یوں تو رسوا نہ کیجیے!

تسلیم حفاظ عالی سماجیات

حالات بے حد تشویشناک و خوفناک ہیں، کورونا کی دہشت نے پوری دنیا کو اپنے زہرآلود پنجوں میں جکڑلیا ہے، اس کی تباہ کاریاں شدید سے شدیدتر ہوتی جارہی ہیں، اس کی ہلاکت خیزیاں سنگین سے سنگین تر بنتی جارہی ہیں۔ متاثرین کی اموات کا سلسلہ آئے دن بڑھتا ہی جارہا ہے، سات ارب سے زائد انسانی آبادی اپنی تمام تر سائنٹفک محیر العقول ایجادات واختراعات کے باوجود اس کا علاج ڈھونڈھنے میں ناکام ہے۔ ایسے میں اس مہلک وبا کےخوفناک سلسلے کا دراز ہونا ایک طبعی امر ہے۔ چونکہ طبی ماہرین کی آراء و تجاویز کے مطابق اس مہلک وبا کا واحد علاج اجتماعی زندگی سے گریز کرنے میں ہے اس لیے اکثر ممالک کی طرح ہندوستان میں بھی اختلاط و ازدحام سے بچنے اور سوشل ڈسٹنس کو بروئے کار لانے کے لیے لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ جس کی وجہ سے زندگی کی سرگرمیاں معطل ہوچکی ہیں، لوگ اندرون خانہ محبوس و محصور ہیں ،ضروریات زندگی بمشکل دستیاب ہوتی ہیں، روزینہ پر کام کرنے والے مزدوروں کے گھروں میں فاقے پڑے ہوئے ہیں، افلاس نے ان پر چاروں طرف سے گھیرا ڈال لیا ہے اور مسکنت کی بے رحم برکھا ان پر برسنے لگی ہے۔ اپنے گھر سے دور کام کرنے والے مزدوروں کی حالت مزید المناک ہے، کھانے پینے کے لالے پڑے ہوئے ہیں، رہنے کا کوئی ٹھکانہ میسر نہیں ہے، سڑکوں پر نکلنے کی صورت میں پولس کے بےرحم ڈنڈوں کی زد میں آتے ہیں، سرعام عمر کا کسی لحاظ کیے بنا مرغے بنائے جاتے ہیں۔ خانماں آوارگی کی تکلیف وشدت کیا ہوتی ہے حقیقت میں اس کا صحیح ادراک ایسے ہی لوگوں کو ہے۔

آپ کے گھر میں اگر سامان خوردونوش موجود ہے، اہل خانہ کے ساتھ اپنے گھر کی چہار دیواری کے اندر محبوس ہیں، ضروریات زندگی کی فراہمی کے لیے محدود وقت میں باہر نکلنے کی اجازت ہے تو یقیناً آپ اللہ کی طرف سے عظیم نعمتوں میں ہیں، آپ کی یک درنشینی بے گھر افراد کے مقابلے میں بہت بڑی نعمت ہے جس پر آپ کو اللہ تعالی کا شکرگزار ہونا چاہیے۔

ان حالات میں اہل ثروت کی دینی واخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ فقراء، مساکین اور یومیہ مزدوری کرنے والے غریب بھائیوں کی دل کھول کر مدد کریں، ان کے لیے راشن کا انتظام کریں، ہاں اپنے اس دینی واخلاقی فریضے کو پورے اخلاص کے ساتھ محض اللہ کی رضامندی کے حصول کی خاطر ادا کریں اور ریاونمود سے دور رہیں۔ یاد رکھیں شہرت طلبی، ذاتی تشہیر اور ان جیسے رذیل اغراض ومقاصد کی تکمیل کے لئے آپ کا تعاون کرنا اللہ کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں رکھتا، ریاکارانہ جذبات سے پر تعاون آپ کے لیے ثواب تو کجا الٹے عقاب کا باعث بنے گا۔

