زندگی ابو کی اوروں سے جداگانہ رہی

افضال احمد بن عبدالباری خان تذکرہ

میرے والد محترم جناب ڈاکٹر عبدالباری خان رحمہ اللہ اپنے تمام اوصاف وکمالات اورخوبیوں کی وجہ سے ایک عظیم شخصیت کے حامل تھے۔ان کی ذات وشخصیت اہل علم اور دانشوران قوم وملت کے لیے کسی تعارف وتبصرہ کی محتاج نہیں ہے۔ان کے تمام دینی وعلمی،قومی وملی اور سماجی خدمات وکارنامے بے شمار ہیں۔
والد محترم رحمہ اللہ نہ صرف اپنے بچوں بلکہ قوم وملت کے تمام بچوں کی تعلیم وتربیت کے تعلق سے بڑے فکر مند تھے، یہی وجہ ہے کہ اس حوالے سے کئی دینی وعصری ادارے قائم کیے اور پھر انھیں انتہائی محنت ومشقت اور جفاکشی کے ساتھ عروج وترقی تک پہنچایا۔والد محترم رحمہ اللہ کے قائم کیے ہوئے ان اداروں سے بے شمار بچے وبچیاں دینی وعصری علوم حاصل کرکے مزید اعلی تعلیم اور بڑی ڈگریوں کے حصول کے لیے ملک وبیرون ملک کئی یونیورسٹیوں اورجامعات میں داخلہ لے کر تعلیم حاصل کررہے ہیں ،جبکہ کئی ہونہار بچے وبچیاں تعلیم مکمل کرکے قوم وملت اور ملک ووطن کی خدمت میں مصروف ہیں۔
والدمحترم ایک بڑے ادارے کے ناظم اوربڑے ذمہ دار ہی نہیں بلکہ ایک اچھے والد اور بہترین مربی بھی تھے۔ اپنے بچوں کی اعلیٰ تعلیم اوربہترین تربیت کے لیے ہمیشہ فکر مندوکوشاں رہے،والد محترم رحمہ اللہ ہم تمام بھائیوں کو نہ صرف نماز کی تاکیدکرتے تھے بلکہ ہم کو بچپن ہی سے اپنے ساتھ مسجد میں فجر کی نماز کے لیے لے جاتے ،نماز سے فراغت کے بعد ہمیں قریبی ہوٹل پر چائے اور بسکٹ کھلاتے، پھر گھر پہنچنے کے بعد ہم سے قرآن مجید کی تلاوت اور ذکر واذکار کرواتے تھے۔
والد محترم رحمہ اللہ صرف اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت کے لیے پریشان وفکرمندنہیں تھے بلکہ تمام قریبی رشتہ داروں اور دیگر اعزہ واقارب کے بچوں کو بھی تعلیم کی ترغیب دیتے اور انھیں تعلیم حاصل کرنے کی تاکید کرتے تھے۔والد محترم رحمہ اللہ کہاکرتے تھے کہ بچوں اوربچیوں کی تعلیم وتربیت بہت ضروری ہے،بچوں کی اچھی تعلیم کے لیے اگر آبائی یاخود کی زمین بیچنی پڑے توبلا جھجھک بیچ دومگر تعلیم کسی صورت میں بھی نہ روکو،کیونکہ تعلیم کے بغیر کوئی بھی شخص یاکوئی بھی قوم ترقی نہیں کرسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ والد محترم رحمہ اللہ پڑھنے والے اور اعلی تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی ہمیشہ حوصلہ افزائی اور دلجوئی کیاکرتے تھے اور ممکن حدتک ان کی مدد بھی کرتے تھے۔
والدصاحب رحمہ اللہ ادارتی کاموں کے لیے بڑے ہی حساس تھے،اپنے قائم کیے ہوئے تمام اداروں کو تعلیمی وتعمیری طورپرترقی دینے کے لیے ہمیشہ مصروف وکوشاں رہتے،بلکہ تن من دھن کی بازی لگادیتے، تمام اداروں کی تعمیروترقی میں والد صاحب رحمہ اللہ کی بڑی قربانیاں شامل ہیں،ادارہ کے لیے والد محترم رحمہ اللہ کی فدائیت وقربانی کااندازہ آپ اس واقعہ سے لگائیے:
ادارہ کے قیام کے ابتدائی دنوں میں والد محترم رحمہ اللہ کی ایک آنکھ کی بینائی متاثر ہوگئی تھی ،والد صاحب نے دہلی جاکر آنکھ کا آپریشن کروایا،الحمدللہ آپریشن کامیاب رہا،واپسی پر ڈاکٹر نے سخت تاکید کی کہ آپ کم سے کم تین مہینے تک آرام کریں گے۔والد محترم رحمہ اللہ جب دہلی سے واپس آئے تواپنے کام میں مصروف ہوگئے،ہم لوگوں نے آرام کرنے کامشورہ دیا اور ڈاکٹر کی تاکید یاد دلائی تو کہنے لگے کہ اگر میں آرام کروں گا توہمارے یہ ادارے کیسے چلیں گے اور قوم وملت کے بچوں اوربچیوں کو ترقی کیسے ملے گی۔بہر حال اپنے ادارتی کام میں مصروف رہے،دن بھر موٹر سائیکل پر سوار ہوکر علاقائی دورے کرتے،اتفاق سے ایک دن آپریشن والی آنکھ میں ایک کیڑاپڑگیا، جس سے آنکھ میں انفیکشن ہوگیا اور پھر اس آنکھ کی بینائی مکمل طور پر ختم ہوگئی اور والد محترم رحمہ اللہ اپنی ایک آنکھ سے ہمیشہ کے لیے محروم ہوگئے۔
والد محترم رحمہ اللہ کو اپنے قائم کیے ہوئے تما م اداروں سے اس قدر لگاؤ تھا کہ ہر موسم میں چاہے سردی ہو،گرمی ہویابرسات ، اپنے تمام اداروں کی روزانہ نگرانی کیاکرتے تھے، ان اداروں میں پہنچ کر تمام اساتذہ ومعلمات اور دوسرےملازمین کی یومیہ حاضری،ہاسٹل اورکلاس روم کی صفائی ستھرائی، بچوں اوربچیوں کی تعلیم کامعیاراوران کی دینی واسلامی تربیت کامشاہدہ کرتے تھے اور پھر ان شعبوں سے متعلق اساتذہ اورذمہ داروں کوضروری ہدایات دیاکرتے تھے۔
والدمحترم رحمہ اللہ انتہائی باہمت اور حوصلہ مندانسان تھے،اپنی زندگی میں کافی اتار چڑھاؤ دیکھا،حکومتی اور عوامی سطح پر کافی پریشان کیے گئے، جس کی وجہ سے مختلف آزمائشوں اور ذہنی وجسمانی پریشانیوں سے دوچار ہوئے ،لیکن کبھی بھی ہمت نہیں ہاری اور نہ ہی اپنا حوصلہ پست ہونے دیا،بلکہ ہرآزمائش اور ہرپریشانی کا ڈٹ کرمقابلہ کیا اور الحمد للہ اس میں کامیاب بھی ہوئے ، چاہے وہ کربلاکی زمین کامعاملہ ہو،ہریجن اُتپیڑن کامعاملہ ہویاپھر مرکزتحفیظ القرآن کامعاملہ ہو،ہرمحاذ پر انھوں نے جرأت وہمت اور حوصلہ مندی کاثبوت دیااور اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور پھراپنے مخلص احباب اوردوستوں کے تعاون سے کامیاب وکامران ہوئے۔ الحمدللہ
دعاہے کہ اللہ تعالیٰ نے جس طرح والد محترم رحمہ اللہ کودنیا میں ہر محاذ پر کامیابی عطافرمائی،اسی طرح آخرت میں بھی انھیں سرخرووکامران بنائے اور انھیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین
والد محترم رحمہ اللہ جس طرح ایک محنتی وجفاکش انسان تھے،اسی طرح ان کے اندر تکلیفوں اوردکھوں کے برداشت کرنے کی قوت و صلاحیت بھی بہت زیادہ تھی۔آپ جس طرح لوگوں کی وجہ سے ذہنی طورپر پریشانیوں سے دوچار ہوئے، اسی طرح جسمانی طور پر بھی کئی عوارض اور بیماریوں میں برسوں تک مبتلارہے،لیکن کبھی بھی زبان سے شکوہ نہیں کیا،بلکہ اسے برداشت کیا،چاہے وہ آنکھ کا آپریشن ہو، ریڑھ کی ہڈی کا آپریشن ہو،چھوٹی بڑی آنت کے جوائنٹ کاآپریشن ہویادل کاآپریشن ہو، انتہائی تکلیف دہ مراحل سے گزرے،مگر تمام تکلیفوں کوبخوبی برداشت کیا اور اللہ تعالیٰ نے انھیں شفا بھی عطافرمائی۔
