الیکشن کا کیسا ستم دیکھتے ہیں
سیاسی گروہوں کو خم دیکھتے ہیں
وہی جو لڑاتے ہیں اہل وطن کو
چناؤ میں ان کا کرم دیکھتے ہیں
پہن ٹوپی نیتا جی ریلی میں اپنی
صنم خانہ عینِ حرم دیکھتے ہیں
جو روزانہ تبدیل کرتے ہیں کپڑے
لہو سے لباس ان کا نم دیکھتے ہیں
الیکشن اگر ماہ رمضان میں ہو
تماشائے اہل شکم دیکھتے ہیں
سیاست کے شعلہ بیانوں کا پیہم
خطابوں میں ہم زیر و بم دیکھتے ہیں
بکاؤ اڈیٹر ہیں کمزور کتنے
ادارت میں زورِ قلم دیکھتے ہیں
صحافت کے ایماں فروشوں کو دیکھو
جو پیسوں کو مثل اِرم دیکھتے ہیں
بسوں میں، ٹرینوں میں، کاروں میں، گھر میں
چناؤ کا ہر رنگ ہم دیکھتے ہیں
جو سوتن کی مانند رہتے تھے ہر دم
الیکشن میں دونوں کو ضم دیکھتے ہیں
یہ سب سینکتے ہیں سیاست کی روٹی
یہ مذہب کی بھٹّی میں دم دیکھتے ہیں
ترا کیا تعلق سیاست سے کاشف
چل اب کوئے جاناں صنم دیکھتے ہیں
ماشاءالله كاشف صاحب واقعى بے مثال ہیں
بہترین، بہت خوب 👌❤️