عام حالات میں کسی بھی شخص کے متعلق اچھے اور برے ہونے کا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ عام حالات میں ہر آدمی چاہے اس کی شکل و صورت، ہیئت اور رنگ و نسل جو بھی ہو ایک سیدھا سادھا اور شریف انسان معلوم ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک عام آدمی کی مثال بند صندوق کی ہے، چند صندوق ہوں اور ہر ایک میں مختلف چیزیں ہوں تو اوپر سے دیکھ کر کوئی فیصلہ کرنا صحیح نہیں ہوگا۔ اسی طرح کسی بھی شخص کے متعلق ظاہر دیکھ کر اچھے اور برے کا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔ بہت سے لوگ بظاہر تو بہت خوب صورت دکھلائی دیتے ہیں مگر باطن اس کے برخلاف ہوتا ہے اور بہت سے شکل و صورت کے اعتبار سے بد صورت دکھلائی دیتے ہیں مگر اخلاق و کردار کا پیکر ہوتے ہیں۔
اگر کوئی شخص چائے لیے ہوئے ہے ٹھوکر لگ جائے اور کپ سے چائے گر جائے تو کہا جاتا ہے کہ ٹھوکر لگنے سے چائے گرگئی۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے، کپ میں چائے تھی تو چائے گری دودھ ہوتا تو دودھ گرتا اور اگر پانی ہوتا تو پانی گرتا۔ جس طرح ٹھوکر لگنے کے بعد کپ میں جو تھا چھلک کر باہر آ گیا اسی طرح آدمی کو ٹھوکر لگتی ہے تو اندر کی حقیقت چھلک کر باہر آ جاتی ہے اور معلوم ہوجاتا ہے کہ اندرون خانہ کیا ہے۔ کسی شخص کو گالی دیجیے برا بھلا کہیے اور اس کی انا پر ضرب لگائیے اس کے بعد حقیقت سمجھ میں آجائے گی اور معلوم ہوجائے گا کہ وہ شخص کتنا وسیع الظرف یا تنگ نظر ہے متحمل ہے یا غیر متحمل۔ قرآن کریم نے مومنوں کے اوصاف بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے:
واذا مروا باللغو مروا كراما (فرقان 72)
اور جب وہ لغویات کے پاس سے گزرتے ہیں تو شرافت کے ساتھ گزر جاتے ہیں۔
کیونکہ گالیاں تو ان کو بھی دی جاتی ہیں نقد و تبصرہ تو ان پر بھی ہوتا ہے ان کے انا کو بھی ٹھیس لگتی ہے مگر ان کے ظرف میں شرافت ہے اس لیے اس دلخراش موقع پر بھی ان کے ظرف سے شرافت اور کرامت ہی چھلکتی ہے۔ شرافت کا یہ معیار زمانہ قدیم میں بھی تھا اسی لیے اس کی تعبیر شاعر نے اس طرح کی ہے:
ولقد امر علي اللئيم يسبني
فمضيت ثمة قلت لا يعنيني
یعنی میں خسیس لوگوں کے پاس سے گزرتا ہوں اور وہ لوگ مجھے گالیاں دیتے ہیں تو میں وہاں سے یہ کہہ کر گزر جاتا ہوں وہ مجھے گالیاں نہیں دے رہے ہیں۔
مومنوں کی صفت کے برخلاف اگر آپ کسی عام آدمی کو گالی دے دیں تو پلٹ کر صرف زبان ہی نہیں استعمال کرے گا بلکہ ہاتھ اور لات سے بھی آپ کی ضرور خدمت کرے گا کیونکہ اس کے ظرف میں وہی تھا جو ایک گالی کے بعد چھلک کر باہر آگیا اور آپ کے چہرے کا زاویہ بدل کر اپنی شرافت کا ڈنکا بجاتا ہوا چلا گیا مگر وہ بتا گیا کہ اس کے ظرف میں کیا ہے جو تھا وہ چھلک کر باہر آیا گیا ہے۔
ما شاء الله تبارك الله