الامان از سیدان ایں زمان!

عبدالرحیم محمد یونس بنارسی عقائد

اسلامی عقيده کاايك باب “مناقب صحابہ”ہے جو صحابہ کی فضیلت اور ان کی کوششوں اور کاوشوں کو بیان کرتا ہے۔ہمارا ایمان ان سے محبت و عقیدت کے بغیر نامکمل ہے،صحابہ کی عظمت اور ان کے مقام و مرتبے میں کمی کا سبب ایمان میں خلل اور کمی ہے۔
جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کا پیغام لے کر آئے تو آپ کا ساتھ انھی صحابہ کرام نے دیا ،قرآن کو سینوں و صحیفوں میں محفوظ کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و سنت کو ہم تک پوری امانت حفاظت کے ساتھ منتقل کیا ۔اہل سنت کا اتفاق ہے کہ جماعت صحابہ انبیاء اکرام کے بعد سب سے افضل جماعت ہے۔
ہاں!اہل تشیع جن کا نہ تو قرآن پر ایمان ہے اور نہ ہی رسول و اصحاب رسول کا پاس و احترام وہ صحابہ پر سب و شتم اور لعن طعن کے روادار ہیں۔مگر تعجب ان موقع پرستوں اور ابن الوقتوں پر ہے جوصحابہ پر سب و شتم کرکے روافض کی خوشنودی چاہتےہیں۔نیز اہلسنت کی سادہ لوح عوام کو صحابہ سے بد گمان کر کے اپنی صف میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ہمیں ان کے فتنوں سے چوکنا رہنا ہوگا۔
مقام صحابہ
صحابہ کو اللہ رب العزت نے رضی اللہ عنہم ورضوا عنہ کا سرٹیفکیٹ دیا ،ہمارے لیے جائز نہیں کہ جن سے اللہ راضی ہو ہم ان کے سلسلے میں زبان دراز کریں ۔اللہ تعالی فرماتا ہے:
كنتم خير امة اخرجت للناس…الخ (تم لوگوں کے لیے پیدا کی گئی بہترین امت ہو)
آیت میں خطاب صحابہ کرام سے ہے اس لیے امت میں سب سے بہتروہی لوگ ہیں ۔
سورة الفتح میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:
محمد رسول الله والذين معه اشداء على الكفار رحماء بينهم تراهم ركعا سجدا يبتغون فضلا من الله ورضوانا سيماهم في وجوههم من اثر السجود…. ليغيظ بهم الكفار..الخ
(محمد -صلی اللہ علیہ وسلم- اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں کافروں پر سخت ہیں آپس میں رحم دل ہیں تو انھیں دیکھے گا کہ رکوع اور سجدے کر رہے ہیں اللہ تعالی کے فضل اور رضامندی کی جستجو میں لگے ہیں ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدوں کے اثر سے واضح ہے…تاکہ ان کی وجہ سے کافروں کو چڑا ۓ….)
اس سے معلوم ہوا کہ صحابہ سے بغض و عناد رکھنے والے کافر ہیں۔
صحابہ کرام کے بارے میں سورہ توبہ میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
والسابقون الاولون من المهاجرين والانصار والذين اتبعوهم باحسان رضي الله عنهم ورضوا عنه واعد لهم جنات تجري تحتها الانهار خالدين فيها ابدا ذلك الفوز العظيم
(اور جو مہاجرین و انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیروکار ہیں اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ سب اللہ سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ مہیا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی ان میں ہمیشہ رہیں گے یہ بڑی کامیابی ہے)
اس طرح کی بے شمار آیات ہیں جن سےصحابہ کا مقام طشت از بام ہوتا ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےبھی صحابہ کی فضیلت و منقبت میں بے شماراحادیث مروی ہیں۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
خير الناس قرني….الخ (سب سے بہتر لوگ میرے زمانے والے ہیں)
علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اس سے مراد صحابہ کرام ہیں اس لیے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں وہی لوگ آپ کے ساتھ تھے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا تسبوا اصحابی فلو ان احدکم انفق مثل احد ذهبا ما بلغ مد احدهم ولا نصيفه
