لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں بہت سارے مسائل پیدا ہوئے انہی میں سے ایک مسئلہ اعتکاف کا بھی ہے۔ رمضان المبارک کے افضل اعمال میں سے اعتکاف کے لیے بھی لاک ڈاؤن رکاوٹ بن رہا ہے۔ ایسے میں اکثر حلقوں سے یہ سوال آرہا ہےکہ اگر مسجدوں میں اعتکاف کی اجازت نہ دی گئی یا لاک ڈاؤن کی وجہ سے اگر ہم مسجد میں اعتکاف نہ کرسکیں تو مجبوری کے تحت امسال اپنے گھروں میں اعتکاف کرلیں، ایسا کرنا شریعت کی روشنی میں صحیح ہوگا؟
چنانچہ اس سلسلے میں احناف کے یہاں عورتوں کے اعتکاف میں پہلے سے سہولت موجود ہے کہ ان کے لیے گھروں میں اعتکاف کرنا جائز ہے۔ جب ان کے یہاں اعتکاف کے لیے مسجد شرط ہی نہیں تو مرد ہو یا عورت کہیں بھی اعتکاف کرلے کیا فرق پڑتا ہے؟ کورونا کے سبب مردوں کے لیے بھی (عورت کو پہلے سے آزادی حاصل ہے) گھروں میں اعتکاف کرنے سے متعلق احناف کے فتاوی بھی آچکے ہیں۔
اہل حدیث وہ جماعت ہے جو نصوص کے مقابلے میں کسی اہل حدیث عالم کے قول کو بھی حجت نہیں مانتی سوائے جدید اجتہادی مسائل کے جہاں شریعت خاموش ہے اور اجتہاد کے لیے شرعی گنجائش ہے۔ اعتکاف کے مسئلے کو بھی ہم دلائل کی روشنی میں حل کریں گے۔ چنانچہ قرآن وحدیث کے نصوص سے صاف اور واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ اعتکاف ایسی عبادت ہے جو مسجد کے ساتھ خاص ہے۔ اس کو مثال سے یوں سمجھیں کہ جس طرح حج وعمرہ مکہ میں ہی ہوگا، اگر کورونا کی وجہ سے مکہ کا سفر ممکن نہیں ہے تو کوئی اپنے ملک میں حج وعمرہ نہیں کرسکتا۔ اسی طرح کورونا یا کسی اور مجبوری کے تحت مساجد بند ہونے پر اعتکاف گھروں میں کرنا جائز نہیں ہوگا، نہ مردوں کے لیے اور نہ ہی عورتوں کے لیے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے: وَلا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ (البقرة:187)
ترجمہ: اور اگر تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو تو پھر اپنی بیویوں سے مباشرت نہ کرو۔
یہاں “عاکفون فی المساجد” سے استدلال ہے کہ اعتکاف کے لیے مسجد شرط ہے خواہ مرد ہو یا عورت، بغیر مسجد کے اعتکاف نہیں ہوگا۔
عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں:
أنَّ النبيَّ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ، كانَ يَعْتَكِفُ العَشْرَ الأوَاخِرَ مِن رَمَضَانَ حتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ، ثُمَّ اعْتَكَفَ أزْوَاجُهُ مِن بَعْدِهِ(صحيح البخاري:2026، صحيح مسلم:1172)
ترجمہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندگی کے آخری لمحے تک رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا اعتکاف کرتے رہے پھر ان کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات بھی اعتکاف کرتی رہیں۔
امام نووی ؒ صحیح مسلم کی شرح میں اس حدیث کے تحت رقمطراز ہیں کہ اعتکاف مسجد کے علاوہ کہیں بھی صحیح نہیں ہوگا اس لیے کہ نبی ﷺ، آپ کی ازواج مطہرات اور صحابہ کرام مشقت کے باوجود مسجد میں ہی اعتکاف کرتے تھے۔ اگر گھر میں بھی اعتکاف جائز ہوتا تو گھر میں ضرور اعتکاف کرتے گرچہ ایک مرتبہ ہی کیوں نہ ہو بطور خاص عورتیں کہ ان کی ضرورت اکثر گھروں کی ہی ہے۔ (صحیح مسلم بشرح النووی)
