ایک خواب جو پورا ہوگیا

ارشاد الحق روشاد

تحریر: ابو عفاف عبدالوحید
ترجمانی: ارشادالحق روشاد


وہ روزی روٹی کے لیے روزانہ پچاس کیلو میٹر کا سفر کرتا ہے، اس کی تنخواہ ماہانہ صرف چند ہزار روپے ہے جس سے گھر کا خرچ پورا نہیں چل پاتا، شام کو کام سے تھکا ہارا گھر پہنچتا ہے، تھوڑی دیر آرام کرتا ہے، آمدنی میں بڑھوتری کی خاطر پھر دوسرے کام کے لیے نکل پڑتا ہے، جب بچے سو جاتے ہیں تبھی دیر رات گھر پہنچتا ہے، زندگی اسی طرح گزرتی ہے۔
ایک دن اس کی صابر و شاکر بیوی نرم لب و لہجہ میں گویا ہوتی ہے کہ “برسوں بِیت گئے مگر ہم نے ایک دن بھی بچوں کے ساتھ نہیں گزارا”
شوہر سنبھل کر دبی آواز میں کہتا ہے “تمھیں میری ڈیوٹی اور کام کا بخوبی علم ہے پھر بھی ایسا کہہ رہی ہو”۔
بیوی: “بچے والد کی توجہ کے زیادہ محتاج ہوتے ہیں، برائے مہربانی تھوڑا وقت ان کی تربیت میں بھی لگائیں تاکہ وہ آپ سے مانوس ہوسکیں اور گھر خوشیوں کی آماجگاہ بنے” بیوی اپنی بات کو مکمل کرتے ہوئے مطبخ کا رخ کرتی ہے۔
شوہر اپنی کوتاہی پر معذرت طلب کرتے ہوئے اس سے عرض کرتا ہے “تم درست کہہ رہی ہو، مَیں گھر کے انتظام و انصرام اور بچوں کی پرورش و پرداخت میں تمھاری محنتوں کی قدر کرتا ہوں، مگر اس وقت ہماری جو کنڈیشن ہے وہ تو تمھارے سامنے ہے”
وہ حسب معمول کام کے لیے نکلتا ہے اور دل ہی دل میں سوچتا ہے کہ “نجانے کب مجھے بیوی، بچوں میں فرحت و شادمانی کے ساتھ گھر رہنے کا موقع میسر ہو، اور مَیں بھی اپنی بیوی کو وہ نیک ساعت عطا کرسکوں جس کی آس لگائے وہ برسوں سے بیٹھی ہے” اسی افکار و خیالات میں محو ہوتا ہے کہ ٹرین اسٹیشن پہنچ جاتی ہے، وہ اترتا ہے اور کمپنی کا رخ کرتا ہے، وہاں پہنچ کر دیکھتا ہے کہ “آج کا دن اور دنوں جیسا نہیں ہے، عجیب و غریب صورتحال ہے” وہ فکر مند ہوکر آفس میں داخل ہوتا ہے، کہ ادھر نیوز چینلز پر ایک خبر نشر ہو رہی ہوتی ہے کہ کورونا وائرس نامی ایک وبا کافی تیزی کے ساتھ اکثر ممالک میں پھیل رہی ہے اور بھیڑ بھاڑ اس کے پھیلنے کا مزید باعث بن رہی ہے، محض چھینک اور کسی سے مِلنے کے سبب ایک شخص سے دوسرے کو بھی لاحق ہو جارہی ہے، اسی لیے حکومت نے پورے ملک کو لاک ڈاؤن کردیا ہے۔ کمپنی مینیجر پر یہ خبر بجلی بن کر گرتی ہے، وہ ہکّا بکّا ہوجاتا ہے، کچھ دیر بعد تمام ملازمین کو اکٹھا کرتا ہے اور دوسری خبر پانے تک ان کی تعطیل اور کمپنی بند کرنے کا اعلان کردیتا ہے۔ اتنا سُنتے ہی اس کا چہرہ خوشی سے کِھل اٹھتا ہے، مگر فورا ہی اس کا ذہن تنخواہ کی طرف جاتا ہے کہ کمپنی دے گی یا پھر کاٹ لے گی، کہیں ایسا نہ ہو کہ کام سے نکال دے؟ اس کے ذہن میں اسی طرح کے سوالات گردش کر رہے تھے جس کا اس کے پاس کوئی جواب نہیں تھا، کچھ دیر ٹھہرا رہا اور سنجیدگی سے اس مسئلے میں غور کرنے لگا کہ یکایک سرکاری فرمان اس کے کانوں سے ٹکراتا ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر ملازمین کی 60% تنخواہ سرکار ادا کرے گی اور اس نازک صورتحال میں کسی بھی کمپنی کو ملازمین کے نکالنے کا اختیار نہیں ہوگا۔
وہ اپنی بیگم کو یہ عظیم خوشخبری سنانے کے لیے خوشی بخوشی دوڑتا ہوا گھر آتا ہے، دروازہ کھٹکھٹاتا ہے،
بیوی اندر سے آواز دیتی ہے کون!
وہ جھٹ سے جواب دیتا ہے مَیں، مَیں “ابو احمد”
بیوی پوچھتی ہے: آج آپ دیر سے کیوں آئے؟
وہ مسکرا کر جواب دیتا ہے کہ “مَیں کام سے تو جلدی نکلا مگر مارکیٹ چلا گیا، بچوں کے لیے کچھ چیزیں خریدیں اور تمھارے لیے یہ خاص تحفہ”
بیوی نے تحفہ دیکھ کر کہا “اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہمیں سب سے پہلے قرض ادا کرنا تھا”
شوہر نے کہا “تمھاری بھی بات درست ہے مگر دوسری خوشخبری بھی تو سن لو کہ کَل سے میں کام پہ نہیں جاؤں گا”
بیوی اچنبھے میں پڑجاتی ہے، سوال کرنے لگتی ہے کہ ارے آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ کیوں کام چھوڑ رہے ہیں جب کہ ہمارے پاس آمدنی کا دوسرا کوئی ذریعہ بھی نہیں ہے؟
شوہر اپنی بات سے کسی طرح اس کو مطمئن کرتا ہے، اور کہتا ہے، جلد بازی مت کرو، مَیں پورے معاملے کی وضاحت کرتا ہوں۔
ہمارے ملک میں کورونا وائرس کا قہر ٹوٹ پڑا ہے، پوری دنیا ٹھپ ہے، آمد و رفت پر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں، اس وائرس کے پھیلنے کے سبب لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں، ایمرجنسی حالت میں ہی نکلنے کی اجازت ہے۔ مگر اے میری پیاری بیگم! کام کے رک جانے سے پریشان مت ہو، کمپنی تنخواہ نہیں کاٹے گی۔
بیوی اس کی بات سے مطمئن ہوجاتی ہے اور اس کے چہرے پر فرحت و انبساط کی لہر دوڑ پڑتی ہے، مارے خوشی کے اس کی نیند اڑ جاتی ہے، گھر میں خوشی آجاتی ہے، کرفیو کے ان دنوں میں اخراجات بھی کم ہوجاتے ہیں، مدتوں بعد بچوں کے ساتھ گھر میں لمبا وقت بِتانے پر وہ دونوں بہت خوش ہوتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ خوشی و مسرت کے ان دنوں کا وہ خواب دیکھ رہے تھی وہ چودہویں کے چاند کی طرح پورا ہوگیا، وہ فرصت کے دنوں کے شدید خواہاں تھے اس لیے قرنطینہ کے یہ ایام اس خاندان کے لیے ایک عظیم نعمت بن جاتے ہیں۔

1
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
1 Comment authors
newest oldest most voted
ارشادالحق روشاد المحکم

جزاکم اللہ خیرا