زندگی کی بڑی غلطی

ام ہشام صحت

ہمارے گھر بچپن ہی سے خالص سرسوں کا تیل کھانے میں استعمال ہوتا تھا پھر ہم سب پڑھ لکھ گئے۔ ٹیلی ویژن پر سرسوں تیل کی مخالفت کے رنگ برنگے اشتہارات اور گرج دار خبریں دیکھ دیکھ کر لگتا تھا جیسے ہم سرسوں کا تیل نہیں بلکہ کوئی زہریلا سیّال استعمال کررہے ہیں جو ہم سب کے ساتھ پوری دنیا کو رفتہ رفتہ موت کے گھاٹ اتار دے گا۔ اور ہمیں بہت ساری جانی اور انجانی موٹی موٹی جان لیوا بیماریوں میں مبتلا کردے گا۔

بس پھر کیا تھا رفتہ رفتہ چاروں طرف یہی شور سنائی پڑتا تھا کہ سورج مکھی کا ریفائنڈ تیل، فلانا دھمکانا ایکسٹرا ورجن آئل ہی انسانی نظام انہضام اور انسانی صحت کے لیے اکسیر حیات ہے۔ تب ہم سب نے بھی دل وجان سے ماڈرن ہونے کا پکا ثبوت دیا، والدین پر زور ڈالا کہ سرسوں کے تیل کے پراٹھوں اور سالنوں سے عجیب ناگوار سی مہک اٹھتی ہے ہمیں وہ اشتہار والا تیل لادیں۔ آہہہہہہہہہہ۔۔۔۔۔۔زندگی کی بڑی غلطی تھی۔
پچھلے چار پانچ سالوں سے جب ہم نے نیوٹریشن اور ہیلتھی ڈائیٹ کے متعلق اپنی تحقیقاتی عینک تھام کر پڑھنا لکھنا شروع کیا تب جاکر آنکھوں اور عقل کے آگے پڑے ہوئے دبیز پردے چاک ہوئے۔

پھر یہ یقین تب اور بڑھ جاتا ہے جب میں کھانوں کی مختلف تراکیب دیکھتی ہوں وہ بھی انٹرنیٹ پر۔ کیا دیکھتی ہوں کہ کبھی کوئی ڈائٹیشن کہتی ہے تو کبھی کوئی ڈاکٹر کہتا ہے کوئی فٹنس ٹرینر کہتا ہے، کوئی جم یوگا انسٹرکٹر کہہ رہا ہوتا ہے کہ بھئی ریفائن تیل اٹھاکر باہر پھینک دو یا پھر ان رشتہ داروں کو تحفہ بھیجوادو جن سے آپ کوئی خفیہ انتقام لینا چاہتے ہوں۔

اب جب بھی کوئی کوکری شو دیکھ کر اپنے سگھڑاپے کو ترقی دینا چاہتی ہوں تو سب سے پہلے دیکھتی ہوں کہ شیف صاحب یا صاحبہ بڑے بڑے چمچہ سرسوں کے تیل کڑھائی میں انڈیلے جارہے ہیں۔ اسی ناگوار بو والے سرسوں کے تیل سے بٹر چکن میرینیٹ کیا جارہا ہے۔ چکن تکّہ کی بوٹیوں کو اچھی طرح مسالہ سے لت پت کرکے اسے سرسوں کے تیل سے نہلایا جارہا ہے۔

اور تو اور اب میری انہی چست پھرت نگاہوں نے یہ نظارہ بھی دیکھا ہے کہ مین اسٹریم میڈیا خود ہی کچّی گھانی (سرسوں تیل) کا اشتہار کرتی ہے۔ پیچھے پیچھے کنؤو لال کی پتنجلی patanjali بھی کاونٹ ڈاؤن میں لگی ہوئی ہے۔

ہماری ریسرچ نے ہمیں سمجھا دیا تھا کہ ہمیں اچھا والا پوپٹ بنایا گیا ہے۔ پھر میڈیا اور ٹی وی کے اشتہار دیکھ دیکھ ان کی باتوں پر جھولے میں پڑا ہوا بچہ بھی ایمان لے آئے پھر میں کیا چیز ہوں۔

ہم نے بھی یقین کرلیا کہ سرسوں اور دیگر خالص تیلوں کے خلاف پروپیگنڈہ کرکے مین اسٹریم میڈیا نے سرمایہ کاروں کی ازلی دلالی کی ہے اور کروڑوں کو ریفائنڈ آئل کے نام پر ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول، بلڈ شوگر اور بیڈ ڈائجیسٹیو سسٹم کی سوغاتیں دی ہیں۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ اب سرمایہ کار اپنا پیسہ جس کسی بھی آبجیکٹ یا پراجیکٹ پر لگائیں، اس برانڈ اور پروڈکٹ کے ایموشنل جِنگلز اور اشتہار سامنے آئیں گے اور لمبی لمبی لیکن جھوٹی دلیلوں اور دعووں کے ساتھ آئیں گے لیکن آپ سب ہماری طرح دھوکہ نہ کھائیو۔ بلکہ صرف اور صرف خالص کھائیو۔

اپنے گاؤں اپنے ریجن سے تعلق زندہ رکھیں، شہر میں خالص تیل یا گھی نہ ملے تو گاؤں سے منگوائیے بھلے ہی رشتہ داروں کو ایکسٹرا مکھن کیوں نہ لگانا پڑے اور اگر کسی کے رشتہ دار لائن پر نہیں آتے تو پھر دوسرا آپشن بھی تیار ہے آن لائن مشہور آرگینک کمپنیوں سے یارانہ کرلیجیے۔ یقین کریں نقصان نہیں ہوگا۔ ہم نے بھی کیرلا کے خالص ناریل تیل کو کئی بار وہاں سے یہاں تک کی دوڑ لگوائی ہے۔ خالص چیزوں کا مزہ اپریل اور مئی کے الفانسو (ہاپوس) جیسا ہے۔ جتنی زیادہ گرمی اتنے خوشبو دار اور ذائقہ سے بھر پور آم۔

ہوشیار رہیں، بن موسم سرمایہ کارانہ برسات سے۔ اچھا کھائیں، خالص کھائیں، خوش رہیں اور اگر کچن میں رکھا تیل تبدیل ہوجائے اور آپ کو اچھا ہلکا پھلکا محسوس ہونے لگے تو دعا دے دیجیے گا۔

1
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
1 Comment authors
newest oldest most voted
ریاض الدین شاہد

ماشاءاللہ بہت خوب آج کچھ تو علم میں اضافے کا سبب بنا