“جی ہاں!”
“صحیح ہے”
“خبر پکی ہے”
“واقعتا شیخ انتقال فرما چکے ہیں”
یہی جواب دیتے دیتے اور لوگوں کو یقین دلاتے دلاتے بالآخر ہمیں بھی یقین ہو چلا کہ سچ مچ ڈاکٹر آرکے نور ہمیں داغ مفارقت دے چکے ہیں۔ إنا لله وإنا إليه راجعون
حیف در چشم زدن صحبتِ یار آخر شد
روئے گل سیر ندیدم و بہار آخر شد
ہم ساتھی سارا دن بکھرتے اور خود کو سمیٹتے رہے اور ساتھ ہی یادوں کے جھروکوں سے چھن چھن کر آتی یادوں میں کھوئے رہے۔ بار بار یہی خیال ستاتا ہے کہ کیا ایسے بھی کوئی جاتا ہے؟
حکمِ الہی سے ملک الموت نے دکتور کو ہمارے بیچ سے یوں اچک لیا جیسے ہم راستے پر ہاتھ میں کوئی من پسند چیز لیے مگن چلے جارہے ہوں اور دل ہی دل میں اس سے محظوظ ہونے کے کئی طریقے بھی سوچ لیے ہوں مگر اچانک ایک پرندہ جھپٹا مار کر اسے ہمارے ہاتھ سے اچک لے گیا ہو اور ہم ہکا بکا وہیں کے وہیں کھڑے دائیں بائیں دیکھ رہے ہوں کہ یہ کیا ہوا؟ آنکھیں بہہ گئیں مگر دل یہ کہہ رہا ہے میں ابھی رویا کہاں ہوں؟
حضرت ایوب سختیانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
إني أخبر بموت الرجل من أهل السنة، وكأني أفقد أحد أعضائي (اہل سنت میں سے کسی ایک عام شخص کی بھی موت کی خبر آتی ہے تو مجھے یوں لگتا ہے جیسے میں اپنے جسم کا کوئی حصہ گنوا بیٹھا ہوں)
دکتور تو علماءِ اہل سنت کے سر کا ایک سائبان تھے:
تصور آپ کا ہے اور میں ہوں
یہی اب مشغلہ ہے اور میں ہوں
دو عالم کی خوشی سے کچھ نہیں کام
فقط اک غم ترا ہے اور میں ہوں
گئے وہ تو جہاں جانا تھا ان کو
اب ان کا نقش پا ہے اور میں ہوں
جن حضرات نے آر کے نور کو جامعہ اسلامیہ کی زندگی سے پہلے دیکھا ہے یا بعد کی زندگی میں صرف دور سے دیکھا ہے وہ اندازہ بھی نہیں لگاسکتے کہ وہ کتنا بڑا خزانہ تھے اور یہ بھی نہیں سمجھ سکتے کہ دل اس قدر رنجیدہ کیوں ہیں۔ اور شاید انھیں اس وقت تعجب بھی ہورہا ہوگا کہ ان کی وفات پر چاروں طرف سے یہ کیسا شور اٹھا ہے کہ ابھی تک تھما نہیں ہے مگر یہ سچ ہے کہ دکتور ایسے ہی تھے۔ ع
قدرِ گوہر شاہ داند یا بداند جوہری
دکتور ایک سنگم تھے علم کے ساتھ عمل کا، علم کے ساتھ أخلاق کا، علم کے ساتھ تواضع کا اور تواضع بھی ایسا جو تصنع سے پاک ہو، سادگی ایسی کہ جی چاہے ان سے کچھ نہیں تو بس یہی سیکھ لوں۔ خورد نوازی ایسی کہ اپنے شاگردوں کے درجہ کے اہل علم کو بھی “شيخنا” کہتے۔ خیر کے ہر کام میں اپنی استطاعت اور امکان سے بڑھ کر تعاون دینے کے لیے آمادہ، بہت سارے لوگوں کے مشیر خاص مگر کچھ اس رازداری سے کہ شاذ و نادر ہی دوسروں کو بھنک لگے، کیا ادارے؟ کیا افراد؟ اور کیاخاندان؟ ان میں سے کسی کا مسئلہ جب آپ تک پہنچ جاتا تو اسے خود کا مسئلہ بنالیتے اور اسے انجام تک پہنچانے کی پوری کوشش کرتے۔
دکتور کے ذاتی اوصاف و کمالات کی طرح ان کی مصروفیات بھی غیر معمولی رہی ہیں، ان میں سے ہر دو کی فہرست بہت طویل ہے جس کا ہر عنوان ایک روشن باب ہے۔ جن کے احاطے کے لیے بلا مبالغہ ایک تصنیف کی ضرورت ہے۔
کئی اداروں کے مؤسس یا مجلس تاسیسی کے رکن، جمعیت و جماعت کی متنوع ذمہ داریوں کے حامل۔ سلفی دعوت کے بے باک ترجمان اور مختلف فتنوں کے سد باب کے لیے ہر دم کوشاں۔ نصابی کمیٹیوں کے بنیادی رکن، تعلیمی و دعوتی ہر دو قسم کی کانفرنسوں کے روح رواں۔ کئی اداروں کے علمی اشراف کے بار گراں کو اپنے کاندھوں پر اٹھائے ہوئے، تدریس، خطبات جمعہ، ہفتہ واری دروس، دعوتی پروگرام، دورات علمیہ، متعدد مختلف المیعاد مجلات کی مجلس شوری یا مجلس ادارت کے رکن۔ ساتھ ہی وقتا فوقتا مختلف تحریروں سے اپنے پیغام کو عام کرنا۔ وغیرہ وغیرہ۔
وقت کی قلت کی شکایت کرنے والوں کے لیے دکتور کی زندگی کا یہ سبق سب سے اہم ہے کہ جو اپنے وقت کی قدر کرتا ہے اسے وقت کی کمی کی شکایت کبھی نہیں ہوتی۔
