رسول محبت ﷺ

اسدالرحمن تیمی تاریخ و سیرت

اگر سچی محبت کی تلاش ہو تو آپﷺ کی ذات بابرکات اس کا پیکر جمیل تھی۔ محبت آپ کی زبان سے پھوٹتی، آپ کے اخلاق سے ظاہرہوتی،آپ کی صحبت اور برتاؤ سے جھلکتی۔ آپ کی خاموشی، آپ کی گفتگو، آپ کے حرکات وسکنات محبت کا احساس دیتے، آپ اپنے آس پاس کے لوگوں پر محبت کی خوشبو بکھیرتے، چنانچہ غم زدہ کو تسلی دیتے کہ اس کا غم دور ہوجائے ، چھوٹو ں سے دل لگی کرتے کہ اس کا دل خوش ہوجائے، پریشان حال کی مدد کرتے کہ اس کی پریشانی زائل ہوجائے،خطاکار کو معاف کردیتے کہ اس سے اپنی غلطی کااحساس ہو۔
آپﷺ سراپا محبت تھے، ایک محبت کرنے والے شوہر ،محبت کرنے والے والد، محبت کرنے والے رشتہ دار، محبت کرنے والے پڑوسی اور محبت کرنے والے ساتھی ودوست زندگی کے تمام پہلوؤں میں اور معاملات کے تمام گوشوں میں آپ کی محبت عیاں تھی۔ یتیموں بیواؤں ،ناداروں اور مسکینوں سے محبت کرتے، چرند وپرند سے محبت کرتے یہاں تک کہ پیڑ پودے اور نباتات وجمادات سے محبت کرتے۔ سبحان اللہ!
اگر کوئی محبت کرنا چاہتا ہے یایہ چاہتا ہے کہ لوگ اس سے محبت کرے تو اس سلسلے میں آپﷺ کی شخصیت بہترین رہنما اور نمونہ ہے۔ارشاد ہے : ’’مومن محبت کرنے والا اور لوگوں کے بیچ محبوب ہوتا ہے اور اس شخص میں کوئی خیر نہیں جو نہ دوسروں سے محبت کرے اور دوسرے اس سے‘‘۔کیوں کہ آپ کا پیغام محبت اور رحمت ہے، آپ کا سلام سلامتی وبرکت ہے اور آپ کے ساتھی آپ کے دوست اورمحبوب ہیں۔ آپ محبت کی دعوت دیتے ہیں محبت کی نصیحت کرتے ہیں، آپ نے کسی کو دیا تو محبت سے دیا اور منع کیا تو محبت سے، بدلہ لیا تو محبت سے اور محبت سے سزا بھی دیا۔آپ کے ہم نشین کو یہ گمان ہوتا کہ وہ آپ کے نزدیک لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب ہے۔ چونکہ وہ آپ کی محبت بھری نگاہیں اور مسکراہٹیں ، نرم وشیریں گفتگو اور حسن معاشرت دیکھتا، کیوں کہ وہ رسول محبت ہے،محبت کا داعی ہے، اپنے امت سے محبت کرنے والا ہے اور تاقیام قیامت مسلمانوں کا محبوب ترین شخص ہے۔
آپ نے ہمیں اپنی لافانی محبت دی ہمیں حقیقی اور سچی محبت سکھایا ہے جو کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔ فرمایا،تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا تاآنکہ میں اس کے نزدیک اس کے والدین ،اس کی اولاد اور تمام لوگوں کے مقابلے میں زیادہ محبوب نہ بن جاؤں (بخاری)یہ محبت الٰہی محبت سے ماخوذہے اور اس کا سرچشمہ آپ کی لازوال رسالت ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’ایمان والے اللہ سے زیادہ محبت کرتے ہیں‘‘۔آپﷺ نے اپنی دعوت میں ایمان والوں کے دلوں میں محبت کی بنیادوں کو مضبوط کیا، فرمایا:’’اللہ کی قسم! تم جنت میں اس وقت تک داخل نہیں ہوسکتے تاآنکہ ایمان لے آؤ،اور تم ایمان والے نہیں ہوسکتے جب تک کہ آپس میں محبت نہ کرنے لگو۔یہ ایسی محبت ہے کہ جسے سچائی اور اخلاص توانائی دیتی ہے، انصاف اور نیکی طاقتور بناتی ہے۔
آپﷺ نے دنیاوالوں کے سامنے محبت کے میدان میں اعلیٰ مثال چھوڑی ہےاور نباتات وجمادات سے بھی اپنی شدید محبت کا اظہار کیا ہے۔ اُحد پہاڑ کے بارے میں فرمایا:’’یہ ایسا پہاڑ ہے جس کو ہم سے محبت ہے اور ہمیں اس سے‘‘۔ (بخاری)اپنے وطن مکہ مکرمہ جہاں پلے بڑھے، اس کے بارے میں فرمایا:’’مکہ تو کتنا پیارااور کتنا محبوب ہے، اگر یہاں کے لوگ مجھے نہیں نکالتے تومیں تجھ سے جدا نہ ہوتا‘‘۔ (ترمذی) جب پہاڑ اور شہر جیسے چیزوں کے تعلق سے آپ کے دل میں ایسی محبت تھی تو اندازہ کیا جائے کہ اپنے ساتھیوں ، گھروالوں اور عام مسلمان مرد وخواتین سے آپ کی محبت کس درجہ رہی ہوگی؟؟

آپ کے تبصرے

3000