جتنے ہو تم کامل اس میں

ثناء اللہ صادق تیمی شعروسخن

جتنے ہو تم کامل اس میں

اتنا جھوٹ ہے شامل اس میں


سچ کو جھوٹ بنا ہی ڈالا

کتنے ہو تم قابل اس میں


عشق ” کرونا ” سے ملتا ہے

مر جاؤگے غافل اس میں


علم سے بات نہیں بن پائی

پڑھا لکھا تھا جاہل اس میں


دنیا کو پایا تو جانا

کچھ بھی نہیں ہے حاصل اس میں


اس سے ملنا سہل تھا لیکن

میں ہی میں تھا حائل اس میں


ساگر کو تم غور سے دیکھو

دریا ہی ہے ساحل اس میں

آپ کے تبصرے

3000