ماہ رمضان کی تیاری

ابو احمد کلیم الدین یوسف رمضانیات

اللہ رب العالمین اس مہینے کا استقبال بہت ہی شاندار انداز میں کرتا ہے، چناں چہ جیسے ہی یہ مہینہ سایہ فگن ہوتا ہے شیطانوں کی بلبلاہٹ دیدنی ہوتی ہے، کیوں کہ سرکش شیاطین جکڑ دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بھی بند کر دیے جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ جہنم کے دروازے داخل ہونے کے لیے بند ہوتے، البتہ نکلنے کے لیے کھلے رہتے ہیں، اس لیے تو معافی کو حد درجہ پسند کرنے والا ربِّ ذوالجلال اس مہینہ میں روزانہ صبح وشام جہنم سے لوگوں کو آزاد کرتا ہے۔

رب العالمين جس طرح رمضان المبارک کے استقبال میں شیاطین کو جکڑ دیتا ہے اور جہنم کے دروازوں کو بند کردیتا ہے، اسی طرح جنت کے آٹھوں دروازے کھول بھی دیتا ہے، تاکہ اس مہینہ میں نیک اعمال انجام دینے والے کثرت سے جنت میں داخل ہوسکیں۔

اس ماہ مبارک میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو خواب غفلت سے بیدار نہیں ہوتے، انھیں متنبہ کرنے کے لیے یا باغی الخیر اقبل کی صدا ہر پل گونجتی رہتی ہے، جو خیرو بھلائی کا طالب ہوتا ہے اس پکار پر فورا لبیک کہتے ہوئے جنتی قافلے میں شامل ہوجاتا ہے۔

غرضیکہ ماہ رمضان میں ایمان والے کے پاس صرف ایک ہی راستہ ہوتا ہے جسے وہ اختیار کرسکتا ہے وہ ہے جنت کا راستہ، اس کے باوجود اگر کوئی جنت میں نہ جاسکے تو سوچیں کہ اس سے بڑا بدنصیب اور بدبخت کون ہوگا؟

اس لیے جبرائیل علیہ السلام نے ایسے شخص پر بد دعا کی جس نے ماہ رمضان کو پایا لیکن اپنی مغفرت نہ کروا سکا، اور اس بد دعا پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آمین کہا، چنانچہ جو شخص رمضان کی برکتوں سے محروم رہتا ہے اور اس میں سستی کرتا ہے اس کا سنگین ترین خمیازہ اسے مذکورہ بدعا کی شکل میں بھگتنا پڑتا ہے۔

محترم قارئین! اس سے زیادہ افسوس کی بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ ایک مسلمان کو اللہ رب العالمین پورا ایک مہینہ جنت حاصل کرنے کا موقع دیتا ہے لیکن دل ودماغ پر شیطان کا اثرورسوخ اس قدر ہوتا ہے کہ رحمن کی بات کا (نعوذ باللہ) اعتبار اٹھ جاتا ہے اور وہ جہنم میں لے جانے والے اعمال پر مُصر رہتا ہے۔

جس طرح اللہ رب العالمین رمضان کا استقبال کرتا ہے، ہمیں بھی چاہیے کہ ہم رمضان کا استقبال اپنے تمام تر ظاہری و خفیہ تعلقات اور رابطے شیطان سے توڑ کر کریں، گناہوں سے بالکلیہ پرہیز کرنے کا عہد کریں، اعمال صالحہ بجا لائیں، توبہ واستغفار کثرت سے کریں، کیوں کہ موت نہ دروازے کھٹکھٹا کر آتی ہے نہ ہی کسی کو بتا کر۔ اس لیے جب تک رب کی عطا کی ہوئی زندگی ہمیں میسر ہے اور سانسیں ہمارا ساتھ دے رہی ہیں اس وقت تک رب کی طرف پلٹنے کا موقع باقی ہے۔
اللہ رب العالمين ہمیں رمضان کے حسنِ استقبال کی توفیق عطا فرمائے۔

آپ کے تبصرے

3000