شنکر نگر کا لعل بدخشاں:ڈاکٹر ابو حماد صغير احمد المدنی ؒ

عبدالحکیم عبدالمعبود المدنی سوانح

علامہ ابن المنذر رحمہ اللہ کے علوم ومعارف اورعلمی تراث کے متخصص، علم المخطوطات اوراس کی پیچیدگیوں کے ماہر، جماعت اہل حدیث کی مایہ ناز شخصیت اور معروف سلفی بستی شنکر نگر کے لعل بدخشاں دکتور صغیر احمد مدنی اب ہمارے درمیان نہ رہے ۔دکتور جامعہ سلفیہ بنارس کے قدیمی فضلاء اورمدینہ یونیورسٹی کے ممتاز متخرجین میں سے تھے۔فراغت اورڈاکٹریٹ کی ڈگری کے بعد انھوں نے برسوں عجمان، ام القوین اور سعودی عرب میں تدریسی وتعلیمی خدمات انجام دیں اور متعدد تعلیمی ودعوتی اداروں سے وابستہ رہے، تحقیق وتخریج کی دنیا میں ایک اچھا مقام بنایا، بالخصوص علامہ ابن المنذر رحمہ اللہ کی متعدد کتابوں کی تحقیق وتخریج کرکے شائع کیاجسے بحمداللہ علمی حلقوں میں بڑا اعتبار ملا۔ادھر شوگر اوردل کے عارضے کے باوجود مکتبہ الثقافہ کے زیر اہتمام متعدد علمی وفقہی منصوبوں پر کام چل رہاتھا کہ وقت اجل آپہنچا اورشنکر نگر کا یہ ماہتاب آسمان علم وعمل میں برسوں اپنی روشنی بکھیر کر بالآخر راہی ملک بقا ہوچلا-انا للہ واناالیہ راجعون- مولا انھیں غریق رحمت فرمائے اور ان کے علمی تراث کو جماعت وملت کے لیے مفید ونفع بخش بنائے ۔آمین
نام ونسب:
ابوحماد صغیر احمد بن محمد حنیف سلیمان انصاری مدنی شنکر نگری
تاریخ پیدائش:
ولادت ۲۱؍ اپریل ۱۹۴۹ء کو آبائی وطن شنکر نگر ضلع گونڈہ (حال بلرامپور) میں ہوئی۔
تعلیمی مراحل:
ابتدائی اور پرائمری تعلیم جامعہ محمدیہ نصرۃ الاسلام شنکر نگر
عربی متوسطہ جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈا نگر نیپال
ثانویہ یعنی جماعت رابعہ تک معروف درسگاہ جامعہ رحمانیہ بنارس
عالمیت وفضیلت مرکزی درسگاہ جامعہ سلفیہ بنارس اور یہیں سے۱۳۹۰ھ/۱۹۷۰ء میں فضیلت کی سند لے کر فارغ التحصیل ہوئے ۔
فراغت کے چند سال بعد جامعہ اسلامیہ مدینہ سے داخلے کی منظوری مل گئی اورپھر وہاں حاضری دے کر لیسانس(۱۳۹۶ھ)، ماجستراوردکتوراہ(۱۳۹۶-۱۴۰۳ھ) کی تکمیل کی۔بحمداللہ کئی سالوں کی محنت اور جانفشانی کے بعد شرف اول کے ساتھ پی ایچ ڈی کی ڈگری سے سرفراز ہوئے۔ ذلک فضل اللہ یوتیہ من یشاء۔
اسی طرح دوران تعلیم منشی،عالم وفاضل کی ڈگری الہ آباد بورڈ اور ادیب ماہر کی سند جامعہ اردو علی گڈھ سے حاصل کی ۔
مشاہیر اساتذۂ کرام:
اساتذہ کی فہرست میں:
قاری عبد الجلیل صاحب شنکر نگری
ماسٹر عبد القادر صاحب شنکرنگری
ڈاکٹر مقتدی حسن ازہری
مولانا عبد الرؤف رحمانی جھنڈانگری
مولانا محمد عابد رحمانی
مولانا عبد الوحید رحمانی
مولانا عبد الوحید سلفی
مولانا شمس الحق سلفی
مولانا ابوعبیدہ عبدالمعید بنارسی
مولانا ادریس آزاد رحمانی
اسی طرح عرب علماء میں:
محدث زماں شیخ ناصر الدین البانی
مفتئ اعظم شیخ ابن باز
شیخ محمد امین شنقیطی
محدث مدینہ شیخ حماد انصاری -رحمھم اللہ اجمعین- وغیرھم کثیر کےنام گرامی شامل ہیں۔
مشاہیر رفقاء درس:
حکیم مولانا شکر اللہ سلفی جھنڈانگر
مولانا محمد الیاس سلفی لچھمی نگر
مولانا محمد عیسی شنکرنگری لکھنؤ
مولانا عزیزالرحمن سلفی (ٹکریا)
مولانا عبدالوھاب حجازی (ڈومریاگنج)
مولانا محمد مسلم (اونرہوا)
مولانا محمد حسان سلفی( پریوا، الہ آباد)
تدریسی خدمات:
فراغت کے بعد ان کی علمی صلاحیتوں کی وجہ سے جامعہ رحمانیہ بنارس میں تقرری ہوگئی، یہاں انھوں نے شوال۱۳۹۱ھ سے لے کر شعبان۱۳۹۳ھ تک تدریسی خدمت انجام دی اورپھر مدینہ یونیورسٹی سے منظوری ملنے کی وجہ سے مدینہ روانہ ہوگئے۔
جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں ان کو تدریس کابھی شرف ملا۔ یہاں کلیۃ الشريعہ میں ربیع الاول۱۴۰۱ ھ سے لے کر شعبان۱۴۰۳ھ تک استاذ معید کی حیثیت سے منسلک رہے اور شعبہ مخطوطات میں بھی کام کرتے رہے۔
کچھ سالوں تک فجیرہ اور ام القوین کے اسلامک دعوہ سنٹر میں بطورداعی اوررہبر کام کرتے رہے۔
۱۴۱۱تا ۱۴۲۹ھ جامعۃ الامام محمد بن سعودالاسلامیہ کے تابع راس الخیمہ میں واقع کلیة الشریعہ واللغہ العربیہ میں بحیثیت استاذ مساعدخدمات انجام دیں۔
۲۰۰۰ء سے لے کر۲۰۰۶ءتک جامعہ عجمان براے سائنس و ٹکنالوجی میں استاذ مساعد کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔
۱۴۲۷ھ سے لے کر۱۴۲۸ھ تک جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ ریاض کے کلیہ اصول الدین میں استاذ مساعد اوراس کے بعد کلیۃ الشریعہ میں۱۴۲۹ھ سے۱۴۳۵ھ تک استاذ مشارک اور۱۴۳۶ھ سے۱۴۳۸ھ تک بحیثیت استاذ خدمات انجام دیں ۔
مشاہیر تلامذہ:
یوں تو عرب وعجم میں تدریس کی وجہ سے ان کے شاگردوں کی تعداد بے شمار ہے۔سردست معروف عالم دین مولانا عبداللہ مدنی جھنڈانگری رحمہ اللہ اوراسی طرح شیخ یاسین احمد بن ادریس مدنی کا تذکرہ ملتا ہے ۔
تصنیفی خدمات:
شیخ محترم دیگر علوم وفنون کے ساتھ علامہ ابن منذر رحمہ اللہ (متوفی۳۱۸ھ) کی کتابوں کے محقق، شیدائی بلکہ متخصص مانے جاتے تھے،چنانچہ اس بابت انھوں نے ان کی متعدد کتابوں کی تحقیق وتخریج کرکے عالم عرب میں اشاعت کی اورخوب داد وتحسین حاصل کی ۔کتابوں کے نام درج ذیل ہیں:
۱۔الاجماع لابن منذر
۲۔الاقناع لابن منذر (دوجلدیں)
۳۔الاشراف علی مذاھب الفقھاء لابن منذر (دس جلدیں)
۴۔الاوسط لابن منذر(بارہ جلدیں)
اس کے علاوہ:
۵۔نظام الأسرة في ضوء الكتاب والسنة
۶۔العزة لله و لرسولہ و للمؤمنین
۷۔الجهاد في سبيل الله ( غير مطبوع)
۸۔مفتاح كنوز الحديث والفقہ (غير مطبوع)
۹۔متعدد بحوث و مقالات جو عربی اور اردو میں ملک وبیرون ملک جرائد ورسائل میں شائع ہوئے ۔
مکتبۃ الثقافہ:
ڈاکٹر صاحب رحمہ اللہ نے علمی کاموں کی تحقیق واشاعت کے لیے مکتبہ الثقافۃ کے نام سے ایک لائبریری بھی قائم کی تھی۔ جس میں دیگرمفید کتابوں کے ساتھ عربی مؤلفات وافر مقدار میں موجود ہیں۔ اسی ادارے سےعلامہ ابن المنذر کی کتابیں ودیگر تالیفات بھی شائع کیا کرتے تھے ۔اور متعدد علمی کتب اورفقہی رسائل وبحوث کی تیاری واشاعت کا بھی پروگرام تھا۔اللہ کرے یہ سارے منصوبے ان کے وارثین وا خلاف مکمل کرسکیں ۔
شادی واولاد:
ڈاکٹر صاحب رحمہ اللہ کا ایک بھراپرا خاندان ہے، خود ان کے بچوں اورپوتے پوتیوں کو ملا کرکنبے کی کل تعدادتقریبا اکسٹھ (۶۱)ہے،چونکہ انھوں نے دو شادیاں کی تھیں جن سے کل ۲۳ بچے ہیں ( چودہ لڑکے اور نو بیٹیاں) جن میں بحمداللہ قریبا سترہ بچے اور بچیوں کی شادی بھی ہوچکی ہے۔سب برسرروزگار ہیں اوراپنی اپنی جگہ پر خوشحال ہیں ۔اللہ سب کی حفاظت فرمائے اورایمان پر سلامتی عطا کرے۔آمین
وفات :
ڈاکٹر صاحب گردے کی خرابی سے بھی جوجھ رہے تھے۔ابھی کچھ دنوں قبل ہی امارات سے وطن لوٹے تھے اورلکھنو کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے ،دوران علاج ہی گردوں نے کام کرنا بند کر دیا اوراس طرح علم وعمل کا یہ لعل بدخشاں عمر کی ستر سے زائد بہاریں دیکھ کر دوشنبہ۱۵ فروری ۲۰۲۱ ء ہسپتال میں ہی اللہ کو پیارا ہوگیا ۔ وفات کے وقت ان کی عمرقریبا۷۲ سال تھی ۔اللھم اغفرلہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ و اکرم نزلہ۔

مراجع ومصادر:
ریکارڈ مرکز تاریخ اہل حدیث، بڑھنی بازار سدھارتھ نگر۔یوپی
استفسار از حکیم شکر اللہ سلفی جھنڈانگر
مضمون عزیز قدر مولوی مسعود عبدالغفار شنکر نگری

آپ کے تبصرے

3000