(میرے صحابہ کو گالی نہ دوکیوں کہ تم میں کا کوئی آدمی احدپہاڑ کے برابر بھی سونا اللہ کی راہ میں خرچ کرے گا تو صحابہ کی طرف سے خرچ کیے گئے ایک مد(تقریبا آدھا کلو)کو بھی نہیں پہنچے گا اور نہ اس سے بھی آدھے کو)
ایک حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:
من سب اصحابي فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين
(جس نے صحابہ کرام کو گالی دی وہ اللہ تعالیٰ،فرشتے اور تمام انسانوں کی لعنت کا مستحق ہوا)
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
لا نذكر احدا من اصحاب رسول اللہ عليه الصلاة والسلام الا بخير
(ہم تمام صحابہ کرام کا ذکر خیر ہی کرتے ہیں)
امام آجری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
جس نے صحابہ کرام کو گالی دی گویا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دی اور جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دی وہ اللہ تعالی،فرشتے اور تمام انسانوں کی لعنت کا مستحق ہوا۔
امام ابوزرعہ رازی رحمہ اللہ بڑی اہم بات بیان فرماتے ہیں:
جب تم کسی کو دیکھو کہ صحابہ کی تنقیص کر رہا ہے تو جان لو کہ وہ زندیق ہے کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے نزدیک برحق ہیں اور قرآن برحق ہے اور اس قرآن و سنت کو ہم تک صحابہ ہی نےپہنچایا ہے ۔
امام ابن ابی العز حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اس سے بڑا گمراہ کون ہوگا جن کے دل میں ان چنندہ مومنین جو کہ انبیاء کے بعد اللہ تعالی کے اولیاء کے سردار ہیں یعنی صحابہ کرام سے بغض ہو، یہود ونصاری نے تو انھیں فضیلت دی تھی ،یہودسے پوچھا گیا کہ تمھاری ملت کے سب سے بہترین لوگ کون تھے؟ انھوں نے کہا موسی علیہ السلام کے صحابہ، عیسائیوں سے پوچھا گیا تمھاری ملت کے سب سے بہترین لوگ کون تھے؟ انھوں نے جواب دیا کہ عیسی علیہ السلام کے صحابہ۔
جب روافض سے پوچھا گیا کہ تمھاری ملت کے سب سے بدترین لوگ کون ہیں؟تو انھوں نے کہا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ۔( العیاذ باللہ)
اس سے معلوم ہوا کہ ایسے لوگ صحابہ کی دشمنی میں یہود و نصاریٰ سے بھی گئے گزرے ہیں۔مگر اس کے باوجود جو لوگ صحابہ کرام یا ان میں سے کسی ایک کو نشانہ بناتے ہیں- چاہے وہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہوں یا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ یا کوئی دوسرے صحابی رسول- وہ سب کے سب ایک ہی خمیر کے لوگ ہیں اوران کی خمینیت جگ ظاہر ہے۔ ہم ان کے سلسلے میں وہی کہیں گے جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یا ائمہ ومحدثین نے کہا بجز اس کے ہم کیا کہہ سکتے ہیں؟!
مقام ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت میں بہت ساری احادیث وارد ہیں مگر طبقات ابن سعد اور البدایہ والنہایہ کے حوالے سے صرف ایک واقعہ بیان کردینا کافی ہوگا:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اسلام قبول کیا تو ان کی ماں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ساتھ نہ دیا کیونکہ وہ پرانے خیال کی خاتون تھیں لیکن حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے انھیں اسلام کی طرف راغب کیا اور اسلامی تعلیمات کی اچھائیاں ان کے سامنے بیان کیں۔ایک دن حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی ماں کو اسلام کی دعوت دی تو انھوں نے نہ صرف ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی دعوت کو ٹھکرا دیا بلکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کچھ نازیبا باتیں بھی کہہ دیں جب کہ حضرت ابو ہریرہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پناہ عقیدت تھی۔ ماں کی باتوں سے انھیں سخت صدمہ پہنچا وہ روتےہوئے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے واقعہ عرض کیا اور درخواست کی کہ میری ماں کے لیے قبولیت حق کی دعا فرما دیجیے۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی:اللهم اهد أم أبي هريرة(اے اللہ! ابو ہریرہ کی ماں کو ہدایت دے)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ گھر واپس آئے تو دیکھا کہ دروازہ بند ہے اندر سے پانی گرنے کی آواز آ رہی ہے۔ وہ سمجھ گئے کہ ماں غسل کر رہی ہیں تھوڑی دیر کے بعد دروازہ کھٹکھٹایا تو والدہ نے دروازہ کھولا اور بولیں: اشهد ان لا اله الا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرط مسرت سے بے خود ہو گئے اور خوشی کے آنسو بہاتے ہوئے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے، فرمایا: آپ کی دعا قبول ہوگئی اللہ نے میری ماں کو ہدایت دے دی۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر بہت خوش ہوئے اللہ کا شکر ادا کیا ،حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک اور گزارش کی، کہا: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! اللہ سے دعا فرما دیجیے کہ اللہ تعالی تمام مومنوں اور تمام مومنات کے دل میں میری اور میری والدہ کی محبت پیدا فرمادے۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی اور نبی کی دعا کا یہ اثر ہوا کہ خود حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد جومومن مرد یا عورت ان کے بارے میں سنتا ان سے محبت کرنے لگتا۔
خلاصہ
جو لوگ صحابہ کرام کی تنقیص کرتے ہیں درحقیقت وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلام کو نشانہ بناتے ہیں کیونکہ اسلامی تعلیمات صحابہ کے ذریعے ہی بعد کے لوگوں تک پہنچیں، مرویات صحابہ جن کےذریعہ دین کا ذخیرہ محفوظ ہوا خصوصا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ جن کی مرویات سب سے زیادہ ہیں ، جب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ پر کیچڑ اچھالا جائے گا اور ان کی عصمت محفوظ نہیں رہے گی تو ان کی مرویات کیسے محفوظ رہ سکتی ہیں اور جب ان کی مرویات جو اسلام کا قیمتی اثاثہ ہیں وہ محفوظ نہیں رہیں گی تو اسلام کیونکر محفوظ رہ سکتا ہے؟
اعدائے اسلام کی یہی منشا ہے کہ اسلام کی اساس کمزور ہو جائے اسلام خود بخود ڈھیرہو جائے گا۔ صحابہ کا جو تصور ہمارے ذہنوں میں ہے ہم آنے والی نسل تک اسے کیسے پہنچا سکتے ہیں؟ ہمیں بہرصورت اسے ممکن بنانا ہوگا ،صحابہ کا دفاع کرنا ہوگا اسلامی فصیل کے تحفظ کے لیے مستعد رہنا ہوگا ورنہ یہ سلسلہ مقام رسالت و نبوت تک جا پہنچے گا ۔
شاعر کہتا ہے:
عَنِ المَرءِ لا تسال وصل عن قرينه
فكل قرين بالمقارن يَقتَدي

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کے ساتھ پوری زندگی بسرکی۔ اگر صحابہ کرام سب و شتم کا نشانہ بنیں گےاور لوگوں کو یہ باور کرایا جائے گا کہ یہ فاسق و فاجر اور گنہگار لوگوں کی جماعت تھی، یہ لوگ دھوکہ باز تھے تو اس کی آنچ براہ راست اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر پڑے گی اوریہ تصور پیدا ہوگا کہ آپ نے جن لوگوں کے ساتھ زندگی گزاری وہ اچھے لوگ نہیں تھے کیونکہ آدمی کے اخلاق کا پتہ اس کے ساتھیوں سے چلتا ہے۔ اگر اس کی صحبت اچھے لوگوں کے ساتھ نہیں تو اس کی شخصیت مجروح ہوگی،انسان کی پہچان اس کے ہم نشیں سے کی جاتی ہے۔لہذا ہمیں صحابہ کرام کے دفاع کے لیے کمر بستہ رہنا چاہیے۔
اللہ تعالی ہمارے دلوں میں رسول اور اصحاب رسول کی محبت پیدا فرما دے۔آمین

آپ کے تبصرے

3000