ہوگا وبال جاں میں اضافہ وبا کے بعد

خمار دہلوی شعروسخن

ہوگا وبال جاں میں اضافہ وبا کے بعد

انسانیت بنے گی تماشہ وبا کے بعد


ہر لمحہ مفلسوں کا تمسخر اڑائے گا

سونے سے ہوگا قیمتی لقمہ وبا کے بعد


بچوں کی بھوک پیاس مٹانے کے واسطے

نیلام ہوگا ماں کا دوپٹّہ وبا کے بعد


ہوگا کچھ ایسے دامن تہذیب تار تار

سڑکوں پہ ہوگا خون خرابہ وبا کے بعد


گزری ہے کیسے خوف کے سائے میں زندگی

بوڑھے بیاں کریں گے یہ قصّہ وبا کے بعد


بچ بھی گئے تو ہم سے وہ دیکھا نہ جائے گا

ہوگا جو دل خراش نظارہ وبا کے بعد


جینا پڑے گا وقت سے لڑتے ہوئے خمار

ممکن نہ ہوگا کوئی افاقہ وبا کے بعد

آپ کے تبصرے

3000