باعثِ شوقِ خودروی تنہا

شمشاد شاد شعروسخن

باعثِ شوقِ خودروی تنہا

دورِ حاضر میں ہر کوئی تنہا


رنگ آنکھوں کے ہوگئے اوجھل

رہ گئی آنکھ میں نمی تنہا


جانتا ہے مرا خدا میں نے

خود کو سمجھا نہیں کبھی تنہا


کیا ہوا میں اگر اکیلا ہوں

قبر میں ہوں گے آپ بھی تنہا


غم کا اپنا مقام ہے صاحب

غم سے ہٹ کر ہے ہر خوشی تنہا


اس کی یادیں بھی آتی جاتی ہیں

میں نہیں رہتا ہر گھڑی تنہا


حسرتوں کو گلے لگا کر بھی

خود کو کہتا ہے آدمی تنہا


کیف آتا نہ شاؔد جینے میں

جو ملی ہوتی زندگی تنہا

آپ کے تبصرے

3000