بڑی تکلیف ہوتی ہے جب دیکھتا ہوں کہ کچھ لوگ دوچار کلو راشن لے کر کسی غریب کی خودداری کا گلا گھونٹتے ہیں، کسی غیرت مند محتاج کی غیرت پر چھری چلاتے ہیں، کسی مجبور کی جگ ہنسائی کرتے ہیں، کسی لاچار کی لاچاری کا مذاق اڑاتے ہیں، کسی بے بس کی بے بسی کو اپنی سیلفی میں قید کرتے ہیں۔ اپنی امیری کی دھونس جمانے والے شہرت وناموری کے ان پجاریوں کو اتنا بھی شعور نہیں کہ ان کے سامنے جو ہاتھ پھیلے ہوئے ہیں ان میں لرزش ہے، ان کے سامنے جو سر ہیں وہ خودداری کے جذبات واحساسات کے بوجھ تلے نگوں ہیں، ان کے سامنے جو آنکھیں ہیں وہ غیرت کے اثرات سے لبریز اور خودداری کے قتل پر اشکبار ہیں۔ لیکن کریں تو کیا کریں مجبوری ہے، بھوک کی مجبوری، زندہ رہنے کے لیے کھانے کو تو کچھ چاہیے۔ یقین کیجیے وہ محض اپنی مجبوری کی وجہ سے آپ کے کیمرے کے سامنے بادل ناخواستہ کھڑے رہتے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ ایسا نہ کرنے پر یہ دو کلو اناج بھی ملنے سے رہا۔

میرے ذہن ودماغ میں ایک سوال گردش کررہا ہے کہ ان حالات میں تعاون کرنے والوں کی کیا مجبوری ہو سکتی ہے کہ وہ دو کلو اناج دے کر تصویر کشی کرتے ہیں، کیا انھیں بھی رکارڈ بنانا پڑتا ہے، تقسیم شدہ اشیاء کی رپورٹ تیار کرنی پڑتی ہے، جیسے بیرون ممالک سے فنڈ لاکر تقسیم کرنے والوں کو اس کی ضرورت پڑتی ہے، یہ تو کہتے ہیں کہ تصویر کشی ہماری مجبوری ہے، ہمیں ہر چیز کا رکارڈ رکھنا پڑتا ہے، اس میں بھی کتنی سچائی ہے رب ہی بہتر جانتا ہے۔ لیکن آپ کی کیا مجبوری ہے، آپ کیوں بے بسوں کی یوں تذلیل کرتے ہیں، سوشل میڈیا پر کئی ایسی تصویریں ہیں جو خون کے آنسو رلاتی اور اس قوم کی بے حسی وبے غیرتی کی نقاب کشائی کرتی نظر آرہی ہیں۔ اس قدر رذالت، اللہ کی پناہ!

بہر حال یہ رویہ دینی، دنیاوی، سماجی ہر اعتبار سے غیر درست ہے، یہ روش معاشرتی اقدار کو پامال کرنے کے ساتھ ساتھ خود اس اوچھی حرکت کے مرتکب کی سطحیت و رذالت کو آشکارا کرتی ہے۔ اس لیے اس غیرموزوں اور شرمناک طریقۂ امداد سے خود بچنا اور لوگوں کو اس سے گریز کرنے کی تلقین کرنا ارباب عقل وخرد کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ یہ وقت دوسروں کے دکھ درد میں شریک ہونے کا ہے، ان کو نشانۂ تمسخر اور ہدف استہزا بنانے کا نہیں، اللہ کا خوف کھائیے، نیکی کو نیکی سمجھ کر کیجیے اور خشیت الہی کا عاطفہ ہر موقع پر اپنے حریم قلب میں موجزن رکھیے۔

2
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
1 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
2 Comment authors
newest oldest most voted
مبارک حسین

بہت خوب جناب عالی !

تسلیم الدین حفاظ الدین عالی

شکریہ
جزاكم الله خيرا