریں۔
”ہم وقت کا صحیح استعمال کیسے کریں؟“
وقت کے استعمال میں بحیثیت مسلمان جن امور کا ہمیں پاس ولحاظ رکھنا ضروری ہے ان میں چند امور ذیل کی سطور میں بیان کئے جارہے ہیں۔
(۱) سب سے پہلے مقصدِ زندگی کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے اس کے بعد زندگی میں مقصدیت کو اپنانا لازم ہے۔ ہماری زندگی کا مقصد کیا ہے قرآن کریم نے اس کو واضح کردیا ہے:

(الَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیَاۃَ لِیَبْلُوَکُمْ أَیُّکُمْ أَحْسَنُ عَمَلاً)(سورۃ الملک:۲)

جس نے موت وحیات کو اس لئے پیدا کیا کہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے اچھا کام کون کرتا ہے“ جب ہماری زندگی کا مقصد حسن عمل کی انجام دہی ہے اس لئے سب سے پہلے ہمارا مطمحئ نظر ایمان وعمل صالح ہونا ضروری ہے۔
(۲) وقت کے گزرنے کا احساس ہو: اس بات کا احساس ہونا لازم ہے کہ ہماری زندگی کا ایک ایک لمحہ اور ایک ایک پل جو گزررہا ہے وہ ہماری زندگی کے مقرر میعاد میں کمی کررہا ہے جو وقت گزرگیا وہ کبھی لوٹ کر واپس نہیں آئے گا جب ہمیں اس امر کا شعور ہوگا تو اپنا وقت ضائع کرنے سے بچیں گے، وقت کی ناقدری اور اس کو ضائع کرنا نہایت ہی نقصان وخسارے کی چیز ہے۔ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے شاگرد ابن قیم الجوزیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

إضاعۃ الوقتِ أشدُّ من الموتِ لأنَّ إضاعۃ الوقت تقطعک عن اللہ والدار الآخرۃ والموت یقطعک عن الدنیا وأھلھا“(الفوائد:۴۴)

وقت کو ضائع کرنا موت سے زیادہ سخت ہے کیوں کہ وقت کا ضیاع آپ کو اللہ اور آخرت کے گھر سے کاٹ دے گا جبکہ موت آپ کو دنیا واہل دنیا سے منقطع کردے گی۔
(۳) فضیلت والے اوقات سے استفادہ: اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے ہم مسلمانوں کے لئے بہت سے ایسے اوقات ومواسم مقرر کئے ہیں جن میں عبادت واطاعت کرکے ہم خیر کثیر اور عظیم اجر وثواب کے مستحق بن سکتے ہیں۔ جیسے رات کے آخری تہائی حصے کی عبادت،فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد جائے صلاۃ پر بیٹھے بیٹھے ذکر واذکار کرنا یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجائے پھر دورکعت اشراق کی نماز ادا کرنا، لیلۃ القدر کی عبادت، عرفہ وعاشوراء کا روزہ، ماہِ ذی الحجہ کے ابتدائی دس ایام اور رمضان کا آخری عشرہ وغیرہ۔
(۴)صدقہ جاریہ: زندگی میں ایسا کام کرنا جس کا اجروثواب مرنے کے بعد بھی جاری رہے کیوں کہ ہم اپنی زندگی کے لمحات میں اضافہ تو نہیں کرسکتے مگر ایسے کام انجام دے سکتے ہیں جن کا اجروثواب ہمیں مرنے کے بعد بھی حاصل ہوتارہے اور وہ ہمارے لئے صدقہئ جاریہ ثابت ہوں۔
(۵)نیکی میں جلدی کرنا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

(وَسَارِعُواْ إِلَی مَغْفِرَۃٍ مِّن رَّبِّکُمْ وَجَنَّۃٍ عَرْضُہَا السَّمَاوَاتُ وَالأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَ)(سورۃ آل عمران:۳۳۱)

