شکران نعمت

ابوحسان مدنی

تحریر: حسان ابوالمکرم

ترجمانی: ابو حسان مدنی

صبح سویرے جب آپ اپنی آنکھیں کھولتے ہیں تو خود کو مختلف قسم کی ان گنت نعمتوں سے گھرا ہوا پاتے ہیں، جن کو شمار نہیں کیا جاسکتا، چاہے وہ لباس ہو، یا مکان، یا کھانے پینے والی اشیاء وغیرہ، بلکہ آپ بغیر کسی احساس کے ان نعمتوں سے لطف اندوز ہوتے رہتے ہیں۔
اللہ سبحانہ و تعالی کی نعمتیں کسی خاص جہت یا معین حصہ میں محصور نہیں ہیں، اسی لیے اللہ سبحانہ و تعالی نے فرمایا: (اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کروگے تو شمار نہ کرسکوگے/ابراہیم: 34)۔
بہت سی ایسی ظاہری نعمتین ہیں جن کو آپ دیکھتے ہیں اور محسوس کرتے ہیں، وہیں پر بہت سی ایسی نعمتیں ہیں جن کے آپ عادی ہوچکے ہیں، اور آپ کی آنکھیں انھیں دیکھنے اور ان سے لطف اندوزی کی عادی ہوگئی ہیں، اس لیے آپ ان کا احساس و شعور اس وقت تک نہیں کرسکتے جب تک آپ تن تنہا بیٹھ کر اللہ کے حضور اپنی ذات پر غور و فکر نہیں کرتے۔

نعمت اسلام ایک ایسی نعمت ہے جس کے برابر کوئی بھی چیز نہیں ہے، اور اسی طرح والدین، صحت و عافیت، امن و سلامتی، کھانا پینا اور مکان و رہائش، یہ سب اتنی بڑی اور عظیم نعمتیں ہیں جن پر وہ ذات شکر عظیم کی مستحق ہے جس نے آپ کو ان نعمتوں سے نوازا، اور آپ کو اس قابل بنایا کہ آپ ان سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

کتنے ہی انسان ایسے ہیں جن کو آپ دیکھتے ہیں کہ وہ ان میں سے بعض نعمتوں سے محروم ہیں، وہ کوشش کرتے ہیں، بلکہ ان چیزوں کے حصول کی خاطر ہر طرح کی جد و جہد اور محنت و مشقت کرتے ہیں، لیکن تقدیر الہی کی کسی مصلحت یا اللہ کی کسی پوشیدہ حکمت، یا ذنوب و معاصی یا کسی اور سبب سے محروم ہی رکھے جاتے ہیں…

لہذا اگر خود کو ان نعمتوں میں پاؤ تو اللہ سبحانہ و تعالی کی حمد و ثنا بیان کرو، اور تہ دل سے اس کی شکر گزاری کرو، اور ان نعمتوں کو حقیر نہ جانو، اور اپنے سے بہتر حالت والے سے موازنہ و مقابلہ نہ کرو۔

سوچیں! اگر کوئی انسان آپ کا احترام و اکرام کرے، آپ پر اپنا مال خرچ کرے، غرض بہت سے معاملات میں آپ کا معاون و مددگار ہو، مشکل گھڑیوں میں آپ کے ساتھ کھڑا ہو، اور آپ کا ممد و معاون ہو، تو ایسے شخص کے ساتھ آپ کیا کریں گے؟ آپ اس کے انتہائی شکر گزار ہوں گے، اس کا پورا حق ادا کریں گے، اس کا اکرام و احترام کریں گے، اور اس کی خاطر بہت کچھ کریں گے۔

تو آپ کا اپنے اس خالق کے بارے میں کیا خیال ہے جس نے آپ کو پیدا کیا، رزق سے نوازا، صراط مستقیم پر گامزن کیا، آپ پر انعام و اکرام کیا، آپ کی حفاظت کی اور بہت کچھ کیا آپ کے لیے ۔۔۔اور وہی سارے عالم کا رب اور پالنہار ہے، تو کیا حمد و ثنا اور شکر گزاری کا حقیقی مستحق وہ نہیں ہے؟

اللہ کی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کردہ یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں (اور آپ پر اللہ کا بہت ہی بڑا فضل ہے/ النساء:113)، یاد رکھیں یہ ساری نعمتیں اللہ کی جانب سے مختلف ذرائع سے ملتی ہیں، (اور یقینا سارا فضل اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے، وہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور اللہ بہت بڑے فضل و کرم والا ہے/الحدید:29)، اور یہ ساری نعمتیں ہم سے شکر الہی کا مطالبہ کرتی ہیں: ( اگر تم شکر ادا کرو گے تو میں تمھیں ضرور زیادہ دوں گا، اور اگر تم ناشکری کرو گے تو یقینا میرا عذاب بڑا ہی سخت ہے/ ابراہیم:7)۔

خبردار! کثرت نعمت سےانسان دھوکہ میں نہ پڑجائے اور کہنے لگے: (یہ نعمت تو مجھے محض اپنے علم کی بدولت دی گئی ہے/ الزمر:49)، بلکہ وہ اعتراف و اقرار کرے کہ یہ ساری نعمتیں اللہ سبحانہ و تعالی ہی کی جانب سے ہیں، اور وہی منعم حقیقی ہے، اور ان نعمتوں پر عجب و غرور اور فخر سے بچے۔ کیوں کہ ممکن ہے یہ نعمتیں اس کے حق میں آزمائش اور مہلت ربانی کے مانند ہوں، اور وہ ان سے دھوکہ کھا جائے اور ان پر فخر و غرور کرنے لگے، امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے آیت (وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُم مِنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُونَ) [الأعراف : 182]
ترجمہ: “اور جن لوگوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا ہے، ہم انھیں بتدریج ایسے طریقے سے اپنی گرفت میں لیں گے کہ انھیں معلوم ہی نہ ہوگا”، کی تفسیر میں ذکر کیا: (یعنی اللہ ان کے لیے دنیا میں رزق کے دروازے اور کسب معاش کے راستے اس قدر وا کردے گا کہ وہ اس سے دھوکہ میں پڑ جائیں اور سمجھ بیٹھیں کہ وہ حق پر ہیں۔

کفران نعمت سے ہم اللہ کی سلامتی طلب کرتے ہیں۔

آپ کے تبصرے

3000