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
اعتَكفَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليْهِ وسلَّمَ في المسجدِ فسمِعَهم يجْهَرونَ بالقراءةِ فَكشفَ السِّترَ وقالَ ألا إنَّ كلَّكم مُناجٍ ربَّهُ فلا يؤذِيَنَّ بعضُكم بعضًا ولا يرفعْ بعضُكم على بعضٍ في القراءةِ أو قالَ في الصَّلاةِ(صحيح أبي داود:1332)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں اعتکاف فرمایا، آپ نے لوگوں کو بلند آواز سے قرآت کرتے سنا تو پردہ ہٹایا اور فرمایا: لوگو! سنو، تم میں سے ہر ایک اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے، تو کوئی کسی کو ایذا نہ پہنچائے اور نہ قرأت میں (یا کہا نماز) میں اپنی آواز کو دوسرے کی آواز سے بلند کرے۔
نافع بیان کرتے ہیں:
وَقَدْ أَرَانِي عبدُ اللهِ رَضِيَ اللَّهُ عنْه: المَكانَ الذي كانَ يَعْتَكِفُ فيه رَسولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عليه وسلَّمَ مِنَ المَسْجِدِ (صحيح مسلم:1171) کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے مجھے وہ جگہ دکھائی جہاں پر مسجد میں نبی ﷺ اعتکاف کیا کرتے تھے۔
یہ سارے دلائل واضح کرتے ہیں کہ اعتکاف کا محل صرف مسجد ہے یہی کتاب وسنت کی تعلیم ہے جیسا کہ آپ ﷺکے اعتکاف سے واضح ہے۔ عورتوں کے حق میں بھی اعتکاف مسجد میں ہی مشروع ہے، مسجد سے باہر گھر میں عورتوں کا اعتکاف صحیح نہیں ہے۔ اس سلسلے میں اوپر صحیح مسلم کی حدیث اور امام نووی کی شرح پڑھ چکے ہیں، اس سے بھی زیادہ واضح صحیح بخاری کی حدیث نمبر(2033)، حدیث نمبر(2034)، حدیث نمبر(2041) اور حدیث نمبر(2045) ہیں جن میں مذکور ہے کہ اعتکاف کی نیت سے بعض ازواج مطہرات نے مسجد نبوی میں اپنے اپنے خیمے نصب کیے تھے۔
امسال کورونا کی وجہ سے مساجد میں اعتکاف کرنا امر محال لگ رہا ہے اس وجہ سے جو لوگ اعتکاف کی نیت رکھتے ہیں اگر انھیں مسجد میں اعتکاف کی سہولت میسر نہ آسکے تو اپنا اعتکاف چھوڑ دینا چاہیے اور یہ جان لینا چاہیے کہ اعتکاف واجب نہیں ہے جس کے ترک سے گناہ لازم آئے گا بلکہ مسنون عمل ہے اور اللہ انھیں نیت کے مطابق پورا پورا اجر دے گا۔ جو لوگ کورونا کی وجہ سے مردوں کے لیے گھروں میں اعتکاف کرنا جائز قرار دے رہے ہیں ان کی بات رسول اللہ کی تعلیمات اور عمل صحابہ کے خلاف ہے نیز یہ بات بھی غلط ہے کہ ہر بستی میں کم از کم ایک آدمی اعتکاف کرے ورنہ پوری بستی گنہگار ہوگی اور ساتھ ہی عورتوں کا گھروں میں اعتکاف کرنا بھی سنت کے خلاف ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے عورتوں کا گھر میں اعتکاف سے متعلق مسئلہ دریافت کیا گیا تو انھوں نے جواب دیا کہ عورتوں کا گھر میں اعتکاف کرنا بدعت ہے۔ لہذا ہمیں اتباع سنت کو لازم پکڑنا چاہیے اور دین کے نام پر بدعات وخرافات سے بچنا چاہیے۔
ماشاءالله عمدہ رہنمائ سلگتے ہوئے موضوع پر
جزاک اللہ خیرا
ما شاء اللہ ایک عظیم مسئلے کی طرف اچھی رہنمائی فرمائی
اللہ آپ کو جزائے خیر دے آمین
ماشااللہ شیخ بہت بہت شکریہ
کافی دنوں سے اس موضوع کی تلاش میں تھا
عورتیں مسجد میں مردون کے ساتہ اعتکاف کریں بچوں میں اضافہ ہوجائیگا پیارے