میری یہ خوش قسمتی ہے کہ والد محترم رحمہ اللہ کے علاج ومعالجہ کے دوران مجھے ان کے ساتھ رہنے، ان کی دیکھ بھال اور خدمت کرنے کابڑاموقع ملا،ان لمحوں میں جہاں میں نے والد صاحب کی زیادہ سے زیادہ خدمت کی وہیں پر آپ سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع بھی ملا۔
اللہ تعالیٰ کاایک فضل وکرم مجھ پر یہ بھی رہا کہ مجھے ہی سب سے زیادہ ان کے ساتھ رہنے کاموقع ملا، چاہے وہ بیرون ملک سعودی عرب،مکہ ومدینہ کاسفر ہویا اندرون ملک دہلی،بمبئی،پونہ،واپی،گجرات، حیدرآباد،بنگلور،بہار اور جھارکھنڈکاسفر ہو،میں اکثر ان کے ساتھ رہا۔دہلی،بمبئی،پونہ اور لکھنؤ وغیرہ کاسفر میں نے والد صاحب کے ساتھ اتنی مرتبہ کیا ہے کہ خود مجھے بھی یاد نہیں،حالت سفر میں ادارتی اور قومی وملی امور کے بارے میں میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا۔سفرکے دوران وہ ایک بہترین رفیق اور ایک مشفق مربی کی طرح پیش آتے تھے۔دوران سفر ان کی خوش اخلاقی،بہترین سلوک وبرتاؤ اور اعلیٰ اخلاق وکردار سے میں بہت متاثر ہوتاتھا۔سچ تویہ ہے کہ والد محترم ایسے عمدہ اوصاف وکمالات،بلند اخلاق وکردار اور بہترین عادات واطوار کے مالک تھے جن کو میں اپنے الفاظ میں بیان کرنے سے قاصر ہوں۔
والدمحترم رحمہ اللہ ایک رحم دل انسان تھے، دوسروں کی ضروریات کابڑاخیال رکھتے تھے،جوشخص بھی اپنی ضرورت کے لیے ان کے پاس آتااس کی ضرورت پوری کرنے کی کوشش کیا کرتے تھے،بہت سے غریب بچوں کی کفالت بھی کرتے تھے ، اپنے ملازمین اورماتحتوں کابڑا خیال رکھتے تھے۔والد صاحب نے اپنی آخری بیماری کے دنوں میں کئی بار یہ تاکید وتلقین فرمائی تھی کہ اپنے ماتحتوں پر ہمیشہ شفقت اورنرمی برتنا اور غریب بچوں کی کفالت جاری رکھنا۔
والد محترم رحمہ اللہ زندگی کے آخری ایام میں ادارہ کے تعلق سے بہت فکر مند تھے، ہم تمام بھائیوں کو ادارہ کی تعمیر وترقی اور اس کی حفاظت کی بڑی تلقین کیا کرتے تھے۔انھوں نے اس تعلق سے مجھے خصوصی طور پر ایک دوبار نہیں بلکہ سیکڑوں بار خصوصی دھیان رکھنے کی تلقین کی اور زندگی کے بالکل آخری مرحلے میں جب غالباًانھیں اپنی وفات کایقین ہوچلاتھا،اسپتال میں مجھ سے کہا کہ یہ ادارہ جو میں چھوڑ کر جارہا ہوں،اس کاخاص خیال رکھنا،کیونکہ اس میں نہ صرف میراروپیہ پیسہ اور میری محنت ومشقت شامل ہے بلکہ ان میں میراتن من دھن،مراخون جگر اور میری آنکھ سب شامل ہے۔
اللہ تعالی سے دعاہے کہ اللہ ان کے قائم کردہ اداروں کو ہمیشہ قائم اور آباد رکھے اور ہم تمام بھائیوں بہنوں کوتوفیق دے کہ ہم اپنے والد محترم رحمہ اللہ کے قائم کیے ہوئے ان علمی اداروں اور درسگاہوں کی کماحقہ حفاظت ونگہداشت کرسکیں اور اس کی تعمیر وترقی میں مزید اضافہ کرسکیں۔ مولائے کریم والد محترم کی بشری لغزشوں کو معاف کردے اور ان کے ذریعہ کیے گئے اعمال اور نیکیوں کو قبول کرکے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطافرما اور ہمیں ان کے مشن کو آگے لے جانے کی توفیق دے۔ آمین یارب العالمین

آپ کے تبصرے

3000