اور اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف دوڑو جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے جو پرہیزگاروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔ اس لئے ہمیں اپنے اوقات کو زیادہ سے زیادہ عبادت،ذکرواذکار میں صرف کرنا چاہئے۔
(۶) لایعنی،بے فائدہ امور سے اجتناب: اگر ہم اپنا محاسبہ کریں اور اپنے سماج ومعاشرہ کے افراد کا جائزہ لیں تو یہ بات ہمارے سامنے آشکار ہوگی کہ ہم اپنے اوقات کا ایک بہت بڑا حصہ ان امور میں خرچ کرتے ہیں جن کا نہ دنیاوی فائدہ ہے اور نہ ہی اس میں اخروی کامیابی ہے بلکہ ٹائم پاس کے نام پر قیمتی وقت کا ضیاع ہے۔ اللہ کے نبی ﷺ نے ایک مسلمان کو بے مقصد لایعنی امور سے گریز کی تاکید فرمائی ہے:

عَن أَبِي ھُرَیرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ: مِن حُسنِ إِسلَامِ المَرءِ تَرکُہُ مَالَا یَعنِیہِ“(سنن الترمذی:۷۱۳۲)

”آدمی کے اسلام کی اچھائی سے اس کا لایعنی چیز کو چھوڑنا ہے“
(۷) وقت ضائع کرنے والوں سے گریز: اپنے وقت کا صحیح استعمال کرنے میں اس بات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ خود کو ایسے لوگوں سے بچائیں جن کے پاس مقصد نہیں ہوتا ہے وہ اپنے وقت کوضائع کرتے ہیں اور اپنے ساتھ دوسروں کو بھی لایعنی امور میں ملوث کرنے کی فکر کرتے ہیں۔
(۸) اوقات کی تنظیم: روزانہ اپنے اوقات کی تنظیم کریں،اہداف ومقاصد کو متعین کریں،منصوبہ سازی میں یہ بات بھی داخل کریں کہ ہم کو کیا کرنا ہے اور کتنے وقت میں کرنا ہے، کام کی تعیین کے ساتھ وقت کی تحدید کے بہت سارے فوائد ہیں اگر ایک انسان اس بات کا عزم کرے کہ اسے یہ کام اتنے وقت میں کرگزرنا ہے تو اسی رفتار سے وہ اپنے کام کو انجام دے گا۔ وقت کی ترتیب میں بعض نے ۴۲ گھنٹے کو ۳ سے تقسیم کیا ہے۔۸ گھنٹہ حصول معاش، ۸ گھنٹہ راحت وآرام، ۸ گھنٹہ عبادت معاملات کے لئے۔
(۹) ایک مسلمان کو ایسے امور انجام دینا چاہئے جس سے اس کے اوقات میں برکت ہوتی ہے اور اس برکت کی وجہ سے مختصر وقت میں وہ اہم کام انجام دے سکتا ہے جیسے صلہ رحمی،حسنِ اخلاق،پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک وغیرہ
(۱۰) وقت کے متعلق ان لوگوں کی سیرت سے عبرت پکڑنا جنہوں نے وقت کی قدر کی اور اس کا صحیح استعمال کرتے ہوئے بڑے بڑے امور کو انجام دیا۔
آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہماری زندگی کو ایمان وعمل صالح کی نعمت سے معمور فرمائے اور ہمارے اوقات میں خیر وبرکت عطا فرمائے اور ہمیں دنیا وآخرت کا کامیاب بندہ بنادے۔ آمین یا رب العالمین۔

وصلی اللہ علی نبینا محمد ﷺ

1
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
1 Comment authors
newest oldest most voted
Farooque Abdullah Rahmani

ماشاء اللہ بارك الله
بہت ہی عمدہ تحریر ہے
اللہ آپ کو سدا سلامت رکھے آمين تقبل يا رب العالمين
نوٹ: 24 گھنٹے کی جگہ 42 ہوگیا براہ کرم اس کی تصحیح فرمالیں
جزاكم الله خيرا و أحسن الجزاء