سراب سے خراب

ابوحسان مدنی

عربى تحرير: د.سليم بن عيد هلالي

ترجمانی: ابو حسان مدنی


(محمد عبدہ) کی جانب منسوب ایک فریبی جملہ: (میں نے مغرب میں اسلام دیکھا مسلمان نہیں..!!)

اس جملہ نے لاکھوں مسلمانوں کی عقل و فہم کو پوری طرح مسمار کردیا، اور حالت بایں جا رسید کہ وہ سب مغرب کی طرف (پسندیدگی کی نظر سے) دیکھنے لگے، جبکہ مغرب نے ان سے ایسی فکری جنگ چھیڑ رکھی ہے جو اچھے برے اور صحیح غلط کی تمیز ختم کر دیتی ہے۔ اس جنگ نے ان کے مدافعتی نظام کو انتہائی کمزور کردیا جس کی رگیں ولاء و براء کا خون سپلائی کرتی ہیں، وہ نظام جس نے زمانہ در زمانہ مسلمانوں کو ممتاز بنائے رکھا، اور انھیں خیر امت بنایا جو لوگوں (کی بھلائی) کے لیے پیدا کی گئی ہے۔

اور یہ سب کچھ شب و روز علماء اور دعاة کے دینی خطابات اور مواعظ حسنہ کے باوجود ہوا، کیونکہ اکثریت نے اپنی انگلیوں کو اپنے کانوں میں ٹھونس لیا، اور اپنی آنکھوں پر پردے ڈال لیے، اور تکبر سے منہ موڑ لیے، گویا وہ بدکے ہوئے جنگلی گدہے ہیں جو کسی شیر کے ڈر سے بھاگ کھڑے ہوئے ہیں۔

یہاں تک کہ تقدیر الہی سے کورونا کی وبا عام ہوگئی، تاکہ فریب خوردہ اور تکبر زدہ لوگوں کے لیے اس جملہ کا کھوکھلا پن اور اس کے کھوٹ کو واضح کردے جو عالم اسلام میں صدی کا سب سے بڑا نشہ بن چکا ہے۔

در حقیقت مغرب میں کبھی بھی بغیر اسلام کے مسلمان نہ تھے، اور شاید اس جملہ کے رواج دینے والے کا مقصد و مراد اہل مغرب کا نظام و قوانین کی پاسداری و پابندی بیان کرنا ہے، لہذا اس بات نے اسے انتہائی حیرت و استعجاب میں مبتلا کردیا۔

مغرب میں وہ اکثر آپ کا احترام و اکرام کرتے ہیں، کیونکہ آپ انتہائی مال دار ہیں، یا مال کمانے کے فن سے ماہر ہیں، نہ کہ انسانیت اور انسان ہونے کے ناطے۔
مغرب میں آپ کوئی سڑک و راستہ صاف ستھرا پائیں گے، لیکن وہی سڑک بے حیائی و بے شرمی کی محفل کے بعد آپ کو شراب کی بدبودار فضاؤں میں لپیٹ لے گی۔

مغرب میں ممکن ہے کہ وہ آپ کی پرائیویسی (privacy)، خلوت وتنہائی کا خیال رکھے، لیکن اسے آپ کی کوئی فکر نہ ہوگی، چاہے آپ بھوک سے اس کے پڑوس ہی میں کیوں نہ مرجائیں۔
مغرب میں چھوٹے سے چھوٹے معاملہ میں بھی وہ آپ کا دفاع نہیں کر سکتا، بلکہ اپنی مدد کی خاطر پولیس کو فون کرنا آپ پر لازم ہے۔
مغرب میں وہ اپنے گھر کے سامنے والے درخت کی حفاظت کرتے ہیں، لیکن غریب ممالک میں ہزاروں درخت بے رحمی سے کاٹ دیتے ہیں۔
مغرب میں پہنچتے ہی ہوائی اڈے (Airport) پر وہ آپ کو خوش آمدید کہتا ہے، کیونکہ آپ اس کے لیے کمائی کرتے ہیں، اس لیے نہیں کہ آپ انسان ہیں۔
مغرب میں جو کچھ ہے سب بناوٹی اور منصوعی ہے، حتی کہ اخلاق و احترام بھی۔
مغرب میں ہم نے دیکھا ہے کہ لوگ ٹشو پیپر کے لیے آپس میں لڑتے ہیں، اسے چوری کرتے ہیں اور اسے ایک دوسرے سے چھپاتے ہیں۔
مغرب میں ہم نے دیکھا ہے کہ کورونا لاحق ہونے کے خوف سے بچے اپنے والدین سے دور بھاگتے ہیں (دیکھنے تک کو راضی نہیں)، اور سنیں ایک فرانسیسی ڈاکٹر نے TV5 چینل پر جو کچھ کہا، اس نے پیغام دیتے ہوئے کہا: (جب سے کورونا وائرس کے انتشار اور مریضوں کے مرنے کا آغاز ہوا، مجھے نفسیات کے ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت محسوس ہونے لگی، لیکن آج مجھے احساس ہوا کہ میں اندر سے جل گیا ہوں، نہیں، بلکہ یقینا اس وقت اندر سے جل گیا تھا جب ایک قریب الموت مریض نے اپنے بچوں کو آخری بار دیکھنے کے لیے مجھ سے التماس کیا، اس کے بہت ہی اصرار اور رونے پر میں اور میڈیکل ٹیم نے حامی بھری، اور ہم جگہ کو تیار کرنے لگے تاکہ بچے سلامتی کے ساتھ آسکیں اور جب میں نے انھیں فون کیا تو انھوں نے انفیکشن کے خوف سے اپنے والد کو الوداع کہنے سے انکار کردیا حتی کہ میں نے ان سے بہت گذارش کی لیکن انھوں نے بڑی ہی بے شرمی سے میرا فون کاٹ دیا۔
یہاں میں نے محسوس کیا کہ میں جل رہا ہوں، میں پوری طرح ٹوٹ گیا ہوں، اور کام پر دوبارہ نہیں جا سکتا۔
فی الحال میں ایک ماہر نفسیات ڈاکٹر کے علاج معالجے کا سیشن پورا کررہا ہوں اور صرف ایک طاقتور دوا لے رہا ہوں تاکہ کل کے مریضوں اور آج کے مردوں کی فریادوں سے بچ کر سو سکوں۔”
ہم نے جو کچھ دیکھا ہے مغرب میں یہ تو مشتے نمونہ از خروارے ہیں، جو مغرب کے مغموم، بھدے اور بد شکل چہرے سے کورونا کے پردہ ہٹانے سے سامنے آیا، اب ان کے علمانی اور ماسونی مددگار اسے کتنا ہی خوبصورت بنانے کی کوشش کرلیں، کورونا نے جو کچھ ظاہر کیا ہے اسے عطار ہرگز درست نہیں کرسکتا۔
اور اب اس دھوکہ باز گروہ کی باری ہے جس کو معلوم ہے کہ یہ فریب و دھوکہ ہے، پھر بھی اپنی قوم کو دھوکہ دے رہے ہیں، اور اپنے آپ سے جھوٹ بول رہے ہیں۔ ہم ان سے پوچھتے ہیں اگر وہ سچے ہیں (تو جواب دیں)۔
پہلی بات: جب آپ کو یقین ہے کہ اگر آپ اسلام کو نافذ کرتے ہیں تو سب سے افضل قوم بن جائیں گے، تو آپ اسلام کو نافذ کیوں نہیں کرتے، تاکہ آپ کے ملک میں اسلام والے مسلمان ہوجائیں۔
دوسری بات: آپ نے مغرب میں اسلام کہاں دیکھا؟
کیا آپ نے توحید دیکھی؟
کیا آپ نے اللہ و رسول کی محبت دیکھی؟
کیا آپ نے شرم و حیا اور عفت و پاکدامنی دیکھی؟
کیا آپ نے ایک ہم آہنگ خاندان دیکھا؟
اگر آپ سچے ہیں تو ہمیں بتائیں کہ آپ نے کیا دیکھا؟؟
جو شخص بغیر مسلمانوں کے اسلام کو ایسی قوم میں دیکھے جو اپنے رب کی منکر ہو، فقط اپنی اخلاقی حالت کو کچھ حد تک اچھا بنا رکھا ہو، تو وہ اسلام کے معنی و مطلب سے بالکل بے بہرہ ہے، اجمالا بھی اور تفصیلا بھی، اسلام ایک عمارت ہے جس کے کئی ستون ہیں، پہلا ستون لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گواہی دینا ہے۔

آپ کے تبصرے

3000