آخری درس: ایک نادر واقعہ

ابوحسان مدنی تعلیم و تربیت

تحریر: ابراہیم بن محمد عثيمين

ترجمانی: ابو حسان مدنی

(یہ تحریر در اصل یومی جریدہ الجزيرة، سعودی عرب میں بتاریخ 05/08/2014 بروز منگل شائع علامہ محمد بن صالح عثيمين رحمہ اللہ کے فرزند ابراہیم عثيمين کی عربی تحریر کی ترجمانی ہے۔ جو شوق تعلیم و تعلم اور جذبۂ علم بالعمل کو مہمیز لگاتی ہے۔ مترجم)


رمضان المبارک 1421ھ کو میرے والد (محمد بن صالح العثيمين رحمه الله) حرم مکی میں اپنے حجرہ میں موذی مرض کی وجہ سے صاحب فراش تھے، فجر کے وقت انھیں شدید تکلیف لاحق ہوئی تو ڈاکٹر عبدالرحمن نعیم نے فیصلہ کیا کہ انھیں علی الفور خصوصى اسپتال ملک فیصل جدہ لے جانا ہوگا، ہم نے ایمبولنس کے ذریعہ آپ رحمہ اللہ کو اسپتال منتقل کردیا۔ وہاں تقریبا چھ سات گھنٹے آپ کو خصوصی نگہداشت والے وارڈ میں رکھا گیا، پھر دھیرے دھیرے آپ کی حالت قدرے بہتر ہونے لگی۔ تقریبا عصر کا آخری وقت ہوچکا تھا کہ والد رحمہ اللہ نے مکہ مکرمہ چلنے کو کہا، میں ان سے کہہ رہا تھا آج 29 رمضان المبارک ہے، اور ہوسکے کل عید ہو مزید آپ کی صحت کے لیے اسپتال میں رہنا ہی بہتر ہے۔ اسپتال میں انھیں روکنے کی خاطر میں اسی قسم کی باتیں ان سے کررہا تھا، لیکن میری ساری کوششیں ناکام ثابت ہوئیں، میں ان کے ساتھ وقت گذارنے کی کوشش کر رہا تھا کہ انھوں نے کہا بیٹے ہمیں مکہ لے چلو یا پھر ٹیکسی بلادو۔ اس وقت میں سمجھ گیا کہ مکہ گئے بغیر کوئی چارہ نہیں، لہذا ہم نے ایمبولنس تیار کیا اور حرم مکی کے لیے روانہ ہوگئے۔ حالانکہ اس وقت والد رحمہ اللہ زیادہ تر بذریعہ آکسیجن مشین سے سانس لے رہے تھے، حرم پہنچنے پر ہم نے شدید ازدحام میں ایمبولنس کے خصوصی اسٹریچر کے ذریعہ آپ کو کندھوں پر اٹھا کر حرم میں آپ کی جگہ پر پہنچایا اور آکسیجن مشین کو آپ کے قدموں کے درمیان رکھ دیا۔ ادھر دوسری طرف یہ اعلان ہوگیا کہ امسال ماہ رمضان 30 دنوں کا ہے اور امام صاحب نے نماز تراویح کا بھی آغاز کردیا۔ اپنی جگہ پہنچنے کے بعد والد رحمہ اللہ نے مغرب و عشاء کی نماز ادا کی اور تیسویں رات کی تراویح کے اختتام کے بعد آپ رحمہ اللہ نے اپنی زندگی کا آخری درس دینا شروع کیا۔ یہ درس اُس سال رمضان میں دیے گئے دروس میں سے بطور ادائیگی و ٹھہراؤ سب سے اچھے دروس میں سے تھا۔ درس ختم ہونے کے بعد آپ میری جانب متوجہ ہوئے اور کہا دیکھے! اگر ہم جدہ ہی میں بیٹھے رہتے تو اس اجر عظیم سے محروم رہ جاتے۔

اللہ آپ پر رحم کرے اے ابو جان!
اللہ سے اجر و ثواب کی طلب میں صبر، قربانی اور محنت پر آپ نے بڑی عمدہ مثال چھوڑی ہے۔

1
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
1 Comment authors
newest oldest most voted
عبدالمتين

“وأن ليس للإنسان إلا ما سعى” الله پاک کی توفیق سے نیکیوں کے لئے مسلسل جد وجہد انسان كو اس کا مطلوب ومقصود دلا كر رہتی ہے. شيخ رحمه الله كا دل مسجد حرام کے درس میں لگا ہوا تھا ، اس لئے الله نے ان کو توفیق بخشی. الله ہم سب کو نیک اعمال کے لئے سعي کرنے اور اپنا مطلوب ومقصود پانے کی توفیق بخشے. آمين. رحمه الله رحمة واسعة.