ڈگریاں اور منصب آدمی کی وقعت بڑھاتے ہیں، دکتور ان لوگوں میں سے تھے جن سے ان ڈگریوں اور مناصب کی وقعت بڑھتی ہے۔
اللہ نے جو بھی کمال عطا کیا تھا اس میں آپ ان کے نزدیک ہوکر جس قدر ان کو پرکھ کر دیکھتے وہ آپ کو اسی قدر کھرے لگتے بالکل عود کی طرح کہ جس قدر گھسا جائے اسی قدر خوشبو دے۔ پارہ صفت انسان تھے، زندگی کی صبح و شام حرکت وعمل سے عبارت تھی۔
مدینہ سے پی ایچ ڈی کرکے ہندوستان لوٹنے کے بعد تقریبا بیس سال کے محدود عرصے میں آپ نے متعدد اور متنوع کام کیے اور انھی کے حوالے سے آپ کی شناخت بھی قائم ہوئی اور ہر بڑے آدمی کی طرح آپ کے بعض کاموں پر بجا یا بے جا انگلیاں بھی اٹھیں تاہم ان کے ان کاموں میں دو باتیں بہت اہم اور امتیازی ہیں:
١۔ ان کا ہر کام محض ایک کام نہیں کارنامہ تھا۔
٢۔ انھوں نے اپنا میدان خود بنایا، بنے بنائے راستوں پر چلنے اور انھی تک محدود رہ جانے کے بجائے حسب منشا حرکت و عمل کا ایک شہر خود ہی بسایا اور جب گئے تو اپنے پیچھے اسی قدر وسیع خلا بھی چھوڑ گئے۔
اب تک دوسروں سے جو سنا ہے اور جو پڑھا ہے وہ بہت کم ہے اور جو خود دیکھا ہے وہ بہت زیادہ، بس اس کے بیان کرنے کا ابھی یارا نہیں ہے۔ ع
سفینہ چاہیے اس بحر بیکراں کے لیے
(احباب کے بار بار استفسار و اصرار پر یہ چند سطریں سپرد قلم ہیں ورنہ کہنے سننے کے لیے بہت کچھ ہے، اہل علم کی اب تک لکھی گئی تحریروں میں ابھی بہت سے گوشے ایسے بھی ہیں جن کا تذکرہ بھی نہیں ہوا ہے جن کے بغیر دکتور کی خدمات کا باب ادھورا ہی رہے گا)
آج پھر یہ بات سچ ہوتی دکھائی دی کہ:
کچھ ایسے بھی اٹھ جائیں گے اس بزم سے جن کو
تم ڈھونڈنے نکلو گے مگر پا نہ سکو گے
ما شاء الله وبارك الله فيكم شيخنا و رحم الله الدكتور وأدخله فسيح جناته
تقبل الله جهوده وبارك فيها وجعلها في ميزان حسناته
وكثر الله أمثاله في الأمة
میری ملاقات شیخ محترم سے کلیۃ الحديث کی اگر بات کریں تو دو یا تین مرتبہ ہوئی ہے مگر اس قلیل عرصہ میں بھی شیخ کا جو تأثر میری ذات پر ہواہے وہ ذاتی تأثر ہو کہ علمی بہت گہرا ہے مضبوط علم منہج سلف کی روشنی میں جو آپ کے پاس تھا اس کا اندازہ تو آپکی شخصیت اور علمی محاضرات سے ہوہی جاتا ہے لیکن اس قلیل سی مدت میں آپ سے متأثر ہونا اور آپ کی علمی شخصیت کا تأثر قبول کرنا یہ میری زندگی کا سب سے انوکھا اور نادر تجربہ تو جن سے شیخ آر… Read more »
اللہ شیخ رحمہ اللہ کی مغفرت فرمائے، ان کی دینی و ملی خدمات کو رفع درجات کا ذریعہ بنائے
ماشاءاللہ 🌹🌹🌹
بہت عمدہ اور جامع لکھا ہے،یہ تحریر مرحوم کی شخصیت پر متن کا درجہ رکھتی ہے۔
ماشاءاللہ اللہ تعالیٰ شیخ کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے شیخ رحمہ اللہ سے سے کلیۃ الحدیث میں الحمدللہ کی ایک بار ملاقات ہوئی اور شیخ کے ساتھ مجلس میں بیٹھنے کا موقع ملا شیخ دو باتوں کی طرف بہت زیادہ توجہ دلایا کرتے تھے # ایک علم اور عمل میں اخلاص پیدا کریں # دوسرا اساتذہ سے سے زیادہ تعلقات قائم رکھیں ایک مثال دیا کرتے تھے کہ جیسا مدینہ منورہ کے مشائخ ہیں ویسے یہاں کے مشائخ ہیں یعنی کلیۃ الحدیث کے یہ علماء علم و عمل کے کے پیکر ہیں ہیں اور کلیہ کی بنیاد… Read more »
ماشاء اللہ جزاک اللہ خیرا یا شیخنا
اللهم اغفر له وارحمه وعافه واعف عنه وأكرم نزله وأدخله الجنة الفردوس الاعلي وألهم لذويه الصبر والسلوان
ماشاءالله تبارك الرحمن اللهم زد فزد وتقبل الله جهودك وسعيك يا شيخنا الفاضل… اللهم اغفر له وارحمه واسكنه في جناته الفردوس الأعلى مع النبيين والصديقين والشهداء والصالحين… وارفع درجته في المهديين وافسح له في قبره…
اللهم اغفر له وارحمه وعافيه واعفو عنه واكرم نزله ووسع مدخله واغسله بالماء والثلج والبرد