فری لانسر پورٹل: متعدد متبادلات کے درمیان

ابوالمیزان منظرنما

زندہ اور صحت مند رہنے کے لیے موسم کا لحاظ رکھنا پڑتا ہے۔ سردی میں سویٹر، گرمی میں کاٹن اور برسات میں رین کوٹ کا اہتمام انسان کے جہد للبقا کے مظاہر ہی کا نمونہ ہے۔ دنیا کی دیگر چیزوں کے ساتھ بھی یہی حکمت عملی کارگر ہوتی ہے۔
کاغذ جب اسکرین کے مقابل ہوا تو انگلیوں کو قلم بنانے میں انسان نے ذرا دیر نہ کی۔ ڈاکیہ جب بٹن ہوا تو پیغامات کی ترسیل سیکنڈوں میں ہونے لگی۔ دن بدن سہولتوں میں اضافہ ہورہا ہے، ہر کام کی رفتار بڑھ رہی ہے۔ خط و کتابت ہو، گفتگو ہو، لین دین ہو، ملاقات ہو ہر محاذ پر ترجیح تیز رفتاری کو ہے۔ انسان ہی جلدباز واقع ہوا ہے، مزاج سے میل کھانے والی سرگرمیوں کو بقا ہے، ثبات ہے۔
جو شی ضرورت کے مطابق نہیں ڈھلتی وہ غیر ضروری ہوتے ہوتے ایک دن بے کار ہوجاتی ہے اور اس کی جگہ کوئی اور شی لے لیتی ہے۔ فیس بک آیا تو رسالے امتحان میں پڑ گئے، واٹس اپ آیا تو امتحان ختم ہوچکا تھا۔ یہی وہ زمانہ ہے جب فری لانسر پر شش و پنج کی کیفیت طاری تھی۔ صحیح راہ کی طرف قدم بڑھانے میں تاخیر تو ہوئی مگر زیادہ نہیں۔ جیو انقلاب کے بعد ہی مطلع کلیر ہوا اور اب اس بات کو تین سال بیت چکے ہیں۔ دو ہزار اٹھارہ اور انیس تو یوں ہی گزر گئے۔ وہ پہلی اسپرٹ جو گردش دوراں کی شکار ہوئی تھی اس کی بازیافت میں ایک نئی گردش نے خاصا تعاون کیا۔ زندگی جب کورونا کے جھٹکے سے رکی تو سانسیں درست کرنے میں پورا سال گزر گیا۔
کل جو سال ختم ہوا ہے وہ صرف بری چیزوں کے لیے یادگار نہیں ہے، بہت ساری اچھی باتیں بھی اس سال ہمارے اتیت کا حصہ بنی ہیں۔ پورا رمضان اعتکاف جیسی صورت حال میں گزرا، لاک ڈاؤن سے صرف دنیا کی فارمیٹنگ نہیں ہوئی ہے بہت سارے انسانوں کا رابطہ بھی اپنے خالق سے رینیو ہوا ہے، رمضان کے دیگر مہینوں کی طرح دو ہزار بیس کا رمضان محض شاپنگ اور کھان پان میں نہیں گزرا ہے عبادت و تلاوت قرآن میں اس بار بڑی بہتری آئی۔ طباعت و اشاعت کی سرگرمیاں بند ہوئیں تو آن لائن نیز ڈیجیٹل گتی ودھیاں بڑھ گئیں۔ فری لانسر پورٹل کے لیے بھی اٹھارہ اور انیس کے مقابل دو ہزار بیس کا یہ سال بہتر گزرا۔ بہت اچھا لکھنے والے کئی علماء و فضلاء ہمارے قلم کارواں کا حصہ بنے۔ فجزاھم اللہ خیرا
ہماری نظر میں فری لانسر مشن کے لیے جو معیار ہے اگرچہ ہم اس کے مطابق اب تک اپنا یوگدان نہیں دے سکے، پرنٹ ورژن کے بیشتر قارئین کو اب بھی شکایات ہیں۔ اردو ایڈیشن پرانا بھی ہے اور عربی ہندی کے مقابلے زیادہ ایکٹیو بھی، اردو لکھنے پڑھنے والوں کی اکثریت بھی ہے اس اعتبار سے عربی اور ہندی کی سست رفتاری کی ایک بڑی وجہ تو یہی ہے، اگرچہ دوسرے اسباب بھی ہیں جنھیں بہ آسانی دور کیا جاسکتا ہے، اللہ رب العالمین ہمیں توفیق دے۔
بہت سارے اچھا لکھنے والے گزشتہ تین سال میں کبھی ہمارے ساتھ تھے اب نہیں ہیں۔ ہماری تعلق داری میں کمزوری کے علاوہ اس کے دوسرے کارن بھی ہوسکتے ہیں۔ سوشل میڈیا کی لامحدود دنیا‌ میں نشر و اشاعت کے جو متبادلات ہیں ان کے استعمال کی آسانی اور ہمارے یہاں ایڈیٹنگ فارمیٹنگ اپلوڈنگ اور پھر لنک شیرنگ کے مراحل کی دشواری کے درمیان اکثر لوگ پہلا آپشن چن لیتے ہیں۔ کسی وجہ سے اگر کوئی قلم کار فری لانسر پورٹل کو ترجیح دیتا ہے تو وہ واقعی قابل قدر ہے۔
دو ہزار بیس یادگار بنانے اور متعینہ معیار کی طرف پیش قدمی کا حوصلہ دینے کے لیے ہم اپنے تمام قلم کاروں کے شکر گزار ہیں بالخصوص رفیق احمد رئیس سلفی، فاروق عبداللہ نراین پوری، ڈاکٹر شمس کمال انجم، کلیم الدین یوسف، حافظ عبدالحسیب عمری مدنی، مقبول احمد سلفی، شیرخان جمیل احمد عمری، ایم اے فاروقی، راشد حسن مبارکپوری، رشید سمیع سلفی، آصف تنویر تیمی، تسلیم حفاظ عالی، سرفراز فیضی، کاشف شکیل، خبیب حسن مبارکپوری، سحر محمود، عبدالکریم شاد، بیلن بلرامپوری اور ام ہشام کے، جن کی گراں قدر تحریروں سے قارئین نے استفادہ کیا۔
ہم اپنے تمام قارئین کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں بالخصوص ان لوگوں کا جنھوں نے مضامین پر کمنٹ (تبصرے) کیے۔
اللہ رب العالمین اپنے دین کی نشر و اشاعت میں ہماری قلمی سرگرمیوں کو قبولیت کا درجہ دے، دین کی سمجھ دے، اس پر عمل کی توفیق دے اور تاحیات اس کی تبلیغ کے راستے پر لگائے رکھے۔ فری لانسر پورٹل کو کسی بھی طرح تعاون کرنے والے ہر بھائی کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین

2
آپ کے تبصرے

3000
2 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
2 Comment authors
newest oldest most voted
فہیم جسیم الدین تیمی مدنی

ماشاءاللہ،عمدہ تجزیہ آپ نے پیش کیا ہے،
اللہ تعالٰی آپ لوگوں کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچائے اور حاسدین کے حسد اور دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھے، آمین

عبد الرحمن صدیقی

خالص ہندی اور انگریزی لفظوں سے گریز کریں ۔