اس عالم رنگ و بو میں مختلف قسم کے لوگ بستے اور زندگی گزارتے ہیں، کچھ لوگ باشعور ہوتے ہیں، کام کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور کام کرتے ہیں۔ کچھ لوگ باشعور ہوتے ہیں کام کرنے کی صلاحیت بھی ہوتی ہے، مگر اپنی منفی فکر سے مجبور ہو کر کام نہیں کرتے بلکہ کام کرنے والوں پر تنقید کرتے ہیں اور اپنی صلاحیت ضائع کرتے ہیں۔ کچھ لوگ بے شعور اور بے صلاحیت ہوتے ہیں، ایسے لوگوں سے معاشرہ پر کوئی بھی منفی یا مثبت اثر نہیں پڑتا۔
جو لوگ علم و آگہی اور شعور و صلاحیت کی صفات سے متصف ہوتے ہیں، وہ بلا تکان کام کرتے ہیں، ان کے سامنے کام کا اس قدر انبار ہوتا ہے کہ پیچھے کی طرف مڑ کر دیکھنے کا وقت ہی نہیں ملتا کیوں کہ وہ یہ سوچتے ہیں کہ جب تک مڑ کر دیکھوں گا تب تک سفر کی ایک اور منزل طے کرلوں گا۔ اس لیے وہ مڑ کر دیکھنے کو تضییع اوقات کے مترادف سمجھتے ہیں اور یہ کہتے ہوئے بلا ٹھہرے اور رکے آگے بڑھ جاتے ہیں:
عرفی تو میندیش زغوغاء رقیباں
آواز سگاں کم نہ کند رزق گدارا
کچھ لوگ اپنی منفی فکر سے مجبور ہوتے ہیں وہ کام نہیں بلکہ صرف تنقید کرتے ہیں۔ منفی فکر کے حامل ناقدین کی دو قسم ہوتی ہے ایک جن کی نیت بھی صالح اور تنقید بھی صالح ہوتی ہے اور دوسری قسم ان ناقدین کی ہوتی ہے جن کی تنقید صالحیت سے عاری و خالی ہوتی ہے۔
جن کی تنقید صالح ہوتی ہے اور وہ اصلاح کے لیے نقد کرتے ہیں، ایسے لوگ قابل قدر ہوتے ہیں، ان کی تنقید سے فائدہ ہوتا ہے۔ بہت سی غلطیاں جو شعوری یا غیر شعوری طور پر ہوجاتی ہیں، صالح تنقید سے ان کی اصلاح ہوجاتی ہے۔ جن کی تنقید صالحیت سے عاری اور تنقید برائے تنقید ہوتی ہے ان کی ایک مثال منور رانا نے لکھی ہے، ملاحظہ فرمائیں:
“ایک نقاد اپنی بیوی کے ہر کام میں شعری مجموعوں کی طرح عیب کا پہلو نکالنے کے عادی تھے۔ ایک روز بیوی سے انڈے کی فرمائش کی، بیوی نے کچن سے ایک انڈا فرائی کرکے سامنے رکھ دیا، موصوف نے حسب عادت تنقید کرتے ہوئے کہا میں Boil انڈا چاہتا تھا اور تم انڈے فرائی کرکے لے آئی۔ دوسرے دن پھر انھوں نے انڈے کی فرمائش کی، بیگم کچن میں گئیں اور ایک بوائل انڈا سامنے لاکر رکھ دیا، نقاد شوہر نے کیڑے نکالتے ہوئے فرمایا: آج میں فرائی انڈا کھانے کے موڈ میں تھا اور تم انڈا ابال کر لے آئی۔ شریف بیوی نے اپنے نقاد شوہر کو ویسے ہی جھیلا جیسے شعراء جھیلتے ہیں۔ ایک دن موصوف نے پھر انڈے کی فرمائش کی، بیگم نے تھوڑی دیر میں ان کے سامنے دو پلیٹوں میں انڈے لاکر رکھ دیے، ایک پلیٹ میں فرائی انڈا تھا اور دوسرے میں ابلا ہوا۔ موصوف نے غصے میں اپنے بال نوچنے شروع کر دیے، منہ سے جھاگ اڑاتے ہوئے بیوی سے کہنے لگے دنیا میں تم سے زیادہ پھوہڑ، بد سلیقہ اور جاہل دوسری کوئی عورت نہیں ہوسکتی، جس انڈے کو فرائی کرنا تھا تم نے اسے بوائل کر دیا اور جس انڈے کو بوائل کرنا تھا اسے فرائی کر دیا”۔
اس واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ تنقیدی مزاج رکھنے والا شخص وہاں بھی تنقید کا پہلو تلاش کرلیتا ہے جہاں تنقید کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی کیوں کہ وہ اپنے مزاج سے مجبور ہے۔
مبارك ہو، بہت تعمیری مضمون ہے۔ ماشاء اللہ۔
بہت عمدہ نصیحت آموز جزاک اللہ خیرا کثیرا فی الدنیا والآخرۃ
قابل مضمون نگار نے منفی فکر کے حامل افراد کی دو قسمیں بیان کی ہیں حالانکہ تعمیری تنقید شرعی نقطہ نظر سے عین مطلوب ہے اور یہ اسلامی فریضہ ہے اور قرآن و سنت اور اقوال سلف میں رد اور جرح کی کئی مثالیں دستیاب ہو جائیں گی منفی فکر کے حامل افراد کی تقسیم کے بجائے یہ کہا جاتا کہ تنقید کرنے والے افراد کی دو قسمیں ہیں تعمیری تنقید اور تخریبی تنقید تعمیری تنقید کو شرعی تنقید کہا جا سکتا ہے اور تخریبی تنقید کو غیر شرعی تنقید کہا جا سکتا ہے۔ رد اور جرح کرنے والے علماء… Read more »