آبِ زمزم یا گنگا جل سب چلتا ہے

شمشاد شاد شعروسخن

آبِ زمزم یا گنگا جل سب چلتا ہے

تشنہ لبوں کو گرم یا شیتل سب چلتا ہے


پیٹ کی خاطر مارا مارا پھرے جو اس کو

سوکھی روٹی باسی چاول سب چلتا ہے


وقت تمھاری یاد کے ساتھ بتانا ہو تو

جھرنا، پربت، ندّی، جنگل سب چلتا ہے


یوں تو فریب و غیبت سے نفرت ہے لیکن

چڑھ جاۓ جب پوری بوتل سب چلتا ہے


جس کو اپنے رب کی قدرت پر ہو بھروسہ

اس کو سنیچر، بدھ یا منگل سب چلتا ہے


اندھے کو کیا چاہیے بابا بس دو آنکھیں

پھر وہ اناڑی دے یا اکمل سب چلتا ہے


تم ہی نہیں شاؔد آزارِ الفت میں سب کو

غم کا تکیہ، درد کا کمبل سب چلتا ہے

آپ کے تبصرے

3000