ہم نے کبھی کسی سے عداوت بھی نہیں کی

ثناء اللہ صادق تیمی شعروسخن

ہم نے کبھی کسی سے عداوت بھی نہیں کی

سچ بولتے رہے ہيں حمایت بھی نہیں کی


الزام آرہا ہے کہ ہم نے تمام عمر

جھیلا ہے ظلم اور بغاوت بھی نہيں کی


حضرت یہ کہہ رہے تھے بڑے آن بان سے

ہم نے کبھی کسی سے محبت بھی نہيں کی


تصویر کھلاتے ہوئے لوگوں کی لی تم نے

بس نام کمایا ہے عبادت بھی نہیں کی


موم بتی جلانے کو کہا اس نے کرونا!

اور ساتھ یہ کہا کہ جہالت بھی نہیں کی


ہم خود کبھی جو اپنی حقیقت رقم کریں

نماز پڑھائی ہے امامت بھی نہيں کی


پھر تیری غزل کیسے کوئی رنگ جمائے

اشعار لکھ دیے ہیں ریاضت بھی نہيں کی


دولت کے باوجود سکوں کا نہیں گزر

قرآن طاق میں ہے تلاوت بھی نہيں کی


ساگر ہمارے عہد کے قائد ہیں مقتدی

پیچھے چلا کیے ہیں قیادت بھی نہيں کی

آپ کے تبصرے

3000