در بدر مزدور کی تقدیر سوچ

فیضان اسعد شعروسخن

در بدر مزدور کی تقدیر سوچ

مرگیا ہے کیوں بَھلا رہگیر سوچ


عالمِ پژمردگی کے درمیاں

حوصلوں سے پُر کوئی تحریر سوچ


آ کے مقتل میں تذبذب کس لیے

خواب دیکھا ہے تو پھر تعبیر سوچ


اک مکانِ مختصر سے خوش نہ ہو

یہ زمیں ہو کس طرح تسخیر سوچ


ظلم سہنا ظلم کی تائید ہے

کیسے ٹوٹے ظلم کی زنجیر سوچ


بے سبب تخریبِ گلشن روک دے

پھول ہوجائیں اگر شمشیر سوچ


تو نگاہوں سے چراتا ہے سکوں

یہ خطا ہے لائقِ تعزیر سوچ


لاش بچے کی لیے ساکت ہے وہ

کیوں نہ رویا صاحب تصویر سوچ


سب تو اپنے تھے عدو کوئی نہ تھا

کردیا پیوست کس نے تیر سوچ


شکوۂِ افلاس اسعؔد چھوڑ کر

کیوں بِکی اجداد کی جاگیر سوچ

آپ کے تبصرے

3000