گم ہوئیں تاریکیاں، ہر سمت اجالا ہوگیا
باہر آ جا خواب غفلت سے سویرا ہوگیا
اس کی مرضی جو دیا، جتنا دیا، ممنون ہوں
دل کشادہ ہے تو تھوڑے میں گزارا ہوگیا
تم جو آئے تو مرے دل کے فلک سے دفعتاً
غم کے بادل چھٹ گئے، موسم سہانا ہوگیا
عین ممکن ہے اسے پہچان بھی پاؤں نہ میں
روبرو دیکھے ہوئے اس کو زمانہ ہوگیا
یوں ہمارا عشق پہنچا پایۂ تکمیل کو
وہ کسی کے ہوگئے، میں بھی کسی کا ہوگیا
مجھ سے اب رکھے نہ کوئی غمگساری کی امید
ختم میرے دل سے ہمدردی کا جذبہ ہوگیا
احتیاط و آگہی، عقل و خرد کے باوجود
بھوت فرقہ واریت کا پھر سے زندہ ہوگیا
پھر وفا کا ذکر چھیڑا تھا کسی نے بزم میں
پھر اچانک زخم دل اے شاؔد تازہ ہوگیا
واہ واہ واہ
کیا بات ہے ماشاءاللہ
بہت عمدہ کاوش
بہت مبارک ہو