دیکھنے والی ہے جو آنکھ کہاں سوتی ہے

عبدالمبین محمد جمیل صحت

عالمی مہلک وبا جس تیزی سے پوری دنیا بالخصوص ہندوستان میں پھیلتی جارہی ہے یہ بہت بڑی پریشانی کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔
معیشت کا نقصان، جانوں کا اتلاف، بے روزگاری میں اضافہ، غربت کا پھیلاؤ، بردہ فروشی، سلب ونہب اور نہ جانے کتنے ان گنت نقصانات سے ملک دوچار ہوسکتا ہے۔ اللہ کرے یہ اندازے غلط ثابت ہوں لیکن جس سرعت اور تیز رفتاری سے بیماری پاؤں پسار رہی ہے اس سے بہت سارے خدشات اور اندیشے جنم لے رہے ہیں۔
اس حقیقت سے ہم سب آگاہ و باخبر ہیں کہ یہ وبا مخفی طریقہ سے بدن میں سرایت کرکے چند دنوں بعد اپنا اثر دکھاتی ہے اس کے بعد چلتے پھرتے انسان کو محو فراش کرنے کے ساتھ گردو نواح کے باشندوں کو بھی اپنے زد میں لے لیتی ہے۔
اسی طرح اس حقیقت سے بھی آگاہی ضروری ہے کہ اس بیماری کی روک تھام میں ساری دنیا کی محیر العقول ایجادات وانکشافات ناکافی و مجبور محض ہیں۔ بڑے بڑے سائنس دان، اطباء، اعلی سے اعلی تر ٹکنالوجی اس بیماری کا صحیح علاج ڈھونڈنے قاصر ہے۔

وہ امریکہ جو اپنی برق رفتار ترقی، ساٸنسی انکشافات کے ذریعہ زمین سے بلند فضاؤں میں بھی کمندیں ڈال کر ساری انسانی برادری کو ورطہ حیرت میں ڈالے تحکمانہ گفتار و کردار سے سب کو خاٸف کیے تھا آج اپنی بے بسی و بے ماٸیگی پر آنسو بہا رہا ہے۔ روز بروز شرح اموات میں اضافہ سے فرضی سپرپاور کے ماتھے پر فکر کی دراڑیں پڑ گئی ہیں اس واسطے اس کے سامنے کٸی ایک چیلنجز ہیں جن کا سامنا کرکے دنیا میں اسے اپنی حیثیت اور ساکھ بچانی ہے۔
ما بعد کرونا امریکہ کے پاس سپر پاور کی کرسی رہی گے یا نہیں؟ کیا اس وبا کے بعد دنیا کے سامنے ایک نیا معاشی نظام ابھر کے سامنے آئے گا؟ وغیرہ۔ ماہرین اس تعلق سے بہت ساری باتیں کہہ رہے ہیں۔

بہر کیف معاملہ جو بھی ہو ہمیں فی الحال اس مہلک وبا سے حتی الامکان بچنے کی بھر پور کوشش کرنی ہوگی اس لیے کہ جان ہے صحت و تندرستی ہے تو جہان ہے۔
اس تعلق سے کی جانے والی احتیاطی تدابیر جس سطح پر بھی ہو چاہے گاؤں، تحصیل، ضلعی یا ملکی و صوبائی سطح پر ہو اس میں میخیں نکالنے کی کوشش سے بچ کر اپنی آراء وتجایز سےاس میں مزید بہتری وحسن پیدا کرنے کی تڑپ ہونی چاہیے جبکہ یہ معلوم ہے کہ احتیاطی تدابیر کو بروے کار لانا ہی اس کا مناسب علاج ہے۔ ایسے میں جب چاروں طرف ہو کا عالم ہے ہر ایک کو انسانیت کی فلاح وبہبود کے راستے ہموار کرنے میں ایک دوسرے کا ممد ومعاون ہونا چاہیے۔
پیش آمدہ خطرات، تکالیف، مصاٸب و مشکلات سے عوام الناس کو دور رکھنا، ماحوليات کا تحفظ اور دیگر تمام مضر اثرات و عناصر سے گردوپیش کو محفوظ رکھنے کی کوشش انسانیت کی ایسی عظیم وارفع خدمت ہے جس سے مجال انکار کسی کو نہیں۔
اس مہا ماری میں بھی کچھ لوگ جذبہ خدمت خلق سے سرشار سینوں کو طنز و تنقید کے نشتروں سے چھلنی کرنے کا بیہودہ کام کیے جارہے ہیں جبکہ وتعاونوا علی البر والتقوی ولا تعاونوا علی الاثم و العدوان کی آیت انھیں دعوت فکر وعمل دینے کے ساتھ ایسوں کی معیت ورفاقت میں چلنے کی ترغیب اور ان کے عمل میں کجی تلاشنے کی ترہیب کررہی ہے۔
اللہ ہم سب کو اس مہلک بیماری سے محفوظ رکھے۔ ریاکاری، نمود ونماٸش اور دکھاوے سے بچاکر اخلاص عمل کی توفیق بخش دے۔ آمین

آپ کے تبصرے

3000