ذو الحجہ اور محرم الحرام دونوں مہینے اسلام میں حرمت و احترام والے چار مہینوں میں ہیں: “إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ” (التوبة36)
ذو الحجہ سال کا آخری، گزرے ہوئے سال کے جائزہ اور احتساب کا مہینہ ہے۔ تو محرم الحرام نئے ہجری سال کا پہلا، نئے عزم و حوصلہ اور نئےارادوں کے تعین اور اس کی طرف منصوبہ بند طریقہ سے قدم بڑھانے کا مہینہ ہے۔
ذو الحجہ حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام اور ان کی قربانیوں کی یادگار ہے، تو محرم الحرام حضرت موسی اور حضرت ہارون علیہما السلام کی فرعون پر فتح وکامرانی کی ناقابل فراموش عظیم تاریخ۔
ذوالحجہ کے شروع کے دس دن سب سے أفضل ہیں:“أفضل أيام الدنيا أيام العشر ـ يعني عشر ذي الحجة” (صحیح الجامع 1133)
تو محرم الحرام میں روزے رمضان کے بعد سب سے زیادہ افضل ہیں: “أفضل الصيام بعد رمضان شهر الله المحرم” (صحيح مسلم1163)
ذوالحجہ کی 9 تاریخ کا روزہ گزرے اور آنے والے دو سالوں کے گناہوں کا کفارہ ہے: “صيام يوم عرفة أحتسب على الله أن يكفر السنة التى قبله والسنة التى بعده” (صحيح مسلم 1162)
تو محرم الحرام کی 10 تاریخ کا روزہ بھی گزرے سال کے گناہوں کی معافی کا ذریعہ: “صيام يوم عاشوراء، أحتسب على اللَّه أن يكفر السّنة التي قبله” (صحيح مسلم1162)
ذوالحجہ دیگر انبیاء میں حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام سے عقیدت و محبت اور تعلق کی دلیل ہے تو محرم الحرام حضرت موسی و ہارون علیہما السلام سے تعلق اور ان سے وابستگی کی علامت۔ ذوالحجہ حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام کے آگ میں ڈالے جانے کے باوجود اللہ کی قدرت خاصہ سے بچنے کی یادگار ہے: “قُلْنَا يَا نَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ (الأنبياء69)
تو محرم الحرام سمندر اور اس کی لہروں کی پرواہ کیے بغیر، اسی سمندر کے اللہ کے حکم پر نجات کا راستہ بننے کی ناقابل فراموش یادگار ہے: “فاضرب لهم طريقا في البحر يبسا لا تخاف دركا ولا تخشى” (طه 77)
ذوالحجہ اگر اللہ کی خاطر بیٹے کے گلے پر چھری پھیرنے پر آمادگی کی تاریخ سے وابستہ ہے: “فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَىٰ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانظُرْ مَاذَا تَرَىٰ ۚ قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ ۖ سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ” (الصافات102)
تو محرم الحرام اپنے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کے داڑھی پکڑ کر اس سوال اور فکر مندی کا اظہار ہے کہ توحید کی خلاف ورزی کے وقت تم کیا کر رہے تھے: “قَالَ يَا هَارُونُ مَا مَنَعَكَ إِذْ رَأَيْتَهُمْ ضَلُّوا أَلَّا تَتَّبِعَنِ ۖ أَفَعَصَيْتَ أَمْرِي قَالَ يَا ابْنَ أُمَّ لَا تَأْخُذْ بِلِحْيَتِي وَلَا بِرَأْسِي” (طه 92_94)
یعنی محرم الحرام اور ذوالحجۃ دونوں ہی عظیم پیغام اور عظیم تاریخ کی یادگار ہیں۔ ضرورت ہے کہ ان مہینوں کے جانے یا آنے پر ہم ان پیغامات اور تاریخ کو مد نظر رکھ کر اپنی زندگی اس کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں۔
آپ کے تبصرے