مقدّر میں کسی صورت بھی ذیشانی نہیں ہوتی

خمار دہلوی شعروسخن

مقدّر میں کسی صورت بھی ذیشانی نہیں ہوتی

میسّر جس قبیلے کو نگہبانی نہیں ہوتی


جو واقف بنتِ حوّا سیرتِ زینب سے ہوجاتی

حیا ہوتی نگاہوں میں یہ عریانی نہیں ہوتی


کماتے ہیں جو روزی محنت و ایمانداری سے

میسّر ان کو سال و سال بریانی نہیں ہوتی


نہیں ہے قصر شاہی، یہ تو حجرہ ہے فقیروں کا

یہاں پر بات کوئی غیر ایمانی نہیں ہوتی


عمل کرتے اگر سنجیدگی سے دیش بھکتی پر

ہمارے گھر میں کوئی چیز جاپانی نہیں ہوتی


پرندوں کے لہو سے تیلیاں رنگین ہوجاتیں

قفس کے ساتھ اڑنے کی اگر ٹھانی نہیں ہوتی


پڑی ہوتی بلاشک منزل مقصود قدموں میں

اگر ہوتی حرارت خوں میں ارزانی نہیں ہوتی

آپ کے تبصرے

3000