کاروبار میں نفع نہ ہو تو انسان وشلیشن کرنے بیٹھ جاتا ہے۔ لوپ ہولس کا علاج سمجھ میں نہ آئے تو نئی تجارت پر غور و فکر شروع کردیتا ہے۔ ملازمت کا بھی یہی معاملہ ہے۔ زندگی کی بنیادی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے معاشی سرگرمیاں سب کے لیے لازمی ہیں۔ روٹی، کپڑا اور مکان کے بنا جیون جنگلوں اور صحراؤں میں بھی کٹھن ہے۔ زندگی کی سواری کے لیے یہ سویدھا پٹرول اور ڈیزل جیسی ہے، اس کے بنا گاڑی نہیں چلے گی۔ مگر اس سے بھی زیادہ ضروری ہے راستوں کا علم، موڑ کا شعور۔ ہر راستہ منزل تک نہیں جاتا، کچھ دریاؤں، کچھ جنگلوں اور کچھ کھاڑیوں تک جاکر ختم ہوجاتے ہیں۔ دائیں مڑنا ہو اور لاعلمی میں بائیں مڑجاؤ تو صرف منزل ہی دور نہیں ہوتی حادثوں کے امکان بھی بڑھ جاتے ہیں۔ اس علم اور شعور کی تقسیم کے لیے اللہ نے نبیوں کو بھیجا، کتابیں نازل کیں۔
آخری نبی کا مشن اللہ کے گھروں سے جاری ہے۔ اس مشن کو سپورٹ کرنے کے لیے مدارس بنائے گئے جو افراد تیار کرتے ہیں۔ مزید اسٹوریج، زیادہ ریم اور اسٹرونگ پروسیسر کے لیے جیسے ہم اپنا موبائل فون بدلتے رہتے ہیں اسی طرح مدارس کے ہارڈویئر میں جو پروسیسر اور سافٹ ویئر لگے ہوئے ہیں ان کو بھی اپڈیٹ کرتے رہنا چاہیے تاکہ پروجیکٹ پر کام اچھا ہو اور آؤٹ پٹ آوٹسٹینڈنگ ملے۔ ہارڈویئر مدارس کی عمارتیں ہیں، پروسیسر انتظامیہ، سافٹ ویئر اساتذہ، پروجیکٹ طلبہ اور آؤٹ پٹ فارغین۔
ہم بھی فارغ ہیں ایک مدرسے کے اور ہم نے ہمیشہ اپنے لیے اللہ کی سب سے بڑی نعمت اسی تعلیم کو سمجھا ہے۔ اس کی برکتیں بھی دیکھی ہیں۔ دنیا میں دین کے اس علم و شعور سے بڑی کوئی اور نعمت نہیں ہے: ومن یرد اللہ بہ خیرا یفقہہ فی الدین
یہ حدیث کا صرف ایک ٹکڑا ہی نہیں بلکہ اب تک کی زندگی میں دیکھی بھالی ایک ایسی بھلائی کا پیمانہ ہے جس کی سعادتوں سے دین کے علم اور سمجھ سے محروم لوگ آشنا ہی نہیں ہیں۔
فری لانسر کے پہلے دن سے ہم مدارس ہارڈویئر کے پروسیسر اور سافٹ ویئر کو اپڈیٹ کرنے کی بات کرتے رہے ہیں۔ دنیا دشاہین نہ ہو اس کے لیے اس تربیت گاہ کا اپ ٹو ڈیٹ رہنا ضروری ہے۔ اس سیٹ اپ کا وشلیشن ہماری اپنی تجارتوں اور ملازمتوں سے کہیں زیادہ ضروری ہے۔
کل پہلا رمضان ہے، اس مہینے میں مدارس کے لیے خصوصی فنڈ ریزنگ ہوتی ہے۔ ملک کے تجارتی شہروں بالخصوص ممبئی میں کلیکشن کا کام بڑے پیمانے پر ہوتا ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس سال یہ کام ممکن نظر نہیں آرہا ہے۔
اس لاک ڈاؤن میں بھی رابطہ آسان ہے۔ ٹیکنالوجی کی مدد سے مدارس کو ہونے والے پروبلم کو ہم ٹریجڈی بننے سے روک سکتے ہیں۔ لاک ڈاؤن کی مار تجارتوں اور ملازمتوں پر بھی پڑی ہے، ضرورتیں پھر بھی ہیں۔ ضرورتوں کو ہم نے محدود کیا ہے، اپنے لیے بھی انتظام کیا ہے اور حسب توفیق ہم نے ضرورت مندوں کی مدد بھی کی ہے۔ کھانے پینے کی یہ سہولتیں اگر ہماری رگوں میں خون دوڑانے کا کام کرتی ہیں تو مدارس ہماری آنکھوں کو روشنی فراہم کرتے ہیں۔ اس روشنی کے بغیر ہم راستہ نہیں چل سکتے نہ اپنی منزل تک پہنچ سکتے ہیں۔ اس کی فکر اور زیادہ ضروری ہے۔ اس کے مینٹیننس کا انتظام بھی ہم کو ہی بہرحال کرنا ہے۔
اسی مقصد کے پیش نظر مدارس سے اہل خیر کا رابطہ آسان بنانے اور کلیکشن کے عمل میں ٹیکنالوجی کی مدد سے تعاون کرنے کے لیے ہم مدارس کی ایک ڈیجیٹل ڈائری بنارہے ہیں۔ اس ڈائری کا فائدہ زیر نظر خاص مقصد تک ہی محدود نہیں رہے گا بلکہ اس سے ہر قسم کے رابطے میں آسانی ہوگی۔ ان شاء اللہ
تمام اہل مدارس سے درخواست ہے کہ اس ڈیجیٹل ڈائری کی تیاری میں ہمارا تعاون کریں اور مندرجہ ذیل لنک پر دستیاب فارمیٹ کے مطابق تمام تفصیلات ہمیں جلد از جلد بھیج دیں۔
فارمیٹ ذیل کے لنک پر دستیاب ہے، لنک پر کلک کریں:
مدرسے کا تعارفی خاکہ ایسا ہو
آپ کے تبصرے