بارک اللہ فیک کی برکت

ڈاکٹر شمس کمال انجم تعلیم و تربیت

یادش بخیر! یہ کوئی۱۹۹۴-۹۵ء کی بات ہے،میں مدینہ منورہ میں زیر تعلیم تھا۔ عمرے کی غرض سے ہماری یونیورسٹی کا ایک ٹور مکہ مکرمہ گیا تھاجس میں میں بھی شامل تھا۔ وہ ٹیپ ریکارڈاور کیسٹوں کا زمانہ تھا۔ حرم مکی میں شیخ سدیس اور شیخ شریم تو حرم مدنی میں شیخ حذیفی کے ساتھ شیخ محمد ایوب کی قراتیں بہت مشہور تھیں۔ بازار میں، دکانوں میں، گاڑیوں میں ان کی قرات کی کیسٹیں بجتی رہتی تھیں۔ ان کے علاوہ حرم مدنی میں ابھی ابھی شیخ عبد الودود حنیف آئے تھے۔ حرم مکی میں شیخ سدیس اور شیخ شریم کے علاوہ شیخ سبیل صاحب کی شخصیت بہت مشہور تھی بلکہ وہ ہیئۃ الامر بالمعروف والنہی عن المنکر کے صدر تھے لیکن ان کی آواز اتنی اچھی نہیں تھی۔ ناک سے آواز نکلتی تھی اور جیسے ہی جہری نمازوں میں وہ اپنی مخصوص آواز میں’’ استؤوا واعتدلوا‘‘ کہتے تھے توسچ بتاؤں اچھی خاصی طبیعت مکدر ہوجاتی تھی۔ اس زمانے میں، میں شیخ شریم اور شیخ عبد الودود حنیف کی قرات کی نقل بھی کیاکرتا تھا۔ چنانچہ اس بار جب ہم لوگ عمرے کے لیے گئے تو میں نے ارادہ کیا تھا کہ حرم مکی کے دونوں اماموں یعنی شیخ سدیس اور شیخ شریم میں سے کسی ایک سے سلام کرکے ہی آنا ہے۔عمرے کی ادائیگی کی جاچکی تھی۔ کوشش یہ تھی کہ مغرب کی نمازمقام ابراہیم کے کہیں آس پاس پڑھی جائے تاکہ نماز بعد شیخ سے سلام کرنے میں آسانی ہو۔ الحمد للہ مقام ابراہیم کے پاس امام کے پیچھے دوسری یاتیسری صف میں جگہ ملی۔ میرے ساتھ میرا ایک بنگلہ دیشی ساتھی فیض الامین بھی تھا۔ اس دن شیخ شریم نے مغرب کی نماز پڑھائی تھی۔ نماز سے فراغت کے بعد جوں ہی شیخ جانے کے لیے اپنی جگہ سے اٹھے میں نے فیض الامین سے عربی میں کہا آؤ سلام کرتے ہیں۔ پہلے اس نے سلام کیااور مصافحہ کیا پھر میں نے سلام کیا۔ مصافحہ کرنے کے ساتھ ہی ان کے ساتھ ایک قدم آگے بڑھتے ہی میں نے کہا کیف الحال یا شیخ (شیخ آپ کیسے ہیں؟) شیخ نے کہا ’’بارک اللہ فیک‘‘( اللہ آپ کو برکت عطا فرمائے)
مجھے آج بھی وہ وقت وہ لمحہ ، وہ ساعت وہ گھڑی اور شیخ کا وہ چہرہ اور میرا وہ ہاتھ جس سے میں نے شیخ سے مصافحہ کیا تھا سب بعینہ یاد ہے اور شیخ کی وہ دعا ’’بارک اللہ فیک‘‘ تو میں کبھی بھول ہی نہیں سکتا۔ بلکہ اس دعا کی بھینی بھینی ٹھنڈک آج بھی محسوس کرتا ہوں۔ بارک اللہ فیک یعنی اللہ آپ کو برکت دے، اللہ آپ کی شخصیت میں برکت عطا کرے اس سے زیادہ جامع کوئی دعا نہیں ہوسکتی۔ کیونکہ لفظ ’برکت‘ دنیوی اور اخروی ہر نعمت کو محیط ہے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ کو کون مسلمان نہیں جانتا۔ خادم رسول تھے۔ صبح شام آپ کی خدمت میں رہتے تھے۔بخاری مسلم کی روایت ہے ۔ان کی ماں ام سلیم نے ایک دن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ آپ اپنے اس چھوٹے سے خادم انس کے لیے دعا کردیجیے۔ اللہ کے رسول نے فرمایا ’’اللھم اکثر مالہ وولدہ وبارک لہ فیما اعطیتہ‘‘ اے اللہ انس کو خوب مال واولاد عطا کر اور جو کچھ اسے دے اس میں خوب برکت دے۔