اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مملکت سعودی عرب کے فضل و مرتبہ اور اس کی عظمت کی گواہی زبان حال بھی دیتی ہے اور ربانی علماء کی زبان مقال بھی، ان دونوں کی گواہی کی سچائی اور دیانتداری کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ ملک مقدس مقامات اور پاکیزہ شہروں پر مشتمل ہے،انصاف پسند اور غیر جانبدار شخص ان بلاد حرمین اور ان کے حکمرانوں کے فضائل اور ان کی خوبیوں کا انکار ہر گز نہیں کرسکتا۔ سینئر علماء بورڈ نے متفقہ طور پر یہ قرار داد پاس کیا کہ اللہ کے فضل و کرم سے مملکت سعودی عرب کا نظام اللہ کی شریعت کے مطابق چلتا ہے،ملک کے تمام علاقوں میں شرعی عدالتیں موجود ہیں اور کسی بھی فرد کو ظلم و زیادتی کے خلاف عدلیہ کے متعلقہ اداروں میں چارہ جوئی کرنے سے نہیں روکا جاتا ہے، بلکہ سب کو اپنے حقوق کے حصول کے لیے پوری آزادی دی جاتی ہے اور بلا کسی امتیاز اور طرف داری کے عدل و انصاف کے تقاضے کو بحال رکھتے ہوئے شرعی دائرہ میں فیصلہ کیا جاتا ہے۔ ربانی علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ مملکت سعودی عرب توحید و سنت پر قائم ہے، جو زندگی کے تمام شعبوں میں اسلامی شریعت کا پاس و لحاظ رکھتی ہے، یہ اسلام کا قلعہ ہے جس کی حفاظت و حمایت ہمارا دینی فریضہ ہے، اس کی حمایت سے دستبردار ہونا یا اس کے خلاف دل میں کسی طرح کا کینہ رکھنا اور عداوت و دشمنی کا مظاہرہ کرنا دین و عقیدہ کے خلاف ہے۔
اس تعلق سے اہل علم و ایمان کے بعض اقوال پیش خدمت ہیں:
۱۔علامہ محمد بن ابراہیم آل شیخ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
’’ اللہ تعالی کا بے پایاں احسان و کرم ہے کہ مملکت سعودی عرب کا وہی دستور ہے جو کتاب اللہ و سنت رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا ہے، اسلامی قوانین کے نفاذ کے لیے ہی شرعی عدالتیں قائم کی گئیں، اس کے پیش نظر اللہ تعالی کا فرمان : اگر کسی معاملہ میں تمھارا اختلاف ہوجائے تو اسے اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹا دو، اگر تم اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو، اسی میں بھلائی ہے اور انجام کے اعتبار سے یہی اچھا ہے۔(سورہ نساء:۵۹)اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے قوانین کے خلاف دیگر قوانین جاہلیت پر مبنی ہیں، اسی کے بارے میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا :کیا لوگ دور جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں اور ایمان و یقین رکھنے والوں کے لیے اللہ کے فیصلہ سے بہتر کس کا فیصلہ ہو سکتا ہے۔ (سورہ مائدہ:۵۰)
سعودی عرب کی یہ عظمت ہے کہ یہاں کی عدالتیں کسی بھی دنیوی قانون کی پابند نہیں ہیں، بلکہ اپنے تمام فیصلوں میں اسلامی شریعت کے اصول پر کام کرتی ہیں، اللہ کی بڑی مہربانی ہے کہ ہماری سعودی حکومت اللہ کی کتاب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت کے دستور و قوانین پر عمل کرتی ہے۔ مملکت سعودی عرب کا یہ امتیاز ہی ہے کہ وہ مطلق طور پر شریعت سے ہٹ کر کسی انسانی وضع کردہ قانون پر نہیں چلتی بلکہ اس کی عدالتیں قانون الہی کی تنفیذ پر عمل پیرا ہیں، کیونکہ اللہ کے قانون و دستور کے خلاف کسی دوسرے قوانین کے مطابق فیصلہ دینا ظلم و کفر ہے۔
زندگی کے تمام شعبوں میں اسلامی تعلیمات والی بات درست نہیں بعد خشوگی معاملے میں اور دیگر ترمیمات جو حکومت نے حالیہ دور میں کی ہیں۔علما کی نظر بندی ۔کچھ روز پہلے ایک قرآن کی معلمہ کی گرفتاری ۔وغیرہ