اجماع صریحی کی عمدہ اور نادر مثال

مامون رشید ہارون رشید

آج تک جب بھی اجماع کا مبحث پڑھتے تھے تو وہاں اجماع کی دو قسمیں پاتے ایک اجماع صریحی، دوسری اجماع سکوتی۔ جب ہم اجماع صریحی کی تعریف پڑھتے تو معلوم ہوتا کہ عہد نبوی کے بعد کسی بھی زمانے میں امت مسلمہ کے تمام مجتہدین کا صراحۃ کسی شرعی مسئلے پر متفق ہو جانا۔ اس تعریف کے تناظر میں جب ہم تطبیق کے لیے اس کی کوئی مثال ڈھونڈتے تو اس وقت علمائے کرام یہ بتاتے کہ عہد صحابہ میں دادی کو میت کے مال کا چھٹا حصہ دینے پر اجماع ہوا تھا۔ لیکن جب یہ اعتراض کیا جاتا کہ کیا تمام مجتہدین صحابہ اس وقت یکجا تھے اور کیا ان سب نے صراحۃ یہ فیصلہ دیا تھا یا امیر المومنین کے فیصلے پر سب نے اتفاق کر لیا تھا؟ چنانچہ اس زمانے میں سعودی حکومت نے عورت کے لیے ڈرائیونگ کی اجازت مرحمت کردی ہے تو کیا یہ کہا جائے کہ اس مسئلے میں سعودی علما کا اجماع ہے؟ تو پھر خاموشی اور یہ کہہ دینے کے علاوہ کہ اجماع کا مسئلہ بہت پیچیدہ ہے بس اتنا سمجھ لیں کہ اجماع امت شرعی حجت ہے، کوئی بات نہ بن پاتی۔

اور جب ہم اجماع سکوتی کی تعریف پڑھتے تو معلوم ہوتا کہ اجماع سکوتی عہد رسالت کے بعد کسی شرعی مسئلے کے سلسلے میں کسی حکم پر امت مسلمہ کے بعض مجتہدین کا متفق ہوجانا اور دیگر مجتہدین کا اس مسئلے میں ان کی مخالفت نہ کرنا اجماع سکوتی کہلاتا ہے۔

اجماعات کا اکثر بلکہ مکمل ذخیرہ اسی قبیل سے ہے۔ مگر یہاں بھی بے شمار اعتراضات سینہ تانے کھڑے ہیں۔ پہلا تو یہ کہ کیا خاموشی کا مطلب حدیث تقریری کی طرح موافقت ہے؟ ہو سکتا ہے کسی مجتہد نے اختلاف رائے کے باوجود کسی خاص سبب کی بنا پر کچھ نہ کہا ہو۔ اسی طرح بذات خود اجماع کی تعریف پر بھی اعتراض واشکال ہے کہ آیا تمام مجتہدین میں شیعہ، خوارج، روافض، معتزلہ، جہمیہ، اشاعرہ اور اہل الظواہر بھی شامل ہیں یا صرف اہل سنت و جماعت؟؟؟ حالانکہ یہ بھی اسلامی فرقے ہیں گرچہ گمراہ اور بدعتی ہوں! کیونکہ اللہ کے رسول نے “ستفترق أمتي إلى ثلاث وسبعين فرقة” چنانچہ اللہ کے رسول نے “أمتي” کہہ کر ان تمام فرقوں کو مسلمانوں میں شامل کیا ہے۔

مگر جب کورونا وائرس کا معاملہ سامنے آیا اور لاک ڈاؤن کی وجہ ترک جمعہ وجماعت کی بات آئی اور بلا تفریق مسالک دنیا کے تمام مجتہدین نے جواز ترک جمعہ و جماعت کا فتویٰ دیا اور غیر مجتہد علما نے بھی بسر وچشم اسے قبول کر کے اس کی موافقت و تائید کی تواس طرح کے تمام اعتراضات واشکالات کا تار و پود بکھر گیا اور اعتراضات سے بالا تر موانع سے معدوم اور شروط کا جامع اجماع صریحی کی ایک عمدہ اور ناقابل انکار مثال مل گئی۔

اور اس طرح دور صحابہ کے بعد وقوع اجماع کے منکرین کا مسکت جواب بھی فراہم ہو گیا۔
فللہ الحمد والمنۃ علی ذلک

آپ کے تبصرے

3000