تحرير : سلوى الطريفى
ترجمہ از: ارشاد الحق روشاد
عنوان دیکھ کر چونکیے مت ذرا صبر کیجیے، پورا مضمون پڑھیے خود بخود آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ عنوان کا مضمون سے کیا تعلق ہے۔
جوں جوں وقت گزرتا جا رہا ہے، لوگ غفلت کی زندگی بسر کر رہے ہیں، اپنے ملک و دیگر پڑوسی ممالک اور شہروں میں بدامنی اور خوف و ہراس کا ماحول ہے، بدعنوانی اور تباہی پھیلی ہوئی ہے، مگر اب تک انسان خواب غفلت سے بیدار نہیں ہوا۔
فتنہ و فساد، ظلم و تعدی پھیلتا گیا، سرکشوں کی سرکشی بڑھتی چلی گئی، لوگ خالق کو بھول کر اس کی پیداکردہ اشیاء میں الجھ کر رہ گئے، مامورات کو چھوڑ دیا، اوامر الہی کو بالائے طاق رکھ کر منہیات اور خواہشات نفسانی میں بد مست ہوگئے، دین الہی کو ترک کرکے دنیا ہی کو اپنا سب کچھ سمجھ بیٹھے، داعیان الی اللہ کو برحق تسلیم کرنے کے باوجود دین اسلام سے بغاوت کی گئی، خواتین کے حجاب و نقاب پر پابندیاں عائد کی گئیں، تو اللہ نے وبا کی شکل میں ایک ایسا وائرس اس روئے زمین پہ بھیج دیا، جسے ننگی آنکھوں سے نہیں دیکھا جا سکتا۔ اور وہی مرض آج لوگوں کے درمیان کافی تیزی کے ساتھ پھیلتا جا رہا ہے، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ ہیضہ، کالرا، ٹائیفائیڈ اور طاعون جیسی خطرناک اور مہلک بیماریوں کی طرح (جسے تاریخ کے اوراق نے اب تک محفوظ کر رکھا ہے) لوگ اس وبا کا بھی شکار ہو رہے ہیں۔ یہ وائرس اتنی تیز رفتاری کے ساتھ پھیل رہا ہے کہ اکثر ممالک اس کی چپیٹ میں آچکے ہیں، لوگوں کے درمیان خوف و ہراس کاماحول طاری ہے، مسجدیں بند کر دی گئی ہیں، ہوٹل، قہوہ خانے، محافل و مجالس، اور ہوائی اڈے، سفر کے لیے ٹرینیں اور جہاز، نیز حرکت و نقل اور آمد و رفت کے تمام ذرائع اور اسباب مسدود ہیں، لوگوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے، ہر شخص ورطہ حیرت میں ہے، اس وبا پر قابو پانا مشکل ہوگیا ہے، تمام تر تدبیریں ناکام ثابت ہورہی ہیں، سب کچھ درہم برہم ہوکر رہ گیا ہے، میریج ہال کے بغیر شادیاں ہو رہی ہیں، جنازہ پڑھے بغیر میت کو دفن کیا جا رہا ہے، کام گھروں میں رہ کر مکمل کیا جا رہا ہے، سلام فقط اشاروں سے ہو رہا ہے، ہر شخص ایک دوسرے سے چند میٹر کی دوری بنا کر رکھ رہا ہے۔ میں اس بیماری کے اسباب و علامات اور اس سے بچنے کی تدابیر کی بابت قطعا کچھ نہیں ذکر کروں گا، چونکہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے اور اکثر نیوز چینلوں کا پہلا موضوع بحث بھی، یہاں تک کہ بچے بھی اس مہلک کورونا کی چرچا کرتے رہتے ہیں جس کورونا وائرس نامی خطرناک وبا نے ان کو مدارس و مکاتب میں پڑھنے نیز گھروں میں اطمینان و سکون کے ساتھ بیٹھنے سے محروم کردیا ہے۔
غور کرنے کا مقام ہے! کیا ہم نے اپنے آپ سے یہ سوال کیا کہ اللہ نے یہ کورونا وائرس کیوں نازل کیا؟ سائنسی اور طبی نقطہ نظر سے اس کا نام کوڈ 19 کیوں رکھا گیا؟ ماسک، دستانے، (gloves) سینٹایزرس اور اس کی دوائیں نہیں مل رہی ہیں، سب کچھ ختم ہوگیا ہے، ذریعہ معاش بری طرح متاثر ہوچکا ہے، آمد و رفت پر پابندیاں عائد کردی گئی ہیں، جگہ جگہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے،
آخر ایسا کیوں؟
ایسا اس لیے ہوا کہ جب لوگ اللہ کو بھول گئے تو اللہ نے خود ان کو اپنے آپ سے ہی بے خبر اور غافل کر دیا۔ یاد رکھیں! جب ہم اللہ کی طرف رجوع کریں گے تو ہمیں خوشی و مسرت اور ہر بیماری سے شفا حاصل ہوگی، سارا حزن و ملال جاتا رہے گا، بادام کھلتا ہے تب پھل دیتا ہے! اسی طرح سے جب ہم صراط مستقیم کو اچھی طرح پہچان لیں گے، اور اپنے دلوں کو نور ایمان سے منور کر لیں گے تو ہمارے جسم مختلف قسم کے امراض اور بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ جب تک لوگ صفائی ستھرائی کا خیال رکھیں گے اور اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا رہیں گے تو دل افسردہ و آزردہ خاطر کبھی نہ ہوگا، اور انھیں موجودہ نازک ترین صورتحال کا سامنا کبھی نہیں کرنا پڑےگا۔
لہذا اللہ کی طرف پلٹو قبل اس کے کہ تمھارے گھر اور مکانات ویران ہوجائیں، نیک آرزوؤں اور امیدوں کے ساتھ زندگی گزاریں، اللہ کی طرف سے ملنے والی ہر خیر و بھلائی سے خوش رہیں، رحمت الہی سے کبھی بھی مایوس نہ ہوں، پختہ یقین رکھیں کہ موت آکر رہے گی، گرچہ آپ مضبوط قلعوں میں بند ہی کیوں نہ ہوجائیں۔ اور یاد رکھیں کہ اللہ نے جو کچھ آپ کے مقدر میں لکھ دیا ہے وہ ہوکر رہے گا، لیکن احتیاطی تدابیر اپنائیں اور اس وبا سے بچنے کے اسباب و ذرائع اختیار کریں، اللہ سے عاجزی و انکساری کے ساتھ دعا کریں، اس سے لو لگائیں اور اس سے قریب ہوں۔ کیونکہ اسی کے حکم سے اس کائنات میں ایسی تمام تر تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جس میں کئی حکمتیں پنہاں ہوتی ہیں مگر انسان اس سے ناواقف ہوتا ہے۔
جزاکم اللہ خیرا
مشاءاللہ
اللہ تعالیٰ ہر ایک کے لیۓ اس نازک حالات کو ہدایت کا ذریعہ بنا دیں آمین
Mashallah
Hey Almighty Allah protect for all human beings