ایک زمانہ آیا حضرت انس کہتے ہیں کہ میں انصار میں سب سے مالدار آدمی تھا۔مسلم کی روایت ہے کہ ان کے بیٹوں اور پوتوں کی تعداد سینکڑوں میں تھی۔امام نووی نے لکھا ہے کہ صحابہ میں حضرت انس کی اولاد کی تعداد سب سے زیادہ تھی۔ابو نعیم اصفہانی نے حلیۃ الصحابہ میں لکھا ہے حضرت انس کہتے ہیں کہ میرے باغات سال میں دو بار پھلتے تھے۔ یہ تھی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ان کے لیے ’’برکت کی دعا‘‘ کی برکت۔
ایک صحابی عروہ بارقی تھے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تجارت میں برکت کی دعا کی۔ اس برکت کی دعا کی یہ برکت ہوئی کہ کہاجاتا ہے اگر وہ مٹی بھی خریدتے تو اس میں برکت ہوتی۔(بخاری)
مشہور صحابی سائب بن یزید کہتے ہیں میری خالہ مجھے لے کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئیں۔ آپ نے میرے سر پر ہاتھ رکھا اور میرے لیے برکت کی دعا کی۔ سائب بن یزیدچورانوے (۹۴)سال کی عمر میں بھی ہٹے کٹے تھے اور کہتے تھے کہ میں صرف اور صرف اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت کی وجہ سے اپنی سماعت وبصارت کی قوت سے محظوظ ہورہا ہوں۔ (متفق علیہ)
میں نے یہ ساری لمبی تمہید اس لیے باندھی ہے کہ آج کے زمانے میں لوگوں کو اس دعا کی جامعیت کا پتہ نہیں۔خاص طور سے برصغیر کے لوگوں کو اس کی اہمیت پتہ نہیں۔ میں کبھی کبھی اپنے شاگردوں سے بالمشافہ یا فون پر یا فیس بک پر بارک اللہ فیک کہتا ہوں تو اس پر ان کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ آمین تک نہیں کہتے۔ بلکہ تعجب کی بات تو یہ ہے کہ واٹس اپ یا فیس بک پر کسی کو بارک اللہ فیک لکھاجائے تو اس پر آمین لکھنے کے بجائے اس پر ری ایکٹ کرتا ہے۔ کیسے کیسے ٹیڑھی ٹیڑھی ناک کے کارٹون کے ذریعے لوگ ری ایکٹ کرتے ہیں کہ اللہ کی پناہ۔ حالانکہ انھیں اس پر آمین لکھنا چاہیے۔ اسی طرح کسی کو’’ جزاک اللہ خیرا‘‘ بھی کہاجاتا ہے تو اس پر لوگ آمین کے بجائے ری ایکٹ کرتے ہیں۔ جو میرے خیال سے ان دعاؤں کی جامعیت سے ناواقفیت کی دلیل ہے۔
دوستو! یہ مسنون دعائیں بہت جامع ہیں۔ ان کے معنی ومفہوم بھی بہت اہم ہیں۔ میں فیس بک پر اپنے والد صاحب یا حماد صاحب سے متعلق کوئی شے صرف اور صرف لوگوں کی دعاؤں کے حصول کے لیے شیئرکرتا ہوں۔ نہ جانے کب کس کی دعا سے اور دعاپرکس کی آمین کی برکت سے ان متوفین کے درجات بلند ہوجائیں یا کسی زندہ آدمی کے لیے کی جانے والی یا اسے دی جانے والی دعا سے کب اس کی زندگی میں بہار آجائے کسی کو کیا پتہ۔ لہذا ہمیں ان دعاؤں پر ایمان ویقین کے ساتھ آمین کہنا چاہیے۔ ان کے معنی ومفہوم کو بھی اپنے اندر اتارنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ اللہ ہم سب کو توفیق ارزانی کرے۔ آمین

2
آپ کے تبصرے

3000
2 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
2 Comment authors
newest oldest most voted
عبدالقادر

ماشاءاللہ بارک اللہ فيكم وجزاكم الله خيرا…آمين بہت خوب شیخ محترم ۔۔۔

میمونہ عطاریہ

اللھم آمین