لاک ڈاؤن 4: گیارہ باتیں

ابوحسان مدنی

25 مارچ سے لاک ڈاؤن کا آغاز ہوا، لاک ڈاؤن۔2 میں کچھ نرمی دی گئی، پھر لاک ڈاؤن۔3 میں مزید ڈھیل کا اعلان کیا گیا، آئندہ گرچہ لاک ڈاؤن میں مزید نرمی برتی جائے گی لیکن اس میں توسیع ناگزیر ہے، لہذا ان حالات و ظروف کے پیش نظر کچھ باتوں کا خیال ضرور رکھیں:

1۔ لاک ڈاؤن میں اکثر جگہوں پر بہت کچھ ڈھیل دی جا چکی ہے، لیکن احتیاط اب بھی ضروری ہے کیونکہ بداحتیاطی جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے، مشہور عربی کہاوت ہے: الاحتياط خير من العلاج “احتیاط علاج سے بہتر ہے”-

2۔ اپنی جمع پونجی کو انتہائی احتیاط سے خرچ کریں، عید کی خریداری میں زیادہ دلچسپی نہ لیں، فضول خرچی سے بچیں۔ اللہ فرماتا ہے: ولا تُبَذِّرۡ تَبۡذِیۡرًا ﴿٢٦﴾ اِنَّ الۡمُبَذِّرِیۡنَ کَانُوۡۤا اِخۡوَانَ الشَّیٰطِیۡنِ ؕ وَ کَانَ الشَّیۡطٰنُ لِرَبِّہٖ کَفُوۡرًا ﴿الإسراء:۲۷﴾

ترجمہ: اور مال کو اللّےتللّے نہ اڑاؤ، اللے تللے اڑانے والے بے شک شیطان کے بھائی ہوتے ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا ہی نا شکرا ہے۔
لہذا ان حالات میں بہتر ہے صرف ضروری اشیاء ہی خریدیں اور اس مسئلہ میں افراط و تفریط کے شکار نہ ہوں، بایں طور کہ کچھ خرچ ہی نہ کریں یا حاتم طائی کی طرح اس قدر دریا دل ہو جائیں کہ ساری جمع پونجی ہی ختم کر دیں، بلکہ اعتدال و میانہ روی کا مظاہرہ کریں۔ اللہ فرماتا ہے: (وَلَا تَجۡعَلۡ یَدَكَ مَغۡلُولَةً إِلَىٰ عُنُقِكَ وَلَا تَبۡسُطۡهَا كُلَّ ٱلۡبَسۡطِ فَتَقۡعُدَ مَلُومࣰا مَّحۡسُورًا)﴿۲۹﴾

ترجمہ: اور نہ تو (ایسے کنجوس بنو کہ) اپنے ہاتھ کو گردن سے باندھ کر رکھو، اور نہ (ایسے فضول خرچ کہ) ہاتھ کو بالکل ہی کھلا چھوڑ دو، جس کے نتیجے میں تمھیں قابل ملامت اور قلاش ہو کر بیٹھنا پڑے۔

3۔حالات اور کاروبار کب معمول پر آئیں گے، نہ کوئی بتا سکتا ہے اور نہ ہی کسی کے لیے بتانا ممکن ہے، کیونکہ یہ غیب کی بات ہے جس کا علم صرف اللہ علام الغیوب ہی کو ہے۔ اللہ فرماتا ہے: وَ عِنۡدَہٗ مَفَاتِحُ الۡغَیۡبِ لَا یَعۡلَمُہَاۤ اِلَّا هوَ ؕ(الأنعام:٥٩)

ترجمہ: اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں، جنھیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔
ہاں حالات اور موسم وغیرہ کو دیکھ کر کچھ اندازہ لگایا جاسکتا ہے اور وائرس کے کم یا زیادہ ہونے کے امکان کو ظاہر کیا جا سکتا ہے جیسے آسمان میں دیکھ کر بارش کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔

4۔آپ کو اپنا خیال خود رکھنا ہے، نظام معیشت کی طرح ہندوستان کا نظام صحت بھی چرمرایا ہوا ہے، اس لیے بداحتیاطی خود کو ہلاکت میں ڈالنے کے مترادف ہے، اللہ کا فرمان ہے: وَ لَا تُلۡقُوۡا بِاَیۡدِیۡکُمۡ اِلَی التَّهْلُکَۃِ(البقرة:١٩٥)

ترجمہ: اور اپنے ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔

5۔شرم و حیا کو بالائے طاق رکھ کر انکم کا کوئی چھوٹا موٹا راستہ نکالیں تاکہ روز مرہ کے اخراجات میں کچھ آسانی ہو، کسی بھی جائز کام میں شرعا کوئی شرم و عار نہیں۔ یہ تو ہم نے اپنے ماحول کو ایسا بنا رکھا ہے کہ لوگ چھوٹے کاموں میں عارو شرمندگی محسوس کرتے ہیں۔ جبکہ فرمان نبوی ہے: مَا أَكَلَ أَحَدٌ طَعَامًا قَطُّ خَيْرًا مِنْ أَنْ يَأْكُلَ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ وَإِنَّ نَبِيَّ الله دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام كَانَ يَأْكُلُ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ (رواه البخاري:2072)

ترجمہ: کسی انسان نے اس شخص سے بہتر روزی نہیں کھائی جو خود اپنے ہاتھوں سے کما کر کھاتا ہے۔ اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام بھی اپنے ہاتھ سے کام کرکے روزی کھایا کرتے تھے۔

6۔فارغ اوقات کو ضائع نہ کریں، خصوصا ماہ رمضان میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کریں، توبہ و استغفار کرکے رب کو راضی کریں، اعمال صالحہ کرکے جہنم سے آزادی اور جنت کے حصول کی دوڑ میں سب سے آگے رہیں: وَ فِيْ ذٰلِك فَلۡیَتَنَافَسِ الۡمُتَنفِسُوۡنَ ﴿المطففين:٢٦﴾

ترجمہ: سبقت لے جانے والوں کو اسی میں سبقت کرنی چاہیے۔

7۔ ان فرصت کے لمحات کو غنیمت جان کر کچھ نیا سیکھیں جیسے تحریری صلاحیت پیدا کریں یا اس میں عمدگی لائیں، طلبہ جس فن میں کمزور ہوں (عربی گرامر، اصول حدیث وغیرہ) اس فن کی کتابوں کا خوب مطالعہ کریں، اس سلسلے میں ہر جائز وسیلہ غرض انٹرنیٹ کی دینا سے بھی استفادہ کریں جیسا کہ منسوبات الی النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں ہے: الكلمة الحكمة ضالة المؤمن فحيث وجدها فهو أحق بها(رواه الترمذي:2687، وابن ماجه:4169، وحكم الألباني بأنه ضعيف جدا، وصرح العلماء أن معناه صحيح)،

ترجمہ: حکمت کی بات مومن کی گمشدہ چیز ہے، جہاں کہیں بھی اسے پائے وہ اسے حاصل کرلینے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔

8۔ جو خود کو مطالعہ کا عادی بنانا چاہتے ہیں ان کے لیے یہ ایک سنہرا موقع ہے۔ ٹویٹر کے ایک اکاؤنٹ (يوميات قارئ :@9ak9) سے ماخوذ ایک طریقہ آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں جس کے ذریعہ آپ ضخیم کتابوں کا بھی بآسانی مطالعہ کرلیں گے) طریقہ درج ذیل ہے:
کتاب کے مجموعی صفحات کو مہینے کے دنوں سے تقسیم کرلیں۔ جیسے: 2520 کل صفحات ÷30 مہینے کے ایام = 84 صفحہ پر دن
پھر حاصل کو 4 مرحلہ سے تقسیم کر دیں تاکہ ہر مرحلہ کے بعد کچھ آرام کر سکیں 84÷4=21
اس طرح آپ کسی بھی ضخیم کتاب کو مہینہ بھر میں بآسانی مکمل کر سکتے ہیں۔ والله ولي التوفيق

9۔ عام طور پر مسلمان نماز میں بہت سی غلطیاں کرتے ہیں، اس موقع سے فائدہ اٹھا کر گھر والوں کی نماز درست کی جا سکتی ہے۔
خیال رہے آپ نے نماز کا جو طریقہ اپنے باپ دادا یا کسی مولوی صاحب سے سیکھا ہے، ضروری نہیں وہ درست ہو، اس لیے اپنی نماز کو قرآن و حدیث کے میزان پر پیش کریں اور جو غلطیاں سامنے آئیں ان کی اصلاح کریں۔

10۔ فقر و فاقہ کے خوف سے فرض زکاة نہ نکالنا شیطانی بہکاوے میں آکر بہت بڑی غلطی کرنا ہے۔ اللہ فرماتا ہے: اَلشَّیۡطٰنُ یَعِدُکُمُ الۡفَقۡرَ وَ یَاۡمُرُکُمۡ بِالۡفَحۡشَآءِ ۚ وَ اللہُ یَعِدُکُمۡ مَّغۡفِرَۃً مِّنۡہُ وَ فَضۡلًا ؕ وَ اللهُ وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ ﴿البقرة:۲٦۸﴾ۖۙ

ترجمہ: شیطان تمھیں تنگ دستی سے ڈراتا ہے اور بے حیائی کے کاموں کی ترغیب دیتا ہے، جبکہ اللہ تم سے اپنی بخشش اور فضل کا وعدہ کرتا ہے، اور اللہ بڑی وسعت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔

11۔اس مہاماری اور ناگہانی آفت کے موقع پر پڑوسیوں (گرچہ وہ غیر مسلم ہوں، ان کے بھی حقوق ہیں اور ان کے ساتھ حسن سلوک ہمارے عمدہ اخلاق کا مظہر بھی)، رشتہ داروں (اس پر دگنا اجر ہے 1۔صدقہ، 2۔صلہ رحمی) اور ضرورت مندوں کا خیال رکھیں۔ ممکن حد تک انھیں لازمی اشیاء خورد و نوش فراہم کریں تاکہ کوئی بھوک سے نہ مرے۔ اللہ فرماتا ہے: وَ اٰتِ ذَاالۡقُرۡبٰی حَقَّہٗ وَ الۡمِسۡکِیۡنَ وَ ابۡنَ السَّبِیۡلِ ﴿الإسراء:٢٦﴾

ترجمہ: رشتے داروں، مسکینوں اور مسافروں کا حق ادا کرتے رہو۔
ایک دوسرے مقام پر فرمایا: وَ ابۡتَغِ فِیۡمَاۤ اٰتٰںکَ اللہُ الدَّارَ الۡاٰخِرَۃَ وَ لَا تَنۡسَ نَصِیۡبَك مِنَ الدُّنۡیَا وَ اَحۡسِنۡ کَمَاۤ اَحۡسَنَ اللهُ اِلَیۡك ﴿القصص:۷۷}

ترجمہ: اور جو کچھ اللہ نے تجھے دیا ہے اس سے آخرت کا گھر طلب کر، البتہ اپنے دنیوی حصے کو نہ بھول اور جس طرح اللہ نے تمھارے ساتھ احسان کیا ہے، اسی طرح تم بھی (دوسروں کے ساتھ)احسان کرو۔
اے رب العالمین ہم سب کو اس وائرس سے محفوظ رکھ اور مریضوں کو شفا دے۔ آمین واللہ ولي التوفيق

1
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
1 Comment authors
newest oldest most voted
Yunus Khan

Masha Allah bahot achha likha hai Shaikh,isse In sha Allah logon ki Islah zaroor hogi , har koi apni aur apne ghar walon ki islah karega to automatic Muashera theek hoga kion ke hum se muashera aur muashera se hum